• news

آشیانہ کیس‘ جسمانی ریمانڈ میں سات نومبر تک توسیع‘ 25 روز میں کچھ ثابت نہیں ہوا‘ شہبازشریف

لاہور (خصوصی رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ہاﺅسنگ کیس میں شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع کر دی جبکہ تین روزہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کر لیا۔ پیر کو شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت کے گردونواح میں دور دور تک کرفیو کا سماں تھا۔ پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر کے احتساب عدالت کی طرف آنے والے تمام راستے بند کر دئیے تھے تاکہ مسلم لیگی کارکنوں کو روکا جا سکے۔ اس کے باوجود کارکنوں کے کچھ گروپ احتساب عدالت پہنچنے میں کامیاب ہوگئے جنہوں نے شہبازشریف کے حق میں نعرے لگائے۔ نیب نے ان کے ریمانڈ میں 15 روز کی مزید توسیع کی درخواست کی جبکہ عدالت نے 10 روز کی مزید توسیع کی۔ دوران سماعت شہباز شریف اور نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ قبل ازیں شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور عدالت سے کہا کہ میں آپ کو کچھ حقائق بتانا چاہتا ہوں، مجھے جسمانی ریمانڈ میں 25 دن ہو چکے ہیں لیکن نیب ابھی تک کچھ ثابت نہیں کر سکا۔ نیب نے آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم، صاف پانی، لیپ ٹاپ سکیم سے متعلق پوچھ گچھ کی۔ نیب افسروں نے کہا کہ نماز پڑھ کر قتل جائز نہیں، میں نے صبر و تحمل سے نیب افسروں کو برداشت کیا۔ میں بلڈ کینسر کا مریض ہوں، میری سرجری امریکہ میں ہوئی، میں نے ایک ہفتہ پہلے کہا کہ میرے بلڈ ٹیسٹ کرائے جائیں لیکن شوگر اور بلڈ ٹیسٹ نہیں ہوئے، میرا بلڈ پریشر چیک نہیں کرایا گیا۔ نارمل حالات میں بھی سب کو میڈیکل چیک اپ کرانے کی اجازت ہوتی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے شہباز شریف کو ٹوکا اور کہا کہ آپ کیس پر بات کریں جس پر شہبازشریف نے جواب دیا کہ وہ عدالت سے بات کر رہے ہیں۔ دونوں کے درمیان تلخی ہوئی۔ شہباز شریف نے عدالت کی اجازت سے اپنی بات جاری رکھی کہ مجھے ابھی تک چیک اپ کی اجازت نہیں دی گئی۔ نیب کی جانب سے مسلسل کہا جاتا ہے کہ اوپر سے ابھی تک حکم نہیں آیا، یہ اوپر والے کون ہیں؟ میرے ساتھ بہت ظلم اور زیادتی ہو رہی ہے، یہ میرا گناہ ہے کہ میں نے پنجاب کی حالت بدل دی، فیملی سے ویکلی ملاقات تک نہیں کرائی جا رہی۔ نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ آشیانہ اقبال کی قیمت 23 ارب روپے تھی فزیبلٹی میں 14 ارب روپے بتائی گئی، شاہد شفیق ٹھیکے کا اہل نہیں تھا، 2 ہزار کنال اراضی پیراگون ہاﺅسنگ سکیم کو دی گئی۔ شہباز شریف نے نیب کے وکیل کو فزیبلٹی پر ٹوک دیا۔ عدالت نے نیب کے وکیل سے پوچھا کہ یہ 15 ارب اور 23 ارب روپے کا کیا چکر ہے؟ نیب کے وکیل نے کہا کہ یہ زمین کی قیمت ہے جو آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم کے لئے تھی۔ ہم نے جب احد چیمہ سے تفتیش کی تو یہ رقم سامنے آئی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ایل ڈی اے نے 14 ارب روپے کی فزیبلٹی تیار کی تھی، اس سکیم کی فزیبلٹی رپورٹ جعلسازی سے تیار کی گئی اور پیراگون کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ میاں شہباز شریف نے تفتیشی افسر کی رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نیب یہ سوال مجھ سے دس مرتبہ پوچھ چکا ہے، میں نے کہا کہ یہ مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہو یہ سوال ایل ڈی اے سے پوچھیں۔ قبل ازیں احتساب عدالت کے باہر پولےس تشدد سے مسلم لیگی ارکان اسمبلی ملک پروےز اور خواجہ عمران نذےر بھی زخمی ہو گئے، پرویز ملک اور وحید گل بے ہوش ہو گئے۔ پولےس نے حکومت کے خلاف اور (ن) لےگی قےادت کے حق مےں نعرے بازی کرنے والے مسلم لیگی کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا۔ مریم اورنگزیب اور دیگر کارکنوں کو احتساب عدالت کے احاطے میں جانے سے روکنے پر لیگی کارکنوں اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہو گئی۔ مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو بے بنیاد کیس میں گرفتار کیا گیا، حکومت کی بوکھلاہٹ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ حمزہ شہباز نے احتساب عدالت میں شہباز شریف سے ملاقات کر کے ان کی طبیعت سے متعلق دریافت کیا۔ انہوں نے اپنے والد میاں شہباز شریف کا طبی معائنہ نہ کرانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ادھر احتساب عدالت کے جج کے پرائیویٹ سیکرٹری نے عدالتی عملے کو ہراساں کرنے پرلیگی وکلاءکیخلاف مقدمہ کے اندراج کیلئے درخواست دیدی۔ پرائیویٹ سیکرٹری احتساب عدالت محمد اقبال نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ریکارڈ روم میں موجود لیگی وکلاءنے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا، وکلاءنے تھپڑ مارے اور نازیبا الفاظ استعمال کئے۔لاہور بار کے صدر نے احتساب عدالت میں شہباز شریف کی پیشی کے دوران وکلا کوکمرہ عدالت میں داخل ہونے سے روکنے کانوٹس لے لیا ہے اور رکاوٹیں لگا کر راستے بند کرنے کو ناقابل برداشت عمل قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی پیشی پر وکلا اور سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگرآئندہ شہباز شریف کی پیشی پر وکلا کو روکا گیا تو ردعمل اچھا نہیں ہو گا۔


شہبازشریف پیشی

ای پیپر-دی نیشن