کرکٹ میں جوا؟
مکرمی! کرکٹ اور جوئے کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ آصف اقبال کی کپتانی میں 1970ءمیں بھارت کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم میں کلکتہ ٹیسٹ میں ٹاس پر جوا ہوا۔ بھارتی کپتان کنڈاپا وشواناتھ اورآصف اقبال نے ٹاس پر اس زمانے میں لاکھوں کا جوا کھیلا۔ کہا جاتا ہے کہ ٹاس ہوا نہیں تھا یا سکہ میں دونوں طرف سے ایک ہی Mark کا تھا۔ اس کے بعد آصف اقبال اور بخاطر نے شارجہ میں جوئے کا اڈا بنا دیا۔ جوئے کا سب سے پہلے سٹارٹ Base Ball میں Bare Footed جانسن نے کیا۔ بعد میں آج سے لگ بھگ چار برس پہلے جاپان میں سوموٹو کشتی میں جوئے کی شرکت کا پتہ لگنے پر وہاں کے آفیشل نے کشتی منسوخ کر دی۔ قومی ٹیم کے اکثر کھلاڑی جوئے میں شامل رہے یا اب بھی ہیں اور اس پر اکتفا نہیں‘ شنید ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدیدار بھی اس گھناﺅنے کھیل میں شامل رہے ہیں۔ 2001ءکی جسٹس قیوم کی رپورٹ میں بہت سے کھلاڑی داغدار ہوئے۔ جسٹس قیوم نے اپنی Verdict میں کہا کہ انہیں بورڈ کا کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔ انتہائی مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا کہ انضمام الحق‘ مشتاق احمد‘ سعیدانور‘ وسیم اکرم‘ عطاءالرحمن‘ سلیم ملک بلواسطہ یا بلاواسطہ جوئے میں شامل رہے۔ اب مختلف کمیٹی میں وسیم اکرم‘ مشتاق احمد‘ انضمام الحق مکمل طورپر شامل ہیں جبکہ انضمام قومی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین‘ وسیم اکرم کرکٹ کمیٹی‘ مشتاق احمد نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اب انہیں دودھ سے دھلے ہوئے کہہ رہا ہے۔ قومی کرکٹ اکیڈمی جس کے سربراہ محسن خان وہ ہمیشہ دارغدار کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنے سے انکاری رہے ہیں‘ لیکن اب انہوں نے یو ٹرن لیتے ہوئے داغدار کھلاڑیوں کو صاف ستھرا کہہ دیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہئے کہ بورڈ اور اکیڈمی کو صحیح سمت میں لگانے کیلئے کام کرے(طاہر شاہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر دھرمپورہ لاہور)