• news
  • image

کاغذ بکھر رہے ہیں پرانی کتاب کے

صدیوں پہلے کے ایک عرب مصنف’’الجاحظ‘‘ نے ایک پریشان حال شخص کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کتاب ایک ایسا دوست ہے جو آپ کی خوشامدانہ تعریف نہیں کرتا اور نہ ہی آپکو برائی کے راستے پر ڈالتا ہے، یہ دوست آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا نہیں ہونے دیتا۔ یہ ایک ایسا پڑوسی ہے جس آپ کو کبھی نقصان نہیں پہنچائے گا۔ یہ ایک ایسا واقف کارہے جو جھوٹ اور منافقت سے آپ کو ناجائز فائدہ اْٹھانے کی کوشش نہیں کریگا۔ کتب بینی کے بہت سے فوائد ہیں۔ بچپن کی یادوں میں ایک بہت ہی مخصوص یاد میں دوستوں میں ایک دوسرے کو کتاب کا تحفہ پیش کرناہوتا تھا۔ سالگرہ پر کسی اور موقع پر ملی ہوئی کتاب کی اتنی خوشی ہوا کرتی کہ ساری رات جاگ کر اسے پڑھنے کی کوشش ہوا کرتی تھی میں کم از کم اپنی کتابوں کو بہت سنبھال کر رکھا کرتی تھی اور کبھی کسی دوست کے مانگنے پر اسے دیتی تو یہی پریشانی رہتی کہ وہ اسے خراب نہ کردے، گم نہ کردے۔ نت نئی کتابوں کو جمع کرنا اور وقتا فوقتا انہیں محفوظ بنانے کیلئے دھوپ میں سارا دن رکھا جانا اور دوبارہ بہت محبت سے انہیں الماریوں میں ایک ایک کرکے سجایا جانامیری عادت تھی کہ ایک وقت میں تین سے چار کتب زیر مطالعہ رہا کرتیں۔ جو جمع پونجی ہوتی اسکی کتابیں خرید کر لے آتی۔ وقت نے تیزی سے انگڑائی لی اور کتب بینی کو زوال آنا شروع ہوگیا۔ ہاتھوں میں پروین کی خوشبو کی بجائے موبائل اور انٹرنیٹ کی مختلف ایپس نے لے لی۔ اب شاذونادر ہی کسی کے ہاتھ میں کتاب نظر آئے گی۔ یہ ایک تکلیف دہ بات ہے۔ رشتہ کتاب سے کیا ختم ہوا ہمارے نامور شاعر اور ادیب بھی نئی نسل کیلئے اجنبی ہونے لگے۔ آج کی نسل ہمارے ادبی ستونوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتی۔ ایک دور تھا جب لاہور کے چائے خانوں میں، باغات اور ایوانوں میں ادبی محفلیں منعقعد ہوتی تھیں۔ آجکل کی نسل ایک اشارے پر دنیا بھر کی تمام معلومات تو حاصل کرسکتی ہیں۔ مگر ان میں مطالعہ کا رجحان کم ہوگیا ہے۔ قارئین کی عدم موجودگی اس بات کا بہت امکان تھا کہ لکھنے والوں کی تعداد بھی کم ہوجائیگی۔ ادب کے ساتھ کہیں ادیب بھی ناپید ہونے لگ جائینگے۔ مگر صد شکر یہاں پر صورت حال ابھی اتنی زیادہ کشیدہ نہیں ہے۔ ڈاک کے ذریعے ہونیوالی کتابیں اب بھی سانس لیتی ہیں اور اپنی موجدگی اور زندگی کا احساس دلاتی رہتی ہیں۔ سرفراز زاہد کا خوبصورت شعری مجموعہ’’لفظوں سے پہلے‘‘موصول ہوا۔ جدید شاعری کے تمام خوبصورت رنگوں سے سجا یہ مجموعہ شاعری میں اپنی تروتازگی کی تمام خصوصیات لئے ہوئے ہے۔
یہ جو تالاب ہے دریاتھا کبھی
میں یہاں بیٹھ کے روتا تھا کبھی
نئی اور ستھری لفاظیت کے خیال کی جدت اور رعنائی قاری کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔
آپ اگر بتلادیں خال و خد منظر کے
ہم اپنی حیرت کا نام بتا سکتے ہیں
یہ ایک دو یا چار چھ اشعار کا معاملہ نہیں۔ پوری کتاب میں گاہے بگاہے آپ کو ایسے بے شمار خوبصورت اشعار جابجا بکھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
گلے لگ کر ہم اس کے، خوب روئے
خوشی اک دن ملی تھی راہ چلتے
ایک اور خوبصورت شعر ملاحظہ فرمائیے
ہمیں برتا گیا خوابوں کے مابین
ہمیں دیکھا گیا آنکھوں سے پہلے
روشنی ان دنوں کی بات ہے جب
دے رہا تھا کوئی دکھائی ہمیں
سرفراز زاہد نے روایت اور زندگی سے جڑی ہوئی سچائیوں اور کیفیات کی بے خوف تصویر کشی کی ہے۔ جس سے عہدہ برآہونا ان کا مقصد اور نظریہ ہے۔ سرفراز زاہد کو اس کا مکمل ادراک ہے کہ نہ تو جمالیاتی اقدار کو نظر انداز کرکے بڑی شاعری ہوسکتی ہے اور نہ ہی زندگی کے حقائق کو نظر انداز کرکے ہی شاعری کا حق ادا ہوسکتا ہے۔ سرفراززاہد کے منفرد اسلوب نے اس کی پہچان بنائی ہے۔دوسری کتاب محمد عمر ندیم کی تاریخ’’دارالھجرہ‘‘ ہے یہ شہرحبیبؐ پر بڑی محبت اور عقیدت سے لکھی ہوئی تاریخ ہے۔ اس کتاب پر مصنف نے بلا شبہ بہت محنت کی ہے کئی کتابوں سے فیض حاصل کیا ہے۔ محمد عمر ندیم کہتے ہیں کہ تاریخ دارالھجرہ کا آغاز2200قبل مسیح سے ہوتا ہوا آج تک کی تاریخ پر آکر رک جاتا ہے۔ اگرچہ اس سے قبل بھی اس موضوع کی کئی کتابیں سامنے آئیں لیکن اس کتاب میں انفرادیت کا احساس ہوتا ہے، محمد عمر ندیم نے دعویٰ کیا ہے کہ آج کا مدینہ تو سب نے دیکھا ہے لیکن انہوں نے اپنی تحریر مین قدیم مدینہ کی پوری عکاسی کی ہے۔ اصل میں شہر حبیب ؐ کا ایک ایک گوشہ تاریخی اہمیت کاحامل ہے اور ایک ایک کونہ قاری کے دل سے محبت کا دریا رواں کردیتا ہے۔ محمد عمر ندیم نے قاری کی آسانی کیلئے کتاب کو متعدد ابواب میں تقسیم کیا ہے جس سے پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔ پیارے نبیؐ اور ان سے منسلک چیزوں اور شہروں سے کیسے محبت نہ ہوگی۔ ہرمحبت رکھنے والے قاری کیلئے یہ ایک بہترین کتاب ہے۔
کتاب سے دوستی کیجئے، ملٹن کہتا ہے کہ ایک اچھی کتاب عظیم روح کے قیمتی خون سے تحریر ہوتی ہے اس کو محفوظ کرنے کا مقصد ایک زندگی کے بعد دوسری زندگی کو اس عظیم روح سے روشناس کروانا ہے۔

لبنیٰ صفدر

لبنیٰ صفدر

epaper

ای پیپر-دی نیشن