• news

قومی اسمبلی میں شاہد خاقان عباسی اوروزیر آبی وسائل فیصل واوڈامیں لفظوں کی جنگ نازیبا زبان کا استعمال

اسلام آباد (وقائع نگار+ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں مسلم لیگ کی (ن) سابقہ حکومت پر سندھ کا پانی چوری کرنے کا الزام لگانے پر شاہد خاقان عباسی اوروزیر آبی وسائل فیصل واوڈامیں لفظوں کی جنگ ہوئی، اس دوران نازیبا زبان کا استعمال کیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک پارلیمانی کمیٹی بنا دیں تاکہ پتہ چلے کہ کس کے احکامات پر سندھ اور بلوچستان کا پانی چوری کرکے پنجاب کو دیا گیا۔ بدھ کو پیپلز پارٹی کے ارکان کے توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے احکامات کے تحت پانی ناپنے والے ٹیلی میٹرز بند کئے گئے،نواز شریف حکومت نے غیر پارلیمانی کام کئے اور پانی چوری کر کے باقی صوبوں کا حق مارا گیا۔ انہوں نے کہا ہماری وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ اس مسئلے پر انڈرسٹینڈنگ ہوئی ہے۔ سندھ جتنا ان کا ہے اتنا ہی ہمارا بھی ہے، میری ذاتی طور پر اٹھارہویں ترمیم پر تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو ڈھول بجانے میں سب سے آگے ہیں میں ان کی چوری پکڑ چکا ہوں،سابقہ حکومت نے پورے ملک کو لوٹا، ہم ٹیلی میٹرز کے حوالے سے کوششیں کررہے ہیں، ہم سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور اس مسئلے کو حل کیا جائے گا۔جو پہلے کراچی کے ٹھیکیدار ہیں انہوں نے تباہی پھیلائی ہے،جو زیادتیاں اور ظلم سندھ کے ساتھ ہوا ہے وہ آگے نہیں ہوگا۔ میں انصاف کروں گا۔سابقہ حکومت 34,34کروڑ روپے روزانہ کا نقصان دے کر گئی ہے۔ جان بوجھ کر ٹیلی میٹرز بند کئے گئے۔ شاہد خاقان عباسی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا وزیر آبی وسائل نے ایک سنگین انکشاف کیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کا پانی چوری کر کے پنجاب کو دیا گیا۔ میں وزیراعظم تھا میری گزارش ہے کہ ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے یا یہ معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھیجا جائے تا کہ پتہ چلے کہ کس کے احکامات پر سندھ اور بلوچستان کا پانی چوری کر کے پنجاب کو دیا گیا۔یہ وزیر نئے آئے ہیں، میراتجربہ ہے کہ چور اپنی چوری کو چھپانے کےلئے دوسروں کو چور کہتا ہے، الفاظ تو ہمارے پاس بھی بہت ہیں اس ایوان کے احترام کو برقرار رکھیں۔ کمیٹی کو ایک مہینے کا وقت دیا جائے تا کہ پتہ چلے کہ سندھ اور بلوچستان میں پانی کس نے چوری کیا،اس موقع پر فیصل واوڈا نے کہا کہ میں نے پنجاب کا نام نہیں لیا، میں نے کہا کہ آپ کے دور حکومت میں پانی چوری میں بھی آپ ملوث ہیں، اس حوالے سے کمیٹی کی ضرورت نہیں، میں فلور پر حقائق پیش کروں گا، کسی چوری پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا، جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کی زبان سن لیں، انہوں نے کہا کہ میں ان سب دیانتداروں کوجانتا ہوں، کوئی الزام ہم پر لگے تو میں حاضر ہوں، ہاﺅس کی کمیٹی بنائیں آپ نے اس کے بعد چور کہا تو میں آپ کو اور آپ کے والد کو چور کہوں گا،کمیٹی بنائیں تاکہ عوام کو ب پتہ چلے کہ الیکشن چوری کرنے والے اپنی چوری پر پردہ ڈالنے کےلئے ہر دوسرا لفظ چور کا ستعمال کررہے ہیں۔ایوان میں اظہار خیال کر تے ہوئے وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے کہا 2013کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی،جب وزیراعظم تقریر کرتے ہیں اور چوروں کوجیل ڈالنے کا کہتے ہیں، جب ہم نے کسی کا نام نہیں لیا چوروں کو تو جیل میں ڈالا جاتا ہے ہار تو نہیں پہنایا جاتا۔چوروں کو تو جیل میں ڈالیں گے۔ جب پانامہ آیا تھا اس وقت بھی سوالات اٹھے تھے،ملک کا ہر ادارہ خسارے میں ہے، انہوں نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کیا۔ کیا 56کمپنیوں اور میٹرو کا کیس نہیں چل رہا، یہ کرپشن نہیں تو اور کیا ہے،روزانہ ایک تماشا بنا ہوا ہوتا ہے، اس سلسلے کو بند کرنا ہو گا،جنہوں نے ملک کو لوٹا ہے ان کا احتساب ہو گا، روک سکتے ہو تو روکو۔ انہوں نے کہا کہ ہم خیبرپی کے پولیس کی طرح پورے پاکستان کی پولیس کو ماڈل پولیس بنائیں گے، سب کو پتہ ہے کہ سرٹیفا ئیڈ چور کون ڈیکلیئر ہوا ہے۔ آﺅ تفا ق کر لیں جس نے بھی پاکستان کو لوٹا ہے ایک قانون لے کر آتے ہیں اس کو ڈی چوک پر لٹکائیں گے یہ قانون پاس کر لیں اس کے بعد پتہ چل جائے گا کون چور ہے کون ڈاکو ہے ۔ وزیر مملکت برائے ہاﺅسنگ و تعمیرات شبیر علی نے قومی اسمبلی کو بتایاسیکٹر ایف سکس فور میں موجود سرکاری رہائش گاہوں کو منہدم کرکے اس کی جگہ 10 منزلہ فلیٹس کی تعمیر کی تجویز پر وفاقی کابینہ نے 2016ءمیں تمام فریقین کی مشاورت سے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کرنے کا حکم دیا تھا، سی ڈی اے اور کیڈ کی طرف سے تاحال تجاویز کا انتظار ہے۔ وزارت صحت کی طرف سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا 2017ءسے پمز میں ذہنی امراض کے 39 ہزار مریضوں کی رجسٹریشن کی گئی ہے‘ وفاقی دارالحکومت میں ذہنی امراض کا کوئی الگ سے ادارہ نہیں ہے تاہم پمز اور پولی کلینک میں ان مریضوں کے علاج کے لئے الگ الگ شعبے قائم کئے گئے ہیں۔وزارت ہاﺅسنگ و تعمیرات کی طرف سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا نیا پاکستان ہاﺅسنگ سکیم کے آئندہ مرحلے میں چترال سمیت مختلف اضلاع میں سستے گھروں کی تعمیر کے منصوبے کا آغاز کیا جائے گا۔وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نور الحق قادری نے بتایاآئندہ سال کوئٹہ کے حاجیوں کو براہ راست جدہ پہنچانے کا انتظام کیا جائے گا‘ اسی طرح نزدیک ترین مقامات پر مکاتب حاصل کرنے اور ایئرلائن کے مسائل حل کرنے کے لئے بھی سعودی حکام کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور ڈاکٹر نور الحق قادری نے کہا وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے حوالے سے مذہبی سکالرز اور دانشوروں کے خیالات سے آگاہی کا آغاز کردیا ہے۔ اس حوالے سے ایک کانفرنس منعقد کی جائیگی اور جب کبھی بھی ضرورت محسوس ہوئی وزارت اس سلسلے میں قانون سازی کریگی۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی وقت کا اہم تقاضا ہے۔وزارت آبی وسائل کی جانب سے بتایا گیا دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے 80 فیصد اراضی حاصل کرلی گئی ہے۔ قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق 4 سال کے دوران ملک بھر میں 51 ہزار سے زائد افراد ڈینگی جبکہ 6 سو سے زائد افراد کانگو بخار سے متاثر ہوئے۔قومی اسمبلی میں بھی بنکوں کا ڈیٹا چوری ہونے پر پھر بحث چھڑ گئی۔ عبدالقادر پٹیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ کیا اکاﺅنٹس ہیک ہوگئے، حکومت وضاحت کرے۔ رہنما پی ٹی آئی فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ رپورٹس میں صداقت نہیں۔ ایک بنک کا ایک اکاﺅنٹ ہیک ہوا ہے، ازالے کیلئے سٹیٹ بنک نے اقدامات تجویز کئے ہیں۔

قومی اسمبلی/

ای پیپر-دی نیشن