وزیراعظم آئی جی تبدیل نہیں کرسکتا تو انتخابات کا کیا فائدہ: فواد چوہدری
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی /ایجنسیاں)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے واضح کیا ہے وزیر اعظم عمران خان اپنے انتظامی اختیارات استعمال کرتے رہیں گے،وزیراعظم آئی جی کو بھی معطل نہیں کرسکتا تو الیکشن کا کیا فائدہ، صرف بیوروکریٹس کے ذریعے ہی حکومت چلانی ہے تو پھر الیکشن نہ کراتے،ہم پانچ سال کے پی میں بھی اسی طرح تبادلے کرتے رہے ہیں ۔یہ ممکن نہیں ہے چیف سیکرٹریز یا آئی جی وزیر اعظم یا وزراء کا فون نہ اٹھائیں۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ آئی جی وزیراعلی اور وزیراعظم کو جواب دہ ہے اور وزیراعظم کے ایگزیکٹو اختیارات ہیں جنہیں وہ استعمال کریں گے۔ یہ کیسے ہوسکتاہے آئی جی اسلام آباد وفاقی وزیر کا فون نہ اٹھائیں۔ یہ ممکن نہیں کہ چیف سیکرٹریز اور آئی جیز فون نہ اٹھائیں، فون نہ اٹھانا حکومت یا اپوزیشن کامعاملہ نہیں، آئی جی، وزیراعلی اور وزیراعظم کو جواب دہ ہے، فون نہ اٹھاکر ہیرو بننے کا بیانیہ پھیلایا جارہا ہے۔اس سے ملک میں انارکی پھیلے گی ۔انھوں نے کہا کہ گر صرف بیوروکریٹس کے ذریعے ہی حکومت چلانی ہے تو پھر الیکشن نہ کراتے، اگر وزیراعظم آئی جی کو بھی معطل نہیں کرسکتا تو پھر وزیراعظم منتخب کرنے اور الیکشن کرانے کا کیا فائدہ، بیورو کریٹس کے ذریعے ہی حکومت چلالیتے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اگر سرکاری افسر حکومت یا اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کے فون نہیں اٹھائے گا تو سیاسی نگرانی کیسے ہوگی۔ پھر جمہوریت نہیں بلکہ اشرافیہ کی حکومت ہوگی۔ ملک کا چیف ایگزیکٹیو وزیراعظم اور صوبے کا چیف ایگزیکٹیو وزیراعلی ہے۔ وزیراعظم اور وزیراعلی کو آئی جی جوابدہ ہوتا ہے۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے پہلے بھی وزیراعظم سے شکایت کی تھی کہ اسلام آباد پولیس تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کے خلاف کارروائی نہیں کررہی اور آئی جی اسلام آباد اس سلسلے میں نہ تعاون کررہے ہیں اور نہ ہی فون اٹھاتے ہیں۔ شہریار آفریدی نے وزیراعظم سے یہ بھی شکایت بھی کی تھی کہ اسلام آباد پولیس کے تھانوں اور ناکوں پر رشوت وصول کی جاتی ہے۔ جسے ختم کرنے کیلیے بھی آئی جی تعاون نہیں کررہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے خیبرپی کے میں بھی حکومت کی ہے وہاں اس طرح کی کوئی شکایت نہیں،وہاں بھی شکایات پر تبادلے کرتے رہے ہیں ۔ صرف پنجاب اور اسلام آباد میں ایسا کیوں ہورہا ہے۔ بیوروکریسی بعض معاملات میں حکومتی پالیسی پر عملدرآمد نہیں کررہی، جو ہماری پالیسی پر عمل نہیں کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیر اعلی اپنے انتظامی اختیارات استعمال کریں گے جس میں وہ حق بجانب ہیں، سپریم کورٹ قابل احترام ادارہ ہے جہاں اپنا موقف پیش کریں گے۔ یہ ممکن نہیں کہ وزرا اور وزیراعظم کو آئی جی ، ڈی سی اور ایس پی گھاس نہ ڈالے۔فواد چوہدری نے کہا کہ عمران کا بنی گالا میں جب گھر بنا تو اسلام آباد کی حدود میں نہیں آتا تھا۔ موڑا نور یونین کونسل کا حصہ تھا، انہوں نے گھر بنانے کی اجازت دی۔ 30 سال بعد سی ڈی اے نے گھر کو اپنی حدود میں شامل کیا، لیکن وہاں پہلے کے بنے گھر پچھلے قانون کے تحت بنے ہوئے ہیں، اس میں کوئی غیر قانونی بات نہیں۔ نواز شریف کی سیاست اتنی ہی رہ گئی ہے کہ وہ دوسروں کو ملنے کیلیے پارلیمنٹ ہاؤس آسکتے ہیں، شہباز شریف اور آصف زرداری میں جھگڑا اس بات کا ہے کہ دونوں میں بڑا کون ہے۔ اے پی سی این آر او لینے کے لیے ہورہی ہے، فضل الرحمن اور آصف زرداری وزیراعظم سے یقین دہانی چاہتے ہیں کہ ان کے خلاف مقدمات ختم کردیے جائیں تو جمہوریت بحال ہوجائے گی، لیکن کچھ بھی ہوجائے این آر او نہیں ہوگا، شہباز شریف کو پی اے سی کا چیرمین نہیں بناسکتے۔ وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ّ(پی اے سی)کا اجلاس کیا جیل میں بلائیں گے۔ اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) صرف این آر او کے لیے ہورہی ہے۔ حکومت کہہ رہی ہے نہ رو، اپوزیشن کہہ رہی ہے این آر او۔ اپوزیشن کے پاس نیک پاک لوگ تو ہیں نہیں، جس پر ہاتھ رکھیں اس پر نیب کے چھ کیس نکل آتے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ دو دنوں میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 1450 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ یہ حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہارہے۔وزیراطلاعات نے بتایا کہ سٹیزن پورٹل پر آنے والی شکایات پر عمل درآمد سے آگاہ کیا جائے گا۔حکومت کی معاشی پالیسیوں پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہاہے ۔ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے ۔ جلد پاکستان میں معاشی استحکام کا نیا سفر شروع ہوگا ۔ پاکستان جلد گزشتہ حکومتوں کے بنائے گئے گرداب سے نکل آئے گا۔ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل چکا ہے۔ وزیراعظم نے عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت تشخص سے استفادہ کیا ہے سٹیزن پورٹل میں اب تک ایک لاکھ سے زائد شکایات موصول ہو ہیں ۔ سٹیزن پورٹل پر آنے والی شکایات کے ازالے کے لئے اقدامات شروع کر دئیے ہیں ۔ سٹیزن پورٹل گڈ گورننس کے لئے ایک جدید نظام ہے۔