حمزہ شہباز کی 13 نومبر تک قبل از گرفتاری درخواست ضمانت منظور نیب سے تحریری وضاحت طلب
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے حمزہ شہباز کی تین انکوائریز میں کل ساٹھ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض13 نومبر تک قبل از گرفتاری درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب سے تحریری وضاحت طلب کر لی ۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی جانب سے دائر تین درخواستوں پر سماعت کی۔ جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ نیب حمزہ شہباز کو گرفتار کر لے گی۔ حمزہ شہباز اپنے وکیل کے ساتھ عدالت پیش ہوئے۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ صاف پانی کرپشن، رمضان شوگر ملز اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق بے بنیاد مقدمات نیب میں زیر سماعت ہیں۔ نیب نے نامعلوم انکوائری میں دو نومبر کو طلبی کے نوٹس جاری کر رکھے ہیں پہلے صاف پانی کمپنی اور رمضان شوگر ملز انکوائری میں سوالنامہ اور ریکارڈ فراہم کرچکا ہوں، نیب کی جانب سے رمضان شوگر ملز کے خراب پانی کے نکاس اور شریف ڈیری فارم کے معاملے پر طلب کیا گیا۔ وکیل نے قانونی نقطہ اٹھایا کہ رمضان شوگر ملز کے فضلہ جات سے متعلق نیب کے نہیں بلکہ ماحولیاتی ایجنسی کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، نیب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ کیس میں گرفتار کر چکا ہے۔ وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ نیب حمزہ شہباز کو بھی اس طریقے سے گرفتار کر لے گا۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا حمزہ شہباز کے کسی مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں۔ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہ اس وقت اس معاملے پر کوئی بھی جواب دینے سے قاصر ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ نیب اگر کسی کیس میں سوالنامہ دیتا ہے تو جواب دینے میں کیا حرج ہے۔
حمزہ شہباز ضمانت