پرویز مشر ف کی خصوصی عدالت کی کارروائی پر حکم امتناع کی درخواست مسترد
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کی کارروائی پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے بیان قلمبندی کیلئے کمیشن کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔ مزید سماعت 19 نومبر کو ہو گی۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف وطن واپس آنا چاہتے ہیں لیکن وہ ایک لاعلاج مرض دل کے پٹھوں کے سکڑنے کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ پرویز مشرف اشتہاری ملزم ہیں تو پھر یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ دبئی سے تو صرف ڈیڑھ دو گھنٹے کی فلائیٹ ہے ، ٹکٹ لے کر پاکستان آ جائیں ، جب تک اشتہاری ملزم عدالت کے سامنے سرنڈر نہ کرے اس کی درخواست نہیں سنی جا سکتی۔ عدالت کو اس بات پر قائل کیا جائے کہ یہ درخواست کس طرح قابل سماعت ہے۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے کمیشن کے ذریعے بیرون ملک بیان قلمبند کرنے کے خصوصی عدالت کے حکم نامے کے خلاف درخواست کی سماعت گزشتہ روز عدالت عالیہ ک جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔ پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ بیان ریکارڈ کرنے کے لئے کمیشن کے قیام کا حکم نامہ غیر قانونی ہے، غیر ملکی گواہوں کا بیان ریکارڈ کرنے کے لئے کمیشن مقرر کیا جا سکتا ہے۔