قومی اسمبلی میں ہنگامہ‘ پی ٹی آئی اور پی پی کے 2 ارکان کی ایک دوسرے کو گالیاں
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی میں گزشتہ شب شدےد ہنگامہ ہو گےا۔ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے ارکان کے درمیان تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔ حکومتی اور اپوزےشن ارکان قومی اسمبلی نے اےک دوسرے کو فحش گالیاں دیں، دونوں جماعتوں کے ارکان عبدالمجید نیازی اور سید رفیع اﷲ ایک دوسرے کو مارنے کے لیے بھی دوڑے، سارجنٹ اےٹ آرمز کو بلا لےا گےا۔ سپیکر نے دونوں کو ایوان سے نکالنے کی دھمکی دی۔ ایوان کی کارروائی رک گئی۔ سپےکر نے انتہائی کشیدگی میں اجلاس کی کارروائی منگل تک ملتوی کر دی۔ گزشتہ شب ملکی دھرنوں کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری پارٹی کا موقف پیش کررہی تھیں اور انہوں نے واضح کیا کہ وہ فیض آباد معاہدے کے ساتھ تھے نہ پیپلز پارٹی موجودہ معاہدے کو تسلیم کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے، آسیہ مسیح اور ججوں کے تحفظ کے لئے حکومت کیا کررہی ہے ایوان کو آگاہ کیا جائے۔ وزیر اعظم جب قوم سے خطاب کرنے آئے تو واقعی لگ رہا تھا خان بول رہا ہے لیکن جب جا رہے تھے تو بھاگنے والا نیازی نظر آ رہا تھا۔ ان ریمارکس پر تحریک انصاف کے ارکان نے ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ لیہ سے تحریک انصاف کے رکن عبدالمجید نیازی نے اپوزیشن کو للکارتے ہوئے کہا پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے والا کوئی نیازی نہیں بھٹو تھا۔ ان کے ریمارکس سے کشیدگی بڑھ گئی اور پیپلز پارٹی کے ارکان مشتعل ہو گئے۔ کراچی سے سید رفیع اﷲ اپنی نشست سے دوڑتے ہوئے حکومتی بنچوں کی طرف آئے وہ حکومتی بنچوں کو پھلانگتے ہوئے عبد المجید نیازی کی طرف بڑھ رہے تھے کہ خورشید شاہ، احسن اقبال، مرتضی جاوید عباسی و دیگر نے انہیں پکڑ لیا، اس دوران ایوان کی کارروائی رک گئی۔ خورشید شاہ و دیگر ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔ ایوان میں متذکرہ دونوں ارکان ایک دوسرے کو للکارتے رہے۔ سپےکر نے اجلاس آج 11بجے تک ملتوی کر دےا۔ مسلم لیگ ن کے رکن رانا ثناءاللہ کے پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے آزاد ارکان کے بارے میں ریمارکس پر پی ٹی آئی کے ارکان نے ہنگامہ برپا کر دیا۔ انہوں نے کہا آزاد منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی کو بنی گالہ میں ”پٹہ“ ڈال دیا گیا جس پر حکومتی ارکان نے احتجاج کیا، بمشکل ہنگامہ ختم ہوا۔ قومی اسمبلی کو حکومت نے آگاہ کیا گزشتہ ساڑھے چار سال میں ملک بھر میں خواتین پر تشدد ،کاروکاری، ونی، زیادتی واجتماعی زیادتی اور دیگر جرائم کے21ہزار 12واقعات رپورٹ ہوئے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ملک میں خواتین سے زیادتی واجتماعی زیادتی کے 14ہزارتین مقدمات درج ہوئے، مذکورہ عرصے کے دوران ملک میں کاروکاری کے نام پر 1548خواتین کو قتل کیا گیا، 2017اوررواں سال 16اکتوبر تک بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈریز پر 4225مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی، ملک میں تیل کی روزانہ طلب تقریباً 5لاکھ37ہزار بیرل ہے جس میں سے صرف 15فیصد طلب ملکی خام تیل سے پوری کی جاتی ہے جبکہ 85فیصد پیٹرولیم مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں، رواں سال9ماہ کے دوران موٹروے پولیس نے 3ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کے جرمانے کئے۔ وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کے جواب وفاقی وزراءپرویز خٹک ،شیریں مزاری، مراد سعید ،غلام سرور خان اور فروغ نسیم نے دئےے ۔ برجیس طاہر کے سوال کے جواب میں وزیر دفاع پرویز خٹک نے ایوان کو آگاہ کیا 2017اوررواں سال 16اکتوبر تک بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈریز پر 4225مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور مولانا نور الحق قادری نے کہا حکومت ناموس رسالت کو تحفظ دینے والے قانون 295 سی کا تحفظ کرے گی۔ وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن دونوں کی خواہش تھی دھرنا کے مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جائے۔ اس طرح کی صورتحال کے سدباب کے لئے مستقل پالیسی اور انتظام کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دھرنا کے حوالے سے نکتہ اعتراض میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ قومی اسمبلی میں شاہد خاقان عباسی نے کہا گزشتہ ہفتہ ملک میں بڑا بحران آیا جس کے نتیجے میں جانیں ضائع ہوئیں۔ نقصان ہوا‘ ٹرینیں متاثر ہوئیں۔ توقع تھی آج وزیراعظم آئیں گے اور بتائیں گے۔ جمعہ کی رات کو جو معاہدہ ہوا وہ کیا ہے۔ ہم انتظار کر رہے ہیں مگر ابھی تک حکومت کی طرف سے اس معاملہ پر کوئی چیز نہیں آئی۔ حکومت کا غیرسنجیدہ رویہ ہے۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ جب ہماری میٹنگ اپوزیشن سے ہوئی اس وقت عمران خان خطاب کر چکے تھے۔ اپوزیشن نے کہا طاقت کا استعمال نہیں کرنا۔ ہم نے اپوزیشن کے کہنے پر طاقت استعمال نہیں کی اور بات چیت کا کہا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ارکان اسمبلی کی رخصت کی طویل فہرست پڑھتے ہوئے اکتا گئے اور سیکرٹری سے کہا رخصت کے منظوری کا کوئی آسان طریقہ بنائیں۔ ایک موقع پر پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے پارلیمانی سیکرٹری کے جواب پر برہم ہو کر کہا کہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے ان کی توجہ لفظ جھوٹ کی جانب دلائی توعبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جذباتی ہو کر یہ لفظ استعمال کر گئے ہیں۔ اس پر شرمسار ہیں اور معافی مانگتا ہوں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے قومی اسمبلی میں اپنے بیان میں کہا خیبر پی کے میں گرلز سکولوں میں مرد مہمان خصوصی کے آنے پر پابندی درست نہیں۔ امید ہے صوبائی حکومت نظرثانی کرے گی۔ اے پی پی کے مطابق ایوان میں مولانا سمیع الحق کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزارت بجلی سے متعلق سوالات پر وفاقی وزیر عمر ایوب کی جانب سے مطمئن نہ ہونے پر ملتوی کر دیئے گئے۔
قومی اسمبلی