مسائل گھمبیر ‘ پانچ سال ملکر چلیں‘ زرداری : حکومت کا خیرمقدم‘ این آر او پر لعنت‘ عمران ثابت کریں ورنہ معافی مانگیں : شہبازشریف
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ وقائع نگار)سابق صدر و پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے موجودہ حکومت کا ساتھ دینے کی پےشکش کی ہے اور کہا ہے کہ ایک دوسرے پر تنقید سے کچھ فائدہ نہیں، آئےے مل کر آگے بڑھتے ہیں اور مل کر نکالیں گے پانچ سال میں ہم آپ کو سپورٹ کرتے ہیں، آپ ہمارے ساتھ بیٹھیں، ہم آپ کو اس چیزسے نکالیں گے ۔ حکومت اپوزیشن کے موڈ سے باہر آجائے، ہم آپ کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، میاں صاحب کے ساتھ بھی کام کرنے کو تیار تھے، آپ کے ساتھ بھی ہیں، جو کام کا پیمانہ ہو وہ انصاف پر ہو، ہےلی کاپٹر کا تیل بچانے کی باتیں اپنی جگہ مگر کہتے ہیں بھینس اپنی نکیل کھا لے تو اس کا پیٹ نہیں بھرتا، کب تک ہم ایک دوسرے کی کردار کشی کرتے رہیں گے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں آصف علی زرداری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ کام کرنا بھی ایک ایشو ہے، جمہوریت سب سے بہترین علاج ہے، جو ڈالرز ملے ہیں وہ مکمل علاج نہیں، ڈیم ضرور بننے چاہئیں لیکن سب کے اتفاق رائے سے، 20سال جیل کاٹی ہے، میرے خلاف کچھ ثابت نہیں کر سکے، معاف کرنا میاں صاحب آج بھی آپ کے منہ سے پیپلز پارٹی نکل گیا، کب تک ہم ایک دوسرے کی کردار کشی کرتے رہیں گے، ہونے کو سب کچھ کر سکتے ہیں، لیکن ان پڑھ جاہل نہ بنیں، مشرف صاحب بھی ایک بینک چیئرمین کو چیمپئن بنا کر لائے، اس چیمپئن کو یہ ہی نہیں معلوم تھا پاکستان کے مسائل کیا ہیں، پڑھے لکھے جاہلوں کو کچھ نہیں پتہ پاکستان میں کیا ہورہا ہے، معیشت کو بہتر کر دیا تو ملک کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے، ہم پاکستانیوں کا بڑا پن ہے کہ ہم لوگوں کو جینے دیتے ہیں، ایک دوسرے پر تنقید سے کچھ فائدہ نہیں، مل کر آگے بڑھتے ہیں، ملکی مسائل گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، مل کر آگے بڑھنا ہو گا۔ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر کا تیل بچانے سے ملک نہیں چلتا، ہم کوشش کرینگے آپ کو اپوزیشن کے موڈ سے باہر نکالیں، آئیں مل کر پاکستان کے لئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں صدر بنا تو آئی ایم ایف سے قرضہ مانگنے کا سوچا، پھر میں نے سی پیک کا نظریہ سوچا، ملین بلین ڈالر ملنا معیشت کا مکمل علاج نہیں ہے، مل کر ملک کو قرض کے مسئلے سے نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ انگلینڈ میں بھی کہا جاتا ہے کہ الیکشن فری اینڈ فیئر نہیں ہے، باہر کے ٹیکنو کریٹس کو یہاں کا کیا پتہ۔ آصف زرداری نے مزید کہا کہ شارٹ ٹرم منصوبوں سے کچھ نہیں بننے والا، کراچی پانی پیتا ہے تو کراچی پانی دیتا بھی ہے۔ ہم ڈیمز بنانا چاہتے ہیں، یہ اچھی سوچ ہے ہم اب کتنا جی لیں گے؟ کب ہم اپنے بچوں کے لئے ملک بنائیں گے، ایک دوسرے کو اونچا نیچا دکھانا چھوڑ دیں۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے آصف علی زرادری کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جس سپرٹ سے زرداری صاحب نے بات کی یہی سپرٹ پاکستان کو آگے لیکر جاسکتا ہے،وہ مما لک اور تہذیبیں بدقسمت ہوتی ہیں ،جن کی سیاسی قیادت سہی فیصلہ کرنے کی اجازت نہ دے،اگر ہم سب ملکر ملک کی خاطر اچھے فیصلے کریں تو اس سے اچھی کوئی بات ہو نہیں سکتی۔جو بھی تعاون کا ہاتھ بڑھایا جائے گا حکومت اس کا خیر مقدم کریگی اور ایک ہاتھ کو دونوں ہاتھوں سے مضبوطی سے تھامے گی،ہمیں ملک میں معاشی چارٹر،تعلیمی چارٹر بنانے کی ضرورت ہے،ملک اس وقت شدید خطرات سے دوچار ہے۔شفقت محمود نے کہا کہ ہم ایک مشترکہ قرار داد لائیں ان لوگوں کیخلاف جن لوگوں نے اس ملک کو لوٹا ہے اور جن کی وجہ سے آج ملک ان حالات میں ہے،اسکے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،جب تک ہم اپنا ماضی درست نہیں کریں گے آگے کیسے بڑھیں گے،کیونکہ ابھی بھی کچھ ایسے لوگ ہیں جو ملکر نہیں چلنا چاہتے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے کہا ہے کہ حکومت قومی اسمبلی مےں ملک کی معاشی صورت حال پر بحث کرانا چاہتی لےکن وزےر خزانہ کے پاس اےوان کے لئے وقت نہےں، بظاہر حکومت اس حوالے سے سنجیدہ ہے لیکن اجلاس میں آئے تو وزیر خزانہ ہی موجود نہ تھے۔ ایوان کا موجودہ اجلاس صدر مملکت کی پارلیمنٹ میں تقریر پر بحث کے لئے تھا، حکومت نے اس اجلاس میں ملک کے معاشی حالات کی بہتری کے لئے تجاویز دینے کا کہا تھا۔ بدھ کو رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جتنی مہنگائی ہوئی ہے کیا اس سے غریبوں پر اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں قتل ہونے والے بھائیوں کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ صحافی برادری کی صورتحال بہت تشویشناک ہے۔
زرداری
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ وقائع نگار) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ این آر اور پر لعنت بھیجتا ہوں اور وزیراعظم ایوان میں آکر بتائیں ان سے کب، کس نے اور کس گواہ کی موجودگی میں این آر او مانگا ہے۔ انہوں نے یہ ثابت کردیا کہ ہم نے این آر او مانگا تو میں ہمیشہ کیلئے سیاست چھوڑ دوں گا ورنہ عمران خان جھوٹ بولنے پر ایوان میں معافی مانگیں۔ وزیراعظم بات کرکے پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ ہم پی ٹی آئی کو من مانی نہیں کرنے دیں گے۔ بجلی کے منصوبوں پر وزیر اطلاعات میرے ساتھ مناظرہ کرلیں۔ عمران خان کو کہاں سے پتہ چلا کہ میں نیلسن منڈیلا کی نقل کر رہا ہوں، کیا ان کو خواب آیا تھا یا کسی خانقاہ میں ان کو کسی نے بتایا یا کسی پیر فقیر نے بتایا تھا۔ بدھ کو شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں معصوم مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہے، پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا۔ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے حقوق کے لئے اس قرارداد سے بھی آگے بڑھیں اور اقوام متحدہ کا دروازہ جھنجھوڑیں، ہمیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق کے لئے بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا، عالمی طاقتوں نے ایسٹ تیمور کو آزادی دلوائی، ہمیں کسی مذہب سے کوئی اختلاف نہیں، سوڈان میں ایک مذہب کے لئے آزادی دلوائی گئی۔ بوسنیا میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے۔ بوسنیا میں جو کچھ ہوا وہ عالمی طاقتوں کے ماتھے پر داغ ہے، فلسطین میں اسرائیلی فوج جس طرح کی ظلم و زیادتی کررہی ہے اس پر بھی عالمی طاقتیں خاموش ہیں، ہمارے پورے ایوان کو مل کر کشمیر کے لئے مل کر آواز اٹھانا چاہئے ہمیں، کشمیریوں کو ان کا حق دلوانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تو آزاد پاکستان میں آ کر پتہ چلا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ کی طرح پاکستان کا ہاتھ تھاما ہے، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ سعودی عرب ہمارا انتہائی مخلص اور برادر ملک ہے، اس نے ہمیشہ آڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، سعودی عرب کی طرف سے دیئے گئے پیکج پر پورے پاکستان کو ان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے، انہوں نے یہ پیکج حکومت کو نہیں بلکہ پاکستان کی 22کروڑ عوام کو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب 1998 میں نواز شریف نے پانچ ارب ڈالر کی ترغیب اور پیشکش کو ٹھکرا دیا، نواز شریف نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، ہم پر راتوں رات پابندیاں لگ گئیں، سعودی عرب پاکستان کا دوست ہے، میں سعودی عرب کے دورے کے دوران نواز شریف کے ساتھ تھا، اس وقت کوئی اور ملک پاکستان کو ایک دھیلا دینے کےلئے بھی تیار نہیں تھا، سعودی عرب نے ہمیں تین سال کےلئے مفت تیل فراہم کیا، انہوں نے ہمیں کہا کہ آپ سگے بھائیوں کی طرح ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے سامنے کے ایوان کے بینچز کے دوست اناڑی ہیں، انہیں تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ یہ تضحیک آمیز انداز سے نکل آئیں، اپنی بچگانہ حرکتوں سے اپنے دوست ممالک کو دور نہ کریں، پوری قوم کو ملکی ترقی میں اکٹھا ہونا چاہئے، چین آج کس طرح پاکستان کی ترقی کے لئے اہم کردار ادا کررہا ہے۔ لیڈر آف ہاﺅس نے کس طرح سی پیک کو نشانہ بنایا تھا لیکن آج دیکھئے چین کس طرح آگے بڑھ کر پاکستان کو ویلکم کررہا ہے۔ جس طرح انہوں نے سی پیک کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی تھی اگر ایک ادارے کا سربراہ جا کر اس پروگرام کو ریسکیو نہ کرتا تو حالات بہت خراب ہو جاتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ذمہ داری سے گفتگو کرنی چاہیے۔ 75 دنوں میں حکومت نے مہنگائی کے بم گرا دیئے، آج گیس کی قیمت بڑھا کر غریب کا چولہا ٹھنڈا کردیا، کھاد کی قیمتیں آج آسمان سے بڑھا دی ہیں۔ اس کے بعد بجلی کی قیمتوں کو بڑھا دیا اس کے بعد انہوں نے پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا ہے، پتہ نہیں کب بنائیں گے؟ حکومت نے غریب آدمی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے،گزشتہ 71سالوں میں اتنی کوئی حکومت نہیں گری جتنی یہ گر گئی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ لیڈر آف ہاﺅس نے مجھے کہا کہ شہباز شریف نیلسن منڈیلا بننے کی کوشش نہ کریں کیا ان کو خواب آیا تھا یا کسی خانقاہ میں ان کو کسی نے بتایا یا انہیں کسی پیر فقیر نے بتایا تھا کہ ان کو کہاں سے پتہ چلا کہ میں نیلسن منڈیلا کی نقل کر رہا ہوں، نیلسن منڈیلا نے جیل میں تنہائی کاٹی ہے، نیلسن منڈیلا وہ عظیم شخص تھا جس نے اپنی تحریک سے گوروں سے جنوبی افریقہ کو نجات دلوائی، نیلسن منڈیلا یوٹرن اور جھوٹ نہیں بولتا تھا، نیلسن منڈیلا جو بات کرتا تھا اس پر قائم رہتا تھا، نیلسن منڈیلا دھمکیاں نہیں دیتا تھا، میں شہباز شریف ہوں عوام کا خادم ہوں خادم رہوں گا یوٹرن نہیں ماروں گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ بھی مجھے آزاد پاکستان میں آ کر پتہ چلا کہ لیڈر آف ہاﺅس نے کہا کہ کان کھول کر سنو! این آر او نہیں ملے گا، ہم نے کسی سے این آر او نہیں مانگا، کس نے مانگا کس تاریخ کو مانگا، کب مانگا ہمیں بتایا جائے، لیڈر آف ہاﺅس بات کر کے یوٹرن مارتے ہیں، بات کرتے ہیں پھر جواب نہیں دیتے، مجھ پر دس ارب روپے پانامہ کے کیس میں رشوت دینے کا الزام لگایا گیا، آج تک وہ عدالت میں آئے نہیں۔ اس ایوان میں ہی تشریف لے آئیں یہاں سے بھی وہ فرار ہیں۔ اگر وہ سچی گواہی کے ساتھ ثابت کر دیں کہ ان کو این آر او کی سفارش کی گئی ہے تو میں ہمیشہ کےلئے سیاست چھوڑ دوں گا، اگر یہ بات غلط ثابت ہو جائے تو پھر ان کو معافی مانگنی چاہیے، جھوٹے مقدمات ہم نے ماضی میں دیکھے اور آج بھی دیکھ رہے ہیں، ہم نے عقوبت خانے ماضی میں بھی دیکھے اور آج بھی دیکھے، دھمکیاں ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتیں، یہ گردن خدا کے آگے ہی جھکتی ہے۔ حکومت کے آگے نہ جھکے گی نہ کٹے گی۔ کٹے گی تو صرف پاکستان کے لئے کٹے گی، عمران خان بھی ہیلی کاپٹر کیس میں ملزم ہیں، چیئرمین نیب عمران خان کو بحیثیت وزیر اعظم ملا تھا یا ملزم کے طور پر ملا تھا۔ وہ ہیلی کاپٹر کیس میں ملزم تھے تو چیئرمین نیب کو کس نے اختیار دیا کہ ایک ملزم کو ملیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو خدا کا کوئی خوف ہی نہیں۔ نیب کی طرف سے70افراد کی ایک لسٹ چھاپ دی گئی ہے جو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، خواجہ سعد رفیق نے ریلوے کےلئے بہترین کام کیا، انہوں نے اچھے ڈبے ریلوے کے لئے دیئے، انہوں نے لوگوں کو بہترین ریلوے سفری سہولیات دیں، آج انہیں بھی نیب کی جانب سے نوٹسز مل رہے ہیں، سعودی عرب سے جو پیکیج آیا اس میں بطور وزیر خارجہ خواجہ آصف کی بھی محنت ہے، ایک مقتدر ادارے کے سربراہ کی بھی اس میں محنت شامل ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بے شمار لوگوں کو نوٹسز آرہے ہیں، اس طرح نہیں چلے گا، میں این آر او پر لعنت بھیجتا ہوں ہم جب میٹرو بس بنا رہے تھے، کہا جارہا تھا کہ ہم مہنگا پروجیکٹ دے رہے ہیں آج پشاور کا میٹرو پروجیکٹ کھنڈر بن گیا ہے جو 30ارب روپے سے 80ارب روپے تک چلا گیا ہے، ناانصافی ہو تو گھر نہیں چلتا ملک تو بڑی بات ہے، ہم پی ٹی آئی کو من مانی نہیں کرنے دیں گے، ہم ان کے رستے میں آہنی دیوار بنیں گے، حکومت کے اتحادیوں کو ہم نے این آر او نہیں دیا وزیراعظم نے دیا ہے۔ ہم نے مشرف کی جیلیں کاٹی ہیں۔ میرے متعلق کہا گیا کہ بجلی کے منصوبے مہنگے لگائے گئے دنیا میں تیز ترین منصوبے اور سستے منصوبے لگائے گئے، وزیر اطلاعات میرے ساتھ ان منصوبوں پر مناظرہ کرلیں میری بات غلطی نکلی تو سیاست چھوڑ دوں گا اور اگر ان کی بات غلط نکلی تو معافی مانگیں گے، ہم آج بھی سوچ رکھتے ہیں کہ پاکستان کی غریب عوام کو فائدہ پہنچائیں کیا آج ہم سنجیدہ ہیں، ہفتے کی بات ہے، میرے پاس نیب سیل میں انویسٹی گیشن ٹیم آئی اس ٹیم کا نام پنجاب انٹرٹینمنٹ کمپنی تھا، مجھے انہوں نے کہا کہ یہ کمپنی آپس ے سوال کرنا چاہتی ہے میں نے کہاکہ مجھے کاغذ دیں مطالعہ کرکے جواب دوں گا۔ انہوں نے کہا پنجاب انٹرٹینمنٹ کمپنی میں چار گاڑیاں تھیں وہ کہاں ہیں میں نے کہا کہ یہ کمپنی پرویزالٰہی حکومت نے بنائی، اس میں کینیڈا سے اڑھائی ملین ڈالر کیش ٹرانسفر ہوا تھا۔
شہباز شریف