جھوٹی گواہی دینے والوں کو جیل بھجوائیں گے‘ ججوں سے پوچھ گچھ ہوگی: جسٹس آصف سعید
اسلام آباد(نمائند نوائے وقت)سپریم کورٹ کے سینئر جج مستقبل کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے فوجداری نظام عدل میں اصلاحات کا عندیہ دیدےا۔ مختلف فوجداری مقدمات کی سماعت کے دوران اہم ریمارکس میں کہا انشاءاللہ بہت جلد جھوٹے گواہوں کو بھی سزائیں ہونگی، انشاءاللہ ہم جھوٹے گواہان سے بھی باز پرس کریں گے ، جھوٹی گواہی دینے والوں کو جیل بھیجیں گے، دو تین جھوٹے گواہان کو عمر قید کی سزا دی تو نظام درست ہوجائے گا، جھوٹی گواہی پر سزائیں دینے والے ججوں سے بھی پوچھ گچھ کریں گے، جج انصاف نہیں دے سکتا تو اسے منصفی کی کرسی پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں، گواہ سچ نہیں بولتے، پنجاب کے ہر مقدمے میں یہی ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ پھانسی دیتی ہے ہائیکورٹ سزا عمر قید میں تبدیل کر دیتی ہے، سپریم کورٹ سے ملزم بری ہوجاتا ہے، پتہ نہیں ان لوگوں کو رات کو نیند کیسے آتی ہے، کیا ان لوگوں کو اللہ سے ڈر نہیں لگتا، مقدمہ بریت کا ہوتا ہے ٹرائل کورٹ عمر قید کی سزا دیتی ہے، ایسے فیصلے کرنے والے اللہ سے نہیں ڈرتے لوگوں سے ڈرتے ہیں، دو تین لوگوں کا ہیلمٹ یا سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر چالان ہو تو پورا شہر قانون کا پاسدار ہو جاتا ہے۔کچھ صوبوں میں آج بھی لوگ سچ بولتے ہیں، پنجاب کی ماتحت عدلیہ تقریبا ہر مقدمے میں پھانسی کی سزا سناتی ہے، پنجاب کے حوالے سے 1985میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک انگریز جج نے فیصلے میں لکھا دنیا کے ہر کونے میں مرنے والا شخص سچ بولتا ہے، پنجاب میں مرنے والا شخص مرتے مرتے جھوٹ بول کر دو تین لوگوں کو پھنسا کر جاتا ہے،کیا صرف سپریم کورٹ کے ججوں نے ہی اللہ کو جواب دینا ہے، کیا ماتحت عدلیہ نے اللہ کو جواب نہیں دینا۔ ماتحت عدلیہ نے یہی کچھ کرنا ہے تو پھر انھیں بند کردیں، ماتحت عدالتوں کو بند کردیں سپریم کورٹ پھر خود ٹرائل کر لے گی،ماتحت عدلیہ کے جج صاحبان بغیر پڑھے فیصلے لکھتے ہیں، عدالت نے اغوا برائے تاوان کے دو ملزمان محمد اسرار اور اشفاق احمد کو بری کردیا جبکہ عمران احمد کو پھانسی کی سزا دینے کی اپیل خارج کردی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ