قطری خطوط‘ جے آئی ٹی میں پیش دستاویزات سے اظہار لاتعلقی‘ کرسی ٹرانزیکشن کا حصہ نہیں رہا : نوازشریف
اسلام آباد(نا مہ نگار)سابق وزیراعظم نواز شریف نے قطری خطوط سمیت اپنے بیٹوں کی طرف سے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں پیش کی گئی دستاویزات سے لاتعلقی کا اظہار کردیاہے،سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ قطری خطوط سپریم کورٹ میں متفرق درخواستوں میں پیش کیا گیا،جس نے پیش کیے وہ ہی بہتر جواب دے سکتا ہے،میں کسی بھی حیثیت سے ٹرانزیکشن کا حصہ نہیں رہا،۔احتساب عدالت میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا کہنا درست نہیں کہ جلاوطن ہونے کے بعد ہمارے پاس وسائل اور کاروبار شروع کرنے کیلئے پیسے نہیں تھے،حقیقت یہ ہے کہ میرے والد نے پیسوں کا انتظام کیا اور خاندان کی روز مرہ کی ضروریات پوری کیں۔ نواز شریف نے کہا کہ لوگ ان سے تعزیت کے لیے آرہے ہیں، بذریعہ سڑک انہیں لاہور بھی جانا ہے جس پر جج ارشد ملک نے کہا کہ جتنا بیان ان کا مکمل ہوجائے گا اتنے پر دستخط کرالیے جائیں گے۔ نواز شریف نے مزید پینتالیس سوالوں کے جواب جمع کرا دئیے۔ واجد ضیا کے بیانات پر بھی نواز شریف نے اعتراضات کا اظہار کیاہے، نواز شریف نے کہا کہ میں نے گلف اسٹیل کے بینیفشل ہونے کا کبھی دعویٰ نہیں کیا۔ 1980کے معاہدے سے میرا کوئی تعلق نہیں، نہ میری موجودگی میں تیار ہوا، معاہدے میں جس شخص نے حصہ لیا اس کو بطور گواہ پیش نہیں کیا گیا۔ شہباز شریف اور طارق شفیع کو جے آئی ٹی نے شامل تفتیش کیا لیکن اس کیس میں وہ گواہ نہیں۔ 1999میں ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ ہماری تمام جائیداد ضبط کرلی گئی،1972میں رات کے اندھیرے میں اتفاق فاﺅنڈری کو قومیا لیا گیا ، اس وقت تو میں سیاست میں بھی نہیں تھا۔ چوہدری شوگر ملز سے 110ملین اور رمضان شوگر ملز 5ملین روپے نکلوا لیے گئے،جلاوطنی کے بعد واپسی پر نیب کے اقدامات کیخلاف عدالت سے رجوع کیا۔ نواز شریف آج(جمعہ)کو بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے۔
نواز شریف بیان