• news

شہبازشریف رمضان شوگر ملز کیس میں بھی گرفتار‘ کارکنوں پولیس میں جھڑپ لاٹھی چارچ

لاہور (اپنے نامہ نگار سے+ وقائع نگار خصوصی) احتساب عدالت5 کے جج نجم الحسن نے آشیانہ ہاﺅسنگ کیس میں شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں نیب کے حوالے کر دیا ہے۔ تاہم احتساب عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے رمضان شوگر مل میں ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی ہے۔ شہباز شریف عدالت پہنچے، وکلا سے مشاورت کی۔ نیب کی جانب سے خصوصی پراسیکیوٹر وارث علی نے دلائل دئیے۔ وکیل شہباز شریف نے کہا جس درخواست پر ریمانڈ کی استدعا کی جا رہی ہے وہ قانون کے مطابق نہیں اور عدالت کے سامنے نیب نے جو نئی درخواست دی ہے وہ مفروضوں پر ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے اعلیٰ ترین فورم پر اپنا احتجاج کر نہیں لیا؟۔ جس پر وکیل نے کہا کہ میرا فورم یہ عدالت ہے، میں اس میں اپنا نقطہ بیان کروں گا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ گزشتہ ریمانڈ میں اسمبلی کے اجلاس کی وجہ سے تفتیش نہ ہو سکی لہٰذا مزید 15 دن کا جسمانی ریمانڈ دےا جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ان سے مسلسل تفتیش کی جا رہی ہے ۔سماعت کے دوران باہر موجود وکلاء اور کارکن بار بارکمرہ عدالت کا دروازہ زور زور سے کھٹکھٹاتے رہے جس سے سماعت میں خلل پڑتا رہا۔ فاضل جج نے عدالت میں موجود حمزہ شہباز سے کہا کہ حمزہ صاحب آپ انہیں جا کر سمجھائیں کہ عدالت کا ماحول خراب نہ کریں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ جج صاحب یہ کارکن نہیں وکلاءدروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں۔ اس موقع پر فاضل جج نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ یہ وکلاءآپ کے لئے آئے ہیں۔ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے وکلاءکو نہیں بلایا ہم چاہتے ہیں کہ اچھے ماحول میں سماعت ہو۔ جس پر احتساب عدالت کے جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایس پی کو طلب کر لیا کہ وہ ان حالات میں سماعت نہیں کر سکتے اور اٹھ کر چلے گئے۔ کچھ دیر بعد کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ وہ شہباز شریف کے پاس تفتیش کے لئے گیا تو انہوں نے مجھے دھمکی دی۔ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کوئی دھمکی نہیں دی اور میں نے ایسی حرکت کبھی نہیں کی۔ علاوہ ازیں نیب لاہور نے رمضان شوگر ملز کیس میں بھی شہباز شریف کی گرفتاری ڈال دی۔ نیب کے وکیل نے بتایا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف کی گرفتاری 10 نومبر کی ڈالی گئی ہے جس پرشہباز شریف کے وکیل نے اسے غلط اور بے بنیاد قرار دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون کہتا ہے کہ ایک کیس میں گرفتار شخص کو دوسرے کیس میں گرفتار سمجھا جائے گا ۔ جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ شہباز شریف پر نیا کیس الگ ہے۔ شہبازشریف نے خود اٹھ کر کہا کہ میں حلفیہ کہتا ہوں کہ پروڈکشن آرڈر کے دوران بھی مجھ سے تفتیش کی جاتی رہی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اسی کیس میں گرفتار احد چیمہ نے خود ایک فزیبلٹی رپورٹ بنائی، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ فزیبلٹی سے آگے بھی آئیں۔ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر اور اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ عدالت کی طرف آنے والے راستوں کو بھی بند کیا گیا تھا۔ لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد احتساب عدالت کے باہر موجود تھی۔ راستوں کی بندش کے باوجود مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں نے احتساب عدالت جانے کی کوشش کی تھی، جس پر پولیس اور لیگی کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔پولیس کی جانب سے ہنگامہ آرائی روکنے کے لیے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا تھا جبکہ کارکنوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔ شہبازشریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں نظرثانی اپیل سماعت کے لئے مقرر کرلی گئی۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کل پیر کو سماعت کرے گا۔
شہبازشریف/ ریمانڈ

ای پیپر-دی نیشن