• news

سندھ کی تجویز ماننے پر پنجاب کو سالانہ 4 ملین فٹ پانی کی کمی کا سامنا ہو گا

اسلام آباد (نامہ نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کو آگاہ کیا گیا کہ اضافی گندم کی برآمد کرنے کے لئے سبسڈی دینے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے ، آئندہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گندم کی برآمد پر سبسڈی دینے کی سمری پیش کر کے منظوری لی جائے گی ،فی ٹن گندم پر ایک سوپانچ ڈالر سبسڈی دینے کی سمری تیارکی گئی ہے ، اپریل 2019تک گندم برآمد کرنے کی اجازت ہوگی ۔ گزشتہ روز کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی کو حکام نے بتایا کہ 2018-19میں 25ملین ٹن گندم کی پیداوار کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔پنجاب اور سندھ میں 38فیصد پانی کی قلت کا سامنا ہو گا ۔2018-19میں ابھی تک ملک بھر میں ہد ف کے صرف 4فیصد رقبے پر گندم کی کاشت کی جاسکی ہے ۔سیکرٹری تحفظ خوراک ہاشم پوپلزئی نے بتایاکہ 10ملین ٹن پبلک سیکٹر میں گند م کا سٹاک ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزارت غذائی تحفظ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے بیجوں کے مراکز کی تفصیل فراہم کرے ۔وزار ت غذائی تحفظ کا کہنا ہے کپاس کے کوالٹی سیڈ میں سرمایہ کاری کی کمی ہے ۔سیکرٹری تحفظ خوراک ہاشم پوپلزئی نے کہاکہ پلانٹ بریڈرز ایکٹ پر عملد رآمد نہیں ہو سکا ۔پلانٹ بریڈرز ایکٹ کے تحت رجسٹری کے قیام کیلئے سمری تیار ہے جو کابینہ منظو ر کریگی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ریسرچ کے نتائج کاشتکار تک پہنچنے چاہئیں۔
ہاشم پوپلزئی

ای پیپر-دی نیشن