• news
  • image

شوگرکا عالمی دن

ڈاکٹرمحمد ارشد صدیقی(کنسلٹنٹ ، ڈائی بیٹا لوجسٹ،میو ہسپتال لاہور)
دنیا بھر میں ہرسال 14نومبر کو شوگر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ انٹر نیشنل ذیا بیطیس فیڈریشن کی طرف سے شو گرکے بارے مےں عام آگا ہی سب سے زیادہ مو ئثر اوراہم سرگرمی ہے ۔ اگاہی مہم کا سلسلہ سال بھر جاری رہتا ہے ۔ فر یڈرک بینٹنگ کے ساتھ چارلس بیسٹ اور جان جیمز ریکڈ میکلوڈ نے انسولین کی دریافت میں اہم کردار ادا کیا۔شوگر کی بنیادی وجوہات میں رسک فےکٹرز موٹاپا، غیر صحت مندانہ طرز ِزندگی، خاندان میں شوگر کے مرض کا عام ہونا، غیرمتوازن غذا، بڑھتی ہوئی عمر ، بلڈ پریشر،خون میں چکنائی کا عدم توازن قابل ذکر ہےں۔
IDFہرسال شوگر کے عالمی دن پر شوگر کی عام وجوہات ،اسباب ، تحفظ اور باقاعدگی سے علاج کے ساتھ ساتھ شوگر کی وجہ سے جسم میں پیدا ہونے والی دیگر اہم پیچیدگیو ںاور ان کے تدارک کی تدابیر کے بارے میں آگاہی پروگرام کرتی ہے۔اس سال IDFنے خاندان کی اہمیت کے پیش نظر
”شوگراورخاندان “ کاعنوان دیا ہے ۔ہم ایک ایسے دور میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں غیر متعدی امراض سے فوت ہونے والوں کی تعداد متعدی امراض سے فوت ہونے والو ں سے زیاد ہ ہے یادرہے کہ غیرمتعدی امراض میں شوگر سرفہرست ہے ۔ WHOکی "Global Status Report on Non-Communicable Diseases 2014" کے مطابق غیر متعدی امراض دنیا میں ہونے والی کل اموات کا 68%وجہ بنی تھیں ان اعدادوشمارکی "IDF Atlas 2015"میں بھی تصدیق کی گئی تھی اس Atlasکے مطابق شوگرسے مرنے والو ں تعداد 50لاکھ تھی جو کہ ٹی بی ، ملیریا اور ایڈز سے ہلاک ہونے والو ں کی کل تعداد سے تقر یباً 15لاکھ زیادہ تھی ۔
پاکستان میں نیشنل ذیا بطیس سروے آف پاکستان شوگر پرہونے والا سب سے معتبر اور بڑا سروے تصور کیا جاتا ہے جو فروری 2016ءسے اگست 2107ءکے درمیان پاکستان کے چاروں صوبو ں کے شہری اور دیہی علاقو ں میں کیاگیا تھا ۔یہ سروے قومی وزارت برائے امور صحت کے تحت Pakistan Medical and Research Council 'Diabetic Association of Pakistanاور Baqai Institute of Endocrinology and Diabetologyکے تعاون سے منعقد کیا گیا تھا ۔اس سروے رپورٹ British Medical Journal Open 2018میں شائع ہوچکی ہے اس سروے کے مطابق پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی شرح 26.3%ہے جس میں 19.2%مریض اپنے مرض سے آگاہ تھے جبکہ 7.1%کی تشخیص پہلی مر تبہ ہوئی تھی ۔یادرہے یہ شرح 1998ءمیں شائع ہونے والے پہلے NDSPسے زیادہ (22.04%)ہے ایک خطرنا ک پہلو جو اس سروے میں سامنے آیا وہ "Pre-Diabetes"مریضو ں کی ہے جن کی شرح تقریباً 15%ہے جب کہ Pre-Diabetesوہ مریض ہیں جو شوگرکے مرض میں مبتلا ہونے کے قریب قریب ہیں اوراگر یہ ان عوامل پر توجہ نہیں دے گے تو آنےوالے چند سالو ںمیں شوگر کے مرض مبتلا ہوجائیں گے ۔
شو گر ایک ایسا مرض ہے جو کم و بیش جسم کے ہرنظام کو متاثر کرتا ہے اس کے اثرات فردسے لےکر معاشرے تک محیط ہیں شوگر جسمانی ، ذہنی ، سماجی اور معاشی لحاظ سے انسانی معاشرے پراثرانداز ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ IDFنے اس سال خاندان کو عنوان میں ڈال کر معاشرے میں شوگر کے اثرات کا شعور اجتماعی سطح پر پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ۔ڈاکٹراور مریض کے بعد معاشرے میں خاندان پرسب سے زیادہ ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ مریض اورمرض دونو ں کے حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کرے ۔خاندان شوگرکے انفرادی کنٹرول
میں اہم کردار کرسکتا ہے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن