• news

بدمعاشی نہیں چلے گی‘ اعظم سواتی استعفی دیں‘ اقدام ریاست کیخلاف جرم‘ 62 ون ایف کا اطلاق ہو گا : چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے اعظم سواتی کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کے لئے نیب‘ ایف آئی اے اور آئی بی پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے 14روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ عدالت نے معاملے میں وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی اعظم سواتی کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اعظم سواتی کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے معاملہ میں ہونے والا راضی نامہ مسترد کر دےا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹیلیفون نہ اٹھانے پر پولیس سربراہ کو تبدیل کر دیا گیا۔ وضاحت کریں کیوں نہ اعظم سواتی کو نااہل کر دیا جائے، غیرمساوی لوگوں میں صلح نہیں ہوسکتی، اب نہیں چلے گا جب امیر چاہے غریب کو دبا لے‘ جب چاہے صلح کرلے، جے آئی ٹی بنائیں گے۔ متاثرہ شخص نے عدالت کو بتایا کہ پولیس مجھے، میری بیوی، بیٹوں اور بیٹی کو پکڑ کرلے گئی، میں غریب آدمی ہوں، میرے ساتھ ظلم ہوا عدالت سے انصاف کی امید ہے غریب ہونے باعث نہ ان کا مقدمہ درج ہوا نہ ان کی کوئی شنوائی ہوئی ہے اعظم سواتی اپنے وکیل بیرسٹر علی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ راضی نامہ ہوگےا ہے عدالت معاملے کو درگزر کرے۔عدالت نے معاملے کو درگزرکرنے کی اعظم سواتی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دےا کہ اب یہ نہیں چلے گا کہ ایک امیر کا جب دل چاہا غریب کو دبا لے ، صلح کرلی جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی اپنے عہدے سے مستعفی ہوں، انہوں نے استفسار کیا کہ پولیس نے اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی۔آئی جی اسلام آباد جان محمد نے کہا کہ میں ملک میں موجود نہیں تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جوآپ کے بعد یہاں کام کررہے تھے انہوں نے کیا کارروائی کی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے ایک ایف آئی آر درج کی اس میں سارمعاملہ کورہوتا ہے، اب اس ملک میں کسی کی بدمعاشی نہیں چلے گی۔انہوں نے کہا کہ علی ظفر آپ ہراس بڑے آدمی کے ساتھ آجاتے ہیں جو ظلم کرتا ہے، علی ظفر صاحب کیوں نا آپ کا لائسنس منسوخ کردوں۔بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ اسلام صلح صفائی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ بے شک صلح صفائی اسلام کا تحفہ ہے لیکن اس کا ناجائز استعمال ہوتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ صلح صفائی کوغریب کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ اسلامی روایات کا تقاضا ہے وزیربھی مستعفی ہو، وزیرکا یہ اقدام ریاست کے خلاف جرم ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیس پر62 ون ایف کا اطلاق ہوگا، صلح پر 62 ون ایف کے لاگو نہ کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اعظم سواتی کی تحقیقات کا معاملہ الگ کرتے ہیں۔
چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن