پاکستان نے وسط ایشیائی جمہوریہ ازبکستان کو زمینی اور فضائی راہداری کے ذریعہ سمندری گزرگاہوں کے ساتھ منسلک کرنے کی پیشکش
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+ این این آئی) پاکستان نے وسط ایشیائی جمہوریہ ازبکستان کو زمینی اور فضائی راہداری کے ذریعہ سمندری گزرگاہوں کے ساتھ منسلک کرنے کی پیشکش کی ہے۔ یہ معاملہ گزشتہ روز دونوں ملکوں کے درمیان وزراءخارجہ کی سطح پر مذاکرات کے دوران زیر غور آیا۔ اس بات چیت کیلئے ازبک وزیر خارجہ وزیر خارجہ عبدالعزیز کامیلوف پانچ رکنی وفد کے ہمراہ ایک روزہ سرکاری دورہ پر گزشتہ روز ہی اسلام آباد پہنچنے ۔ وزارتِ خارجہ کے اعلی حکام نے پاکستان آمد پر وزیر خارجہ ازبکستان کا پرتپاک استقبال کیا۔ ازبک وزیرخارجہ نے پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات۔وفود کی سطح پر مذاکرات مرکزی ایجنڈہ کا حصہ ہے۔رواں سال ازبک وزیر خارجہ کا پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان اور ازبکستان ایک تاریخی اور تہذیبی تعلق سے جڑے ہوئے ہیں- ہم نے ازبکستان کے ساتھ روڈ، ریل اور ہوائی روابط کے حوالے سے بات کی ہے کیونکہ یہ ذرائع دوطرفہ تجارت، سیاحت اور افراد کے مابین تعلقات کے فروغ کے لئے ناگزیر ہیں۔ پاکستانیوں کی ثمرقند اور بخارا جیسے روحانی مراکز کے ساتھ وابستگی صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ ازبکستان ہماری وسط ایشیائی پالیسی کا اہم حصہ ہے۔ شاہ محمود نے کہا کہ ازبک وزیرخارجہ کے دورے سے دوطرفہ اور علاقائی محاذوں پر باہمی تعاون مزید مستحکم ہوگا۔ ازبک وزیر خارجہ عبدالعزیز کاملیف نے کہا کہ ہم پاکستان کی طرف سے پرتپاک استقبال پر پاکستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نزدیک پاکستان ایک اہم علاقائی طاقت ہے جو خطہ کے امن میں مرکزی کردار ادا کر سکتی ہے۔ یہ طے پایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی مشاورت کا چھٹا دور جلد منعقد کیا جائے گا۔ ازبک وزیر خارجہ نے پانے پاکستانی ہم منصب کو دورہ کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔ بعدازاں میڈیا بریفنگ میںوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ آج ازبکستان کے وزیر خارجہ عبدالعزیز کاملیف ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان تشریف لائے۔ ہماری ازبکستان کے ساتھ 90 ملین ڈالر کی باہمی تجارت ہے لیکن ہم اس کا حجم 300 ملین ڈالر تک لے کر جائیں گے ازبکستان کے وزیر خارجہ نے مجھے صدر ازبکستان کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کے نام ایک خط دیا جس میں کچھ متجوزہ ترجیحات کا ایک روڈ میپ تھا جو دونوں ممالک کی تعمیر و ترقی کے لئے یکساں سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔صدر ازبکستان چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ صنعت و تجارت، راہداری (ٹرانزٹ)، سیاحت جیسے شعبوں میں باہمی مشاورت کے ساتھ مشترکہ لائحہ عمل طے کریں۔ افغانستان دونوں ممالک کا پڑوسی ملک ہے اور افغانستان پر بھی دونوں کی سوچ یکساں ہے ۔وزیر خارجہ ازبکستان آج مزار شریف سے پشاور تک روڈ اینڈ لینڈ لنک "کا ایسا منصوبہ لے کر آئے جو پورے خطے کے لیے ترقی کا ضامن ہو گا جسے روس، ازبکستان، اور افغانستان کی حمایت حاصل ہے اور اب پاکستان کی طرف سے تائید وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کر دی ہے ۔اس منصوبے پر تین ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی ان منصوبوں پر انتہائی اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ یہ پورے وسط ایشیائی ممالک کے لیے خوشحالی کا ضامن ہونگے۔ وزیراعظم عمران خان نے جمہوریہ ازبکستان کے ساتھ آئندہ برسوں میں دوطرفہ اقتصادی تعاون میں تیز تر اضافہ کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے خطہ اور اس سے باہر پائیدار امن و استحکام کے حصول کیلئے ازبک صدر کی کاوشوں میں حکومت پاکستان کی طرف سے بھرپور معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو ازبکستان کے وزیر خارجہ عبدالعزیز کامیلوف سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وفد نے وزیراعظم سے خیرسگالی ملاقات کی اور صدر شوکت مرزوف کی طرف سے انہیں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پہنچائی۔ وزیراعظم عمران خان نے ازبک صدر کو پاکستان کے دورہ کی دعوت بھی۔
وزیر خارجہ