پاکستان، افغانستان اور چین کا مستقبل یکساں گریٹر جنوبی ایشیاءکی طرف بڑھ رہے ہیں
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) پاکستان، افغانستان اور چین کا مستقبل یکساں ہے۔ طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی جانب مڑ چکا ہے۔ آج مشرق اقتصادی، تجارتی، تخلیقی اور جدت بھری سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ سی پیک، تاپی، ایران پاکستان گیس پائپ لائنز اور کاسا جیسے منصوبے اہم ہیں۔ ہم گریٹر جنوبی ایشیاءکی طرف بڑھ رہے ہیں، اسے مستحکم کرنا ہو گا۔ پاک چین انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام پاکستان افغانستان اور چین پر مشتمل چوتھے سہہ ملکی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہدحسین سید، افغانستان کے سفیر ڈاکٹرعمر ذخیل وال اور چین کے سفیر ژاﺅ جنگ نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ افغانستان کے سفیر ڈاکٹر عمر زاخیلوال نے کہا کہ علاقائی تعاون اور ربط تیزی سے بڑھے تو ترقی و خوشحالی مقدر ہو گا۔ پاکستان توانائی کی تمام ضروریات وسط ایشیاءسے پوری کر سکتا ہے۔ پاکستان مجموعی شرح نمو 4 سے 8 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ ممالک کی پالیسیاں سیکیورٹی پر مبنی ہیں۔ عالمی برادری نے خطے میں ربط و تعاون کی بہت بات کی، وسائل فراہم نہیں کیے۔ ہمیں اقتصادیات کو سیاست سے علیحدہ کرنا ہو گا۔افغانستان، پاکستان تجارتی راہداری معاہدہ کو سیاست سے مبرا ہو کر ازسرنو تشکیل دیا۔ پاکستان، افغانستان کے مابین تجارت دوبارہ 2 ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہے۔ چین کے سفیر ژاو¿ جنگ نے کہا کہ افغانستان میں تمام دھڑے تنازعات کا طویل المعیاد سیاسی حل نکالیں گے اسلام آباد۔ چین کیلئے خطے میں امن انتہائی اہم ہے۔ دیرپا قیام امن ہی ترقی و خوشحالی کا واحد ذریعہ ہے۔ سی پیک پاکستان، افغانستان دوستانہ روابط کیلئے اہم محرک بن سکتا ہے۔ سی پیک منصوبہ، پاک، افغان دوستانہ روابط کیلئے اہم محرک ہو سکتا ہے۔ سی پیک منصوبہ کسی کیخلاف نہیں۔ مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ اکیسویں صدی ایشیاءکی صدی ہے جس میں مغرب کا سورج غروب ہورہا ہے اور گریٹر جنوبی ایشیاءتوانائی شاہراﺅں ، ریلویز، بندرگاہوں اور پائپ لائنز کے باعث دنیا کی توجہ حاصل کررہا ہے۔ سی پیک صرف پاکستان اور چین کیلئے مختص نہیں ہے بلکہ یہ پورے خطے کے مابین رابطے کا ذریعہ ہے اور افغانستان سی پیک کی توسیع کیلئے قدرتی شراکت دار ہے۔
سہ ملکی مکالمہ