احتجاج آئین کیخلاف، پوری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہو: ماہرین قانون
اسلام آباد (محمداعظم گل) ماہرین قانون کا آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر کہنا ہے پوری قوم کو سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے، یہ احتجاج نہ صرف آئین اور قانون کے منافی ہے بلکہ قانون کو ہاتھ میں لینے کے بھی مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار سپریم کورٹ کے سینئر وکلا نے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو کسی کی کوئی بات یا فیصلہ نامناسب لگتا ہے تو وہ احتجاج کا حق محفوظ رکھتا ہے کیونکہ احتجاج اسکا جمہوری حق ہے مگر احتجاج پرامن ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ کیس کا جاری کیا گیا فیصلہ پڑھے بغیر انکا کوئی بھی رائے قائم کرنا قبل از وقت ہو گا۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ پوری قوم کو سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، وزیراعظم کا بھی بروقت خطاب احسن اقدام تھا۔ کسی کو اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پہ اعتراض ہے یا وہ سمجھتا ہے کہ فیصلے میں کوئی سقم ہے تو وہ نظر ثانی درخواست دائر کرسکتا ہے۔ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حق اس کے پاس موجود ہے، یوں ملک میں احتجاج یا امن و امان کی صورتحال کشیدہ کرنا نہ صرف نامناسب ہے بلکہ آئین اور قانون کے بھی منافی ہے۔ پاکستان اس وقت کسی احتجاج کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اکرام چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے شہادتوں کی بنیاد پر فیصلہ دیا ہے اگر یوں ہی سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف احتجاج ہوتا رہا تو پھر قانون اور آئین کی حکمرانی کیسے ہوگی؟ نبی پاک کی شان میں گستاخی جیسے نازک معاملات کی تحقیق پولیس کے اعلیٰ افسران کی زیر نگرانی ہونی چاہیے، یہ نازک معاملہ پولیس کانسٹیبلز کی نااہلی اور کرپشن کی نذر نہیں ہونا چاہیے اور ان کیسز کا ٹرائل ہائیکورٹ کی سطح پر ہونا چاہئے، جھوٹ پر مبنی مقدمات اور جھوٹے گواہوں کے لیے سزاﺅں کا تعین کرکے بلاجواز لگائے جانے والے الزامات کی بھی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے۔
قانونی ماہرین