• news
  • image

ادارہ بہبوز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام نمائش

بلقیس ریاض
تصاویر: گل نواز
کچی آبادی میں پرائمری سکول ہے جہاں غریب بچوں کو مفت تعلیم کے ساتھ ساتھ اس کو ہر سال فری یونیفارم اور کتابیں مہیا کی جاتی ہیں۔ یہ سکول اب سکول بن گیا ہے۔ یہ سب کچھ بہبود کی نگرانی میں ہو رہا ہے پرائمری سکول اسلام پورہ لوگوں کی بھلائی اور ان کی غربت کو مد نظر رکھ کر بنایا گیا اور یہ سوچا گیا کہ اس مہنگائی میں ایک غریب کس طرح خوش رہ سکتا ہے دوسروں کیلئے وقت نکالنا بہت مشکل ہے۔ مگر اس ادارے میں جتنے بھی لوگ ہیں سب ان تھک محنت کرتے ہیں۔ میں اکثر سوچا کرتی تھی ہمارے ملک میں بہت غربت ہے اور غریب کی زندگی اجیرن ہے۔ کچھ ایسے لوگ آئیں ان کی غربت، بیماری اور تعلیم کیلئے کچھ سوچیں۔ عملی طور پر کام کر کے ان کی مصیبتوں کو نجات دلائیں۔ادارہ بہبود ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام 27اکتوبر 2018 کو ایک تقریب ہوئی جس کی روداد حسب ذیل ہے۔
سلمیٰ ہمایوں کی جانب سے مجھے پیغام ملا بہبود ایسوسی ایشن ادارہ کی سیل 2018ء منعقد کی جا رہی ہے۔ سلمیٰ ہمایوں بہبود ایسوسی ایشن کی وائس چیئر مین ہے۔
میں 27 اکتوبر 2018 ء کو بہبود کمپلیکس پہنچ گئی۔ لفٹ کے ذریعے اوپر پہنچی تو بڑے سے ہال میں خواتین کا جمگھٹا سا نظر آیا۔ زرق برق لباسوں میں ملبوس خواتین نہ صرف اس ہال میں بلکہ آس پاس کے دوسر ے ہالز میں بھی خریداری کر رہی تھیں۔
وہاں پر اونی ملبوسات، سویٹرز، بچوں کے اونی کپڑے اور خواتین کیلئے سوتی اور شفون کے سوٹ جو ہاتھ کی کڑائی کے مختلف رنگوں میں کاؤنٹروں کی زینت بنے ہوئے تھے اور ہال کی دیوار کے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء نان حلیم، چائے سینڈوچ اور مشروب کے سٹال لگے ہوئے تھے۔
خواتین کھا پی رہی تھیں اور ساتھ ساتھ شاپنگ بھی کر رہی ہیں۔ الماس ڈاکٹر بشیر کی اہلیہ میرے قریب بیٹھی تھی اندر کی فضااور ماحول بڑا ہی دلفریب تھا۔
اس ہال سے نکل کر میں دوسرے ہال میں گئی تو وہاں پر بھی خواتین ہی خواتین تھیں یوں لگتا تھا یہاں آج خواتین کا ہی راج ہے۔
ایک کاؤنٹر کی دیوار پر کڑہائی والے دوپٹے خوبصورت رنگوں میں لٹکے ہوئے تھے۔ اس ادارے کی محنت سے وہ اشیاء نہایت ہی خوبصورت تھیں بلکہ یوں کہوں گی کہ بڑی بڑی بوتیکز میں ہاتھ کے کام کی چیزیں نظر نہیں آتی مگر یہاں پر دستیاب تھیں۔ ہر کام میں اللہ کی مہربانی شامل ہوتی ہے یہ ایسی اشیاء تھی جس کی آمدنی سے غریب اور نادار لوگوں کی حاجت روائی ہونی تھی۔
اس کے اگلے سٹال پر بیڈکور ٹرالی سیٹ، ٹرے کورز اور ڈائینگ شیٹ وہ کام بھی ہاتھ سے بنا ہوا تھا۔ کام سب کا سب بڑا ہی نفیس تھا میں ان کو دیکھ کر سوچ رہی تھی کہ اگر باہر کے ملکوں میں ان کی سیل کی جائے تو بہت ہی مہنگے داموں پر بکے مزید سوچ کی اختراع تھی۔
اس کے علاوہ جہاں کہیں بھی سٹال نظر آیا تو وہ چیزیں بھی ہاتھ کی بنی ہوئی تھیں سال میں دو مرتبہ یہ سیل لگائی جاتی ہے اور اس کی آمدنی تین شعبوں میں بانٹی جاتی ہے ہلتھ، تعلیم اور انکم جنریشن۔
ادارہ بہبود کی جانب سے علاج معالجہ بھی ہوتا ہے یہاں تک کہ کینسر ٹی بی اور آنکھوں کا علاج بھی ہوتا ہے اس کے علاوہ DIANOSTICS کلینک بھی ہے جہاں الٹرا ساؤنڈ، ایکسرے ای سی جی کی سہولت بھی مہیا ہے۔
ٹائپنگ سکول نصیر آباد میں ہے جہاں تین مہینوں میں ٹاپئنگ سکھائی جاتی ہے یہ بھی بہبود کی مرہونِ منت ہے۔ کمپیوٹر کلاسز دی جاتی ہیں جو چھ ماہ کا کورس ہے اور قرآن مجید کی کلاسز بھی ہوتی ہیں۔ اس ملک میں ایسے لوگ بھی ہیں جو دل کھول کر چندہ دیتے ہیں۔ میں نے ہال میں ایسے سٹال بھی دیکھے تھے جو ڈیم کیلئے مقرر تھے، ان کی آمدنی ڈیم کیلئے مخصوص تھی غرض کہ چیزوں کی فروخت ہو رہی تھی اور خواتین دل کھول کر خریداری میں مصروف تھیں صرف ایک ہی مشن تھا غریب اور نادار کی مدد کرنا۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن