• news

اورنج لائن ٹرین منصوبہ: سپریم کورٹ کا کنسٹرکشن کمپنی کو 5 روز میں 10 ارب روپے ادا کرنے کا حکم

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) چیف جسٹس ثاقب نثار نے اورنج لائن منصوبہ کیس میں کہا ہے کہ منصوبے میں اربوں روپے کے ٹھیکے دیئے گئے،کیا اب منصوبہ عدالتی احکامات کے مطابق چل رہا ہے؟عدالت کے استفسار پر پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ اس حوالے سے معلومات لینا پڑیں گی،سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کو اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس کی سماعت کی اور پراسیکیوٹر جنرل نیب عدالت میں پیش ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ نیب نے معاملہ ٹیک اپ کر لیا ہے، تقریبا سارا کیس نیب کے پاس ہے۔پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی طرف سے کسی کو ہراساں نہیں کیا جا رہا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ منصوبے میں اربوں روپے کے ٹھیکے دیئے گئے، زیڈ کے بی کمپنی کو 72ارب روپے کے ٹھیکے دیئے گئے، کیا منصوبہ عدالتی احکامات کے مطابق چل رہا ہے؟ اس موقع پر پراجیکٹ انچارج سبطین عالم نے عدالت کو بتایا کہ میٹرو بس منصوبے سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی ہے، 10 ارب روپے کا مسئلہ تھا جو ایل ڈی اے کو جاری ہو چکے ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے پراجیکٹ انچارج سے مکالمہ کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ رقم کی فراہمی کے لیے عدالت حکم جاری کرے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ پراجیکٹ انچارج سبطین علیم کے معاہدے میں توسیع کردی جائے، ایڈووکیٹ جنرل توسیع کے معاملے پر حکومت سے ہدایت لیں کنسٹرکشن کمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ زیر زمین ٹریک کا حصہ بھی جلد مکمل ہو جائے گا، مارچ سے ادائیگی نہیں کی جا رہی۔کنسٹرکشن کمپنی کے وکیل کے موقف پر ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ ایک ہفتے میں بورڈ میٹنگ کر کے 10 ارب روپے جاری کردیئے جائیں گے۔عدالت نے حکم دیا کہ 5 روز میں رقم کی ادائیگی سے متعلق تمام عمل مکمل کیا جائے۔بعد ازاں عدالت نے اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی جو لاہور رجسٹری میں ہوگی۔
اورنج ٹرین

ای پیپر-دی نیشن