گوانتانا موبے قید سے رہا ہونے والے ملا عمر کے 5ساتھی امن مذاکرات میں شامل
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) افغان طالبان نے ملا عمر کے ان پانچ پرانے ساتھیوں کو قطر دفتر کے ذریعہ امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل کر لیا ہے جو برسوں تک گوانتانامو بے میں قید رہے اور ایک امریکی سارجنٹ کے بدلے انہیں چھوڑا گیا۔ رہائی پانے والے ان تمام راہنمائوں اور کمانڈروں کا تعلق جنوبی افغانستان سے ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے یہاں موصولہ بیان کے مطابق مذکورہ تمام رہنما اب قطر دفتر کا حصہ ہوں گے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ایک طرف ان قائدین کو طالبان کے مذاکراتی عمل کا حصہ بنانے کے نتیجہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت میں تیزی سے پیشرفت ہو گی اور طالبان کی صفوں کے اندر بھی مذاکراتی عمل کی قبولیت میں اضافہ ہو گا تو دوسری جانب تحریک طالبان پر جنوبی افغانستان کے اثرات مزید گہرے ہو جائیں گے۔ یہاں موصولہ اطلاعات کے مطابق رہائی پانے والے جن افراد کو قطر دفتر میں شامل کیا گیا ہے ان میں طالبان کے سابق آرمی چیف محمد فضل،صوبہ ہرات کے سابق گورنر ملا خیر خواہ،نائب وزیر انتیلیجنس عبدالحق واثق، سابق وزیر مواصلات ملا محمد نبی، اور ملا نوراللہ نوری شامل ہیں۔ یہ تمام قائدین، طالبان حکومت ختم ہونے کے بعد ، امریکی حملہ کے دوران مختلف مراحل پر قید ہوئے جنہیں گوانتانا مو بے جیل مین رکھا گیا۔طویل مذاکرات کے بعد مذکورہ پانچوں طالبان رہنمائوں کو، ایک امریکی فوجی، سارجنٹ بوئے بورگدال کے بدلے میں 2015 میں رہا کر دیا گیا تھا۔