6 ارب ڈالر سعودی عرب کچھ چین نے دیے، بحران ختم ہو گیا: اسد عمر
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے ملک میں ادائیگیوں کے توازن میں پائے جانے والے بحران کے دور ہونے کا اعلان کردیا۔دورہ چین کے بعد دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ وہ دو ٹوک الفاظ میں یہ کہہ رہے ہیں کہ ادائیگیوں کے توازن میں پایا جانے والا بحران اب دور ہوچکا ہے اور مستقل توازن لانے کیلئے برآمدات بڑھانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ 12 ارب ڈالر درکار تھے، سعودی عرب نے 6 ارب ڈالر فراہم کیے اور باقی کچھ رقم چین سے آئی ہے جس کے بعد پاکستان فوری طور پر بحران سے نکل چکا ہے تاہم توجہ طویل المعیاد استحکام پر مرکوز ہے۔وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اعلیٰ سطح کا وفد 9 نومبر کو چین جارہا ہے جس میں گورنر اسٹیٹ بینک بھی شامل ہوں گے اور یہ وفد چین میں ادائیگیوں کے توازن کے حوالے سے خدوخال طے کرے گا۔قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہر دورے پر صرف یہ سوال نہیں ہونا چاہیے کہ ملا کیا ہے؟ دوروں میں کچھ اور بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا دورہ چین مفید رہا، دورہ چین کے چار مقاصد تھے، چین کی بھی خواہش تھی کہ ہم دورہ کریں۔انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات کی نوعیت منفرد ہے، چین کے ساتھ تعلقات اسٹریٹیجک تو تھے ہی تجارت تک لے جانا چاہتے تھے، اسٹریٹجک تعلقات کو معاشی شراکت داری میں بدلنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ دورے کے اختتام پر 15 معاہدوں اور سمجھوتوں پر دستخط ہوئے اور اسٹریٹجک مذاکرات کو بڑھا کر وزارئے خارجہ سطح پر لایا گیا ہے۔ چین سے زرعی ٹیکنالوجی پاکستان میں لانے میں پیشرفت ہوئی ہے۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ چین سے تعلقات نہ صرف اچھے ہیں بلکہ پہلے سے بہتر ہونے کے امکان روشن ہیں اور ہم اپنی برآمدات دگنی کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تکنیکی ماہرین کی سطح کے مذاکرات 9 نومبر کو بیجنگ میں ہوں گے، چینی قیادت کو یقین ہے کہ پاکستان سی پیک کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور گوادر کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں، ہم نے خوشحالی کیلئے سی پیک کو گیٹ وے بنانا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ جے سی سی کی اگلی میٹنگ دسمبر میں کریں گے۔