العزیزیہ ریفرنس نوازشریف کا بیان قلمبند نہ ہوسکا خواجہ حارث نے جج پر گواہ کی مدد کا الزام لگا دیا
اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں تیاری نہ ہونے کے باعث العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا بیان قلمبند نہ ہوسکا،جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ جتنے سوالات کے جوابات ہوگئے ہیں وہ جمع کرادیں ،باقی سوالات کے جواب ساتھ ساتھ جمع کراتے رہیں، فلیگ شپ ریفرنس میں خواجہ حارث نے تفتیشی افسر پر جرح کا آغاز کردیاہے،خواجہ حارث نے جج ارشد ملک پر گواہ کی مدد کا بھی الزام لگایا جس کے جواب میں جج نے ریمارکس دیئے کہ گواہ نے جو بیان دیا ہے اس کو ریکارڈ پر آنا چاہیے اس میں مدد کی کوئی بات نہیں، نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے ،سماعت شروع ہوئی خواجہ حارث نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے فیصلے کیخلاف نیب کی درخواست پر سماعت ہے ،اس لیے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کا بیان شروع کرنے سے پہلے فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی پر جرح کی اجازت دی جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا، خواجہ حارث کی جرح پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے 27جولائی 2017کو یو کے سینٹرل اتھارٹی کو دو ایم ایل اے لکھے، ان دو میں سے ایک ایم ایل میری تحقیقات سے متعلقہ تھا ،ایم ایل میں حسن نواز کی طرف سے جے آئی ٹی کو بتائے گئے سولیسٹر کا نام درج ہے،حسن نواز کے بیان کے مطابق سولیسٹر ان کی کمپنیوں کے معاملات دیکھتے تھے ،ایم ایل اے میں نیلسن ،نیسکال اور کومبر گروپ سے متعلق بھی معلومات مانگی گئی، یہ بات درست ہے کہ یہ تینوں کمپنیاں حسن نواز کی ملکیت نہیں،ایم ایل میں حسن نواز کی کمپنیوں کا نام درج نہیں ،تفتیشی افسر نے کہا کہ اضافی دستاویزات پیش کرنے کیلئے درخواست پر میرے دستخط موجود ہیں،عدالت میں درخواست جمع کرانے سے پہلے چیئرمین نیب سے اجازت لی تھی،درخواست کے ساتھ اجازت نامے کی کاپی منسلک نہیں کی لیکن اس کاپی کو عدالت میں پیش نہیں کرسکتا ،چیئرمین نیب سے اجازت لینے کیلئے فائل میں نے موو کی تھی،فائل دیکھ کر اسے بھجوانے کی تاریخ بتا سکتا ہوں ،خواجہ حارث نے استدعا کی کی تفتیشی افسر کو فائل پیش کرنے کا حکم دیا جائے ،نیب پراسیکیوشن کی جانب سے وکیل صفائی کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ وہ فائل کانفیڈینشئل ہے اسے عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔
العزیزیہ ریفرنس