دہشت گردی کیخلاف اسلامی اتحاد میں غیر مسلم ممالک شامل ہو سکتے ہیں : راحیل شریف
لاہور (فریحہ ادریس، دی نیشن رپورٹ) پاکستانی میڈیا اور ارکان پارلیمنٹ کے وفد نے سعودی عرب میں قائم اسلامی فوجی اتحاد کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا۔ سینئر اینکر پرسن فریحہ ادریس نے دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس اتحاد کے کمانڈر انچیف پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف ہیں۔ وفد کی ملاقات سعودی کمانڈر جنرل عبداللہ الصالح سے بھی ہوئی۔ اس موقع پر جنرل (ر) راحیل شریف نے اور سعودی کمانڈر نے پاکستانی وفد اور پارلیمنٹرینز کو آئی ایم سی ٹی سی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا یہ ایک بہت بڑا نیب ورک ہے جو انسداد دہشت گردی کے لئے تیار کیا جا رہا ہے اور اس نیٹ ورک سے دنیا کو باقاعدہ نظر آئے گا کہ کس طرح مسلم اتحاد دہشت گردی کے خلاف پلاننگ کر رہا ہے، اس اتحاد کا کام بڑا سٹرٹیجک ہے۔ اس اتحاد کو مسلم ممالک کے علاوہ ان ممالک کا بھی تعاون حاصل ہوگا جو دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ اتحاد کی سٹرٹیجی کے حوالے سے وفد کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ وفد نے آئی ایم سی ٹی سی کے دفتر کا مکمل دورہ کیا۔ یہاں ایک پورا حصہ پاکستان کے حوالے سے تھا جس میں پاکستان کے تمام معاملات اور سٹرٹیجی موجود تھی۔ اسی طرح دوسرے رکن ممالک کے کارنر موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم سی ٹی سی اتحاد اپنا کردار ادا کرے گا۔ اس کے ممبر ممالک اتحاد کے حوالے سے نہ صرف اصول و ضوابط بنائیں گے بلکہ ان پر عملدرآمد بھی کرائیں گے۔ مستقبل کے حوالے سے نہ صرف انسداد دہشت گردی کے حوالے سے کام ہو رہا ہے بلکہ آئندہ آنے والے دنوں میں رکن ممالک کی انفارمیشن انٹیلی جنس پر بھی کام ہوگا جس کے لئے انٹیلی جنس ایجنسیوں سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ لوگوں تک اپنا پیغام پہنچانا سب سے اہم طریق کار ہوگا۔ اس سلسلے میں متبادل طور پر آئی ایم سی ٹی سی اتحاد کے رکن ممالک یہاں آپس میں نہ صرف ملاقاتیں کریں گے بلکہ تمام معاملات کو طے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم سی ٹی سی رکن ممالک اور دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے رابطے بنائے گی اور اس سلسلے میں کوشش ہوگی کہ اعلیٰ سطح پر تعاون اور رابطے کئے جائیں تاکہ آئی ایم سی ٹی سی کا محرک اور مقصد رکن ممالک تک نہ صرف پہنچ جائے بلکہ پوری دنیا کو باور کرایا جا سکے اور آہستہ آہستہ پوری دنیا کو نظر آئے کہ یہ ایک قابل اعتماد ادارہ ہے اور یہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے دنیا کیلئے بہت مددگار ثابت ہوگا۔ جنرل (ر) راحیل شریف نے بتایا کہ دنیا میں موجود دہشت گرد نیٹ ورک آپس میں بہت تیزی سے منسلک ہوتے ہیں اور آپس میں اپنی انفارمیشن تیزی سے ایک دوسرے کو پہنچاتے ہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ جو ممالک دہشت گردی کا شکار ہیں وہاں کے نیٹ ورک کا ہمیں پتہ چل سکے تاکہ دہشت گردوں کا آپس میں رابطہ ہونے سے قبل ہی ہماری انٹیلی جنس اتنی تیز ہو کہ ان کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکے۔ اس سلسلے میں نیٹ سے ممالک کوشش کر رہے ہیں جیسا کہ بحرین انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں بہت ایکٹو ہے اس کے لئے مذہب کی اقدار سے متعلق بتایا جا رہا ہے اور لوگوں تک پیغام پہنچایا جا رہا ہے کہ ہمارے دین اسلام میں انتہا پسندی اور نفرت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ کوشش کی جائے گی کہ مسلم ممالک کے لوگوں کو باور کرایا جائے گا کہ ہمارے دین کا اصل پیغام امن ہے اور انہیں بتایا جائے کہ ہمارے دین کے غلط طریقے سے استعمال کو روکا جائے۔ جنرل (ر) راحیل شریف نے بتایا کہ جوں جوں وقت گزرتا جا ئے گا تمام لوگوں کو آن بورڈ لیا جائے گا۔ ایک سوال کہ تمام ممالک کے اپنے اپنے سیاسی معاملات ہوتے ہیں اس میں دہشت گردی کا مفہوم مختلف ہو سکتا ہے جیسے ایک ملک میں دہشتگرد سمجھا جانے والا حریت پسند ہو سکتا ہے کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں یہ بہت پیچیدہ معاملہ ہے اس لئے ہم اس مسئلے کو سیاست سے ہٹ کر لے کر ہی چلیں گے۔ ہمیں پوری دنیا سے مثبت رد عمل مل رہا ہے۔ ہم نے اپنے نیٹ ورک میں باصلاحیت افراد کو بھرتی کیا ہے وہ ان معاملات کو بہت اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں۔ بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایکسپرٹس کا نیٹ ورک بھی قائم کررکھا ہے اور انفارمیشن نیٹ ورک بھی ہے۔ غیر مسلم ممالک کی شمولیت کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے دیکھا جائے گا کہ دہشتگردی کے کہاں کہاں نیٹ ورکس ہیں اور کہاں ان کے آپس میں رابطے ہیں، دہشتگردی یورپی ممالک کا بھی مسئلہ ہے اس سلسلے میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس سے بات چیت بھی ہو رہی ہے۔ ابھی تو یہ مسلم اتحاد ہے اور یہی اس کی پہنچان ہے، لیکن مذہب کو درمیان میں لانا ضروری نہیں ہے۔ اس نیٹ ورک کا مقصد صرف دنیا میں قیام امن ہے اس میں غیر مسلم ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ ہر ملک چاہے گا کہ اس اتحاد کی اقدار ان کے ملک میں نافذ ہوں پھر چاہے وہ مسلم ملک ہو یا غیر مسلم یا کوئی سیکولر ملک۔ پوری دنیا کی اقوام یہ چاہتی ہیں کہ دہشتگردی کا خاتمہ ہو، خود کش حملے نہ ہوں، ان کے بچوں کو کوئی خطرہ نہ ہو اور ہوسکتا ہے کہ جلد ہی اس اتحاد میں غیر مسلم ممالک بھی شامل ہو جائیں۔ مسلم اتحاد کے کام کا آغازہو چکا ہے ان کے رابطے، ملاقاتیں ہو رہی ہیں مختلف وفد آ رہے ہیں۔ یہ ایک نیٹ بڑا نیٹ ورک ہے جو دنیا سے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے کام کرےگا۔ سعودی کمانڈر جنرل عبداللہ الصالح نے وفد کو بتایا کہ ہم باہمی تعاون سے دہشت گردوں کو ختم کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔ انہوں نے جنرل راحیل کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خوش قسمت ملک ہے جس کا جنرل اعلیٰ سطح پر اتحاد کی نمائندگی کر رہا ہے۔ پاکستانی وفد نے جنرل راحیل کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔ جنرل راحیل شریف نے مزید کہا پاکستانی ریٹائرڈ فوجی ملک کیلئے زندگیاں قربان کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں، جب کسی شہید کا جنازہ ہوتا ہے تو متعلقہ خاندان کے افراد فخر کرتے ہیں، یہ ان کی ملک اور مذہب کیلئے محبت کا مظہر ہے۔
راحیل شریف