• news

قومی اسمبلی : کشمیر میں مظالم کیخلاف متفقہ قرارداد : شہباز‘ زرداری کی اکٹھے آمد

اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی+سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی۔ بھارتی مظالم کے خلاف قرارداد وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے پیش کی۔ قرارداد کے متن میں مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔ علی امین گنڈا پور نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی ماﺅں، بہنوں اور بیٹیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں 90ہزار افراد کو شہید کیا جا چکا ہے اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ کشمیری اپنی جدوجہد میں پاکستان کا جھنڈا لہراتے ہیں۔ کشمیری شہید ہوکر پاکستانی جھنڈے میں دفن ہوتے ہیں۔ کشمیری 70سال سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیری بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ نیب کی جانب سے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو تاخیر سے پارلیمنٹ ہاو¿س پہنچانے پر اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس کا واک آﺅٹ کیا گیا۔ پارلیمنٹ ہاو¿س پہنچنے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب والے تو مجھے لانا ہی نہیں چاہتے تھے، کبھی کہا جہاز دستیاب نہیں کبھی کوئی بہانہ بنایا۔شہباز شریف نے کہا کہ میرے زور دینے پر یہ لوگ مجھے لیکر آئے۔دوسری جانب قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں شہباز شریف کے آنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ن لیگ والوں کو دوبارہ ایوان میں آنا چاہئے اور اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن واپس آئے اور اپنا موقف پیش کرے، ہم ان کا مو¿قف سنیں گے، ہو سکتا ہے کہ اس سے ہماری رہنمائی ہو اور ہو سکتا ہے کہ اپوزیشن مکمل طور پر باخبر نہ ہو یا انہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہو۔ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ آصف زرداری صاحب سے ملاقات ہوئی۔ ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی، صحافی نے سوال کیا کہ آصف زرداری سے ملاقات میں اے پی سی پر کوئی پیشرفت ہوئی؟ جس پر شہبازشریف نے کہاکہ اے پی سی میں شرکت سے متعلق مشورہ کرکے بتاﺅں گا۔ سابق صدر آصف زرداری اور ن لیگ کے صدر شہباز شریف کی ملاقات میں ورکنگ ریلیشن شپ پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں قومی امور پر دونوں جماعتوں میں تعاون پر اتفاق ہوا۔ دونوں رہنماﺅں نے ملک کو درپیش چیلنجز پر مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا۔ نیب کی مبینہ انتقامی کارروائی کے خلاف بھی ایک دوسرے سے تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں جماعتوں نے پارلیمنٹ میں اہم امور پر ایک دوسرے کا ساتھ دینے پر اتفاق کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم سے پیر کو اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو تاخیر سے اجلاس میں لانے پر جواب طلب کرلیا ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس 45منٹ کی تاخیر سے پونے 5بجے سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے رواں سیشن کے لیے پینل آف چیئر پرسنز کا اعلان کیا، پینل آف چیئرپرسن فخر امام ، نصر اللہ دریشک، ایاز صادق، نوید قمر، آغا حسن بلوچ اور منیر اورکزئی شامل ہیں۔ پی پی پی کی شازیہ مری نے پینل آف چیئر پرسن خاتون رکن کو شامل نہ کرنے پر احتجاج اور اعتراض کیا سپیکر نے کہا کہ نوٹ کر لیا گیا ہے آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔ قومی اسمبلی میں بالواسطہ طور پر وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے پارلیمانی جماعتوں کو قومی میثاق معیشت پیش کر دی گئی قومی معیشت کی دگرگوں حالات پر بحث کےلئے حکومتی تحریک کو منظور کر لیا گیا ہے بحث کے لیے آج (منگل کو) پرائیویٹ ممبر ڈے کی کاروائی کو موخر کر دیا گیا ہے پیر کو وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے تحریک التواءپیش کی کہ ایوان میں پاکستان کی معیشت کی حالت پر بحث کی جائے تحریک کو منظور کر لیا گیا اپوزیشن نے اعتراض نہیں کیا ہے علی محمد خان نے کہا کہ دگرگوں معاشی حالات ہمیں ورثہ میں ملے ہیں پارلیمینٹ میں معاشی صورتحال پر بامعنی بحث ہونا چاہیے 30-40سالوں سے یہ مسئلہ درپیش ہے پارلیمینٹ میں دگر گوں معاشی حالات کے حل کے لیے تجاویز پیش کی جائیں وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ اس پر ایوان میں سیر حاصل بحث کروائی جائے قومی میثاق معیشت بننا چاہیے اپوزیشن کی تجاویز کا خیر مقدم کریں گے میثاق معیشت کی دستاویزات تیار کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی بنائی جائے ملک میں دنیا بھر سے ماہرین معیشت کو مدعو کیا جائے گا حکومت اپوزیشن کی مشاورت سے میثاق معیشت بنانا چاہتی ہے جس تسلسل سے عملدرآمد ہونا چاہئے چاہے کسی کی بھی حکومت ہو۔ وزارت صنعت و پیداوار نے قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران بتایا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر خریداری عارضی طور پر بند کی گئی ہے۔ خریداری بند کرنے سے پہلے یومیہ ایک روڑ 40لاکھ روپے نقصان ہو رہا تھا۔ ملک کے تمام یوٹیلٹی سٹورز نقصان میں جا رہے ہیں۔ یوٹیلٹی سٹورز نے ٹریڈنگ کارپوریشن کو 35ارب 29کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔ یوٹیلٹی سٹورز کے نقصانات کی وجہ جاننے کیلئے تفصیلی آڈٹ کیا جا رہا ہے۔ وزیر قومی صحت نے تحریری جواب میں کہا کہ رواں سال پاکستان میں پولیو کے 6کیس رپورٹ ہوئے۔ دکی سے 3، خیبر پی کے سے ایک، خیبر سے ایک اور کراچی سے ایک کیس رپورٹ ہوا۔ شیری مزاری نے کہا کہ پانی کا مسئلہ انسانی بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ پانی کی قلت کا کراچی پر بھی اثر پڑتا ہے۔ پانی کی تقسیم پر سندھ کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ اگر پانی کی قلت ہے تو تقسیم بھی یکساں ہونی چاہیے۔ سید نویدقمر نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد پانی صوبائی معاملہ ہے۔ علی محمد نے کہا کہ یہ ایوان پورے پاکستان کے حقوق کے تحفظ کا امین ہے۔ سندھ حکومت نے پانی کی دستیابی کیلئے کام کیا ہوگا۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے۔ یہ صرف صوبوں نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ وزیراعظم صرف اسلام آباد کے نہیں تمام صوبوں کے بھی وزیراعظم ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ کراچی میں سارا پاکستان رہتا ہے۔ کراچی منی پاکستان ہے‘ اسے بارہ ملین کیوسک پانی دینا چاہیے۔ وزیر داخلہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کراچی کے شہری کئی دہائیوں سے ٹینکروں پر گزارا کر رہے ہیں۔ پانی ہماری بنیادی ضرورت ہے‘ ماضی کی حکومتیں اس پر توجہ نہیں دے سکیں۔ پانی سب کی ضرورت ہے‘ یہ مسئلہ صوبوں اور وفاق کا نہیں۔ پنجاب کا چولستان پانی کیلئے اتنا ہی ترستا ہے جتنا سندھ کا علاقہ ترستا ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ کے فور منصوبے کی کل لاگت 25ارب روپے ہے۔ سابق حکومت نے منصوبے کیلئے 12.1 ارب جاری کیے تھے۔ اسلام آباد کی واٹر سپلائی سکیم کو منی بجٹ سے نکال دیا گیا۔ وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا کہ کے فور بہت اہم منصوبہ ہے۔ کراچی کو 12سو کیوسک پانی کی ضرورت ہے‘ پانی کا مسئلہ کسی ایک صوبے یا جماعت کا نہیں ہے۔ پانی کے مسئلہ پر مربوط پالیسی بنائی جا رہی ہے۔ احسن اقبال نے کہا ہماری حکومت نے پہلی بار واٹر پالیسی دی‘ ہماری واٹر پالیسی پر عملدرآمد کیا جائے تو مسئلہ حل ہو جائے گا۔ خسرو بختیار نے کہا کہ سابق حکومت نے رواں سال اپریل میں واٹر پالیسی بنائی تھی۔ سپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر نے قومی اسمبلی کے ایوان اور وزیٹر گیلریوں میں تالیاں نہ بجانے کی رولنگ جاری کر دی ہے۔ اس بارے میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نویدقمر نے توجہ مبذول کروائی گزشتہ شام پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ (ق)لیگ کے 7ارکان نے حلف اٹھایا تو ان ارکان کے علاقوں سے کارکنان کی بڑی تعداد وزیٹر گیلریوں میں موجود تھی۔ نومنتخب ارکان نے حلف اٹھایا تو تالیاں بجائی گئیں جس پر سید نویدقمر نے کہ کہا ضابطہ کار کے تحت تالیاں بجانے پر پابندی ہے بعض ایم این ایز نے بھی تالیاں بجا دی تھیں سپیکر نے حکم دیا کہ جو ایوان اور گیلریوں دونوں جگہوں پر آئندہ کوئی تالیاں نہ بجائے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن سے درخواست کی ہے کہ ایوان کو بے معنی نہ بنائے حکومت اپوزیشن نے ملکر پارلیمینٹ کو چلانا ہے اگر حکومت کوئی بردباری دکھاتی ہے تو اپوزیشن بھی ذمہ داری کا ثبوت دے اس امر کا اظہار انہوں نے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ کے بعد اپوزیشن سے درخواست کی کہ ایوان میں واپس آجائے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف پارلیمینٹ ہاﺅس پہنچ چکے ہیں۔ ہم اپوزیشن لیڈر کو سننا چاہتے ہیں وہ اپنا نکتہ نظر بیان کریں رہنمائی کریں اپوزیشن ایوان کو بے معنی نہ بنائے اگر کسی نے پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے ذمہ داریاں پوری نہ کی ہیں تو اس معاملے کو دیکھا جا سکتا ہے اپوزیشن لیڈر کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے ہم اپوزیشن کا احترام کرتے ہیں۔ سپیکر کے احکامات پر عملدرآمد ضروری ہے‘ حکومت اپوزیشن دونوں پارلیمینٹ کے اہم حصہ ہیں اپوزیشن کے بغیر کارروائی کی اہمیت نہیں رہے گی اگر آگے بڑھنا ہے تو کارروائی کو مو¿ثر بنائیں ایوان کی کارکردگی کو متاثر نہ ہونے دیں۔ اپوزیشن سے مو¿دبانہ گزارش ہے کہ وہ ایوان میں کردار ادا کریں اور اپنا مو¿قف پیش کرے۔ حکومت اپوزیشن ملکر پارلیمنٹ کو چلا سکتی ہے‘ ہم اپوزیشن کی اہمیت کو سمجھتے ہیں ان کا نکتہ نظر سننا چاہتے ہیں اگر حکومت کا کام بردباری کامظاہرہ کرنا ہوتا ہے تو اپوزیشن کا کام ہے ذمہ داری کا ثبوت دیں اور جمہوریت کی خدمت کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔ اجلاس میں تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے سات‘ مسلم لیگ (ن) کے تین اور جمعیت علماءاسلام (ف) کے ایک رکن نے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ پیر کو قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 35 بنوں سے جے یو آئی (ف) کے نومنتخب رکن زاہد اکرم درانی‘ این اے 53 اسلام آباد سے تحریک انصاف کے رکن علی نواز اعوان‘ این اے 56 سے مسلم لیگ (ن) کے ملک سہیل خان‘ این اے 60 سے شیخ راشد شفیق‘ این اے 63 سے منصور حیات خان‘ این اے 65 سے چوہدری سالک حسین‘ این اے 69 چوہدری مونس الٰہی ‘ این اے 103 فیصل آباد سے علی گوہر خان‘ این اے 131 لاہور سے خواجہ سعد رفیق‘ این اے 243 سے عالمگیر خان اور این اے 247 سے آفتاب حسین صدیقی سے حلف لیا۔ حلف اٹھانے کے بعد ان اراکین نے رول آف ممبر پر دستخط کئے جبکہ سپیکر نے انہیں مبارکباد دی۔ اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا خیر مقدم کیا۔سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ شہباز شریف سے ملاقات میں اے پی سی کے حوالے سے اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر آصف علی زرداری اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف میں پرجوش انداز میں ملاقات ہو گئی۔ دونوں جانب برف پگھل رہی ہے۔ میاں نواز شریف آج اے پی سی میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کریں گے۔ اقتدار سے نکالے جانے کے بعد میاں نوازشریف پہلی بار پارلیمنٹ ہا¶س میں آ رہے ہیں۔ میاں نواز شریف‘ میاں شہباز شریف سے ملاقات کرنا چاہتے تھے‘ نیب کی تحویل میں ہونے کی وجہ سے ان کی شہباز شریف سے ملاقات نہیں ہو سکی۔ اگرچہ میاں نواز شریف نے ابھی تک باضابطہ طور پر اے پی سی میں عدم شرکت کا اعلان نہیں کیا لیکن یہ بات واضح ہے کہ ان کی جماعت ان کو اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا مشورہ دیگی لہذا آصف علی زرداری اور نواز شریف کے بغیر اے پی سی ہو گی جس میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی نمائندگی انکے وفود کرینگے۔
شہباز/ زرداری

ای پیپر-دی نیشن