نواز شریف اے پی سی میں شریک نہیں ہوں گے، مسلم لیگ ن نے شہباز کی بجائے کسی اور کو چیئرمین پی اے سی بنانے کی پیشکش مسترد کردی
اسلام آباد( محمد نواز رضا - وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے حکومت کی جانب سے شہباز شریف کی بجائے اپوزیشن کے کسی اور رکن کو چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی بنانے کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے شہباز شریفکو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین نہ بنایا تو اپوزیشن کی تمام جماعتیں قومی اسمبلی کی کسی کمیٹی کی چیئرمین شپ اور رکنیت قبول نہیں کریں گی۔ اگر حکومت نے کوئی پارلیمانی کمیٹی بنانے کی کوشش کی تو اس کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے اس بات کا بھی فیصلہ کیا کہ میاں نواز شریف جو کہ اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی وفات کے بعد تاحال ’’حالت غم‘‘ میں ہیں، اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کرنی چاہئے۔ اس بات پر مسلم لیگی قیادت کے درمیان مکمل اتفاق رائے پایا گیا کہ میاں نواز شریف کو اپنی تمام تر توجہ عدالتی مقدمات پر مرکوز کرنی چاہئے۔ قائد حزب اختلاف کے چیمبر میں نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگی قیادت کا اہم اجلاس ہوا جس میں راجہ محمد ظفر الحق، حمزہ شہباز، سردار ایاز صادق ،خواجہ آصف، سینیٹر چوہدری تنویر خان، خواجہ سعد رفیق، احسن اقبال، پرویز رشید، عباس آفریدی ،آصف کرمانی، جاوید لطیف اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں کم و بیش دو گھنٹے تک اجلاس جاری رہا۔ بعدازاں راجہ محمد ظفر الحق نے نواز شریف اور شہباز شریف کے اعزاز میں سینیٹرز لائونج میں ظہرانہ دیا۔ اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری کا یہ الزام بھی زیر بحث آیا کہ کہ ان کے خلاف چوہدری نثار علی خان نے مقدمات کرائے جس پر میاں نواز شریف نے کہا کہ انھوں نے چوہدری نثار علی خان کو آصف علی زرداری کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے لئے کبھی نہیں کہا۔ اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن کی طلب کردہ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ راجہ محمد ظفر الحق مسلم لیگ کے وفد کی قیادت کریں گے۔ احسن اقبال کی سربراہی میں پارٹی کی مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے قیام کا فوری طور پر نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ احسن اقبال کو کمیٹی کے دیگر ارکان کو نامزد کرنے کے اختیار دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا تاہم کہا گیا کہ حکومت کو غلطیاں کرنے کے مواقع فراہم کرنے چاہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف 25جولائی 2017کے بعد پہلی مرتبہ پارلیمنٹ ہائوس جبکہ 22 سال بعد قائد حزب اختلاف کے چیمبر میں آئے تو کچھ دیر انہوں نے کچھ دیر انھوں نے لیگی رہنمائوں سے گفتگو کی ، میاں نوازشریف کے احترام میں شہباز شریف اپنی نشست پر بیٹھنے کی بجائے میز کے ساتھ پڑی ہوئی کرسی پر میاں نواز شریف کے ساتھ بیٹھے رہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نوازشریف سے ملاقات کیلئے وہاں آئے تو شہباز شریف نے ان کو اپنی نشست دی۔ خورشید شاہ کچھ دیر نوازشریف کے ساتھ رہے اور اپوزیشن جماعتوں کے تعاون اور اے پی سی معاملے پر بات چیت کی۔