• news

ایوان بالا: رضا ربانی نے فود چودھری پر پابندی کے معاملے کو زندہ رکھا

سینٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد حسین چوہدری کے داخلے پر پابندی کے فیصلے سے پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال تاحال ختم نہیں ہوئی۔ سینٹ کااجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ اس طرح وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری پر سینٹ کے رواں سیشن کے دوران پابندی ختم ہو گئی ہے لیکن جب سینٹ کا دوبارہ اجلاس شروع ہو گا، اپوزیشن یہ ایشو دوبارہ اٹھائے گی۔ اگر چہ وزیر دفاع پرویز خٹک کی چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی سے ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان کا بھی ٹیلیفون آچکا ہے۔ ممکن ہے یہ تنازعہ چیئرمین سینٹ کی حد تک ختم ہو گیا ہو لیکن تاحال اپوزیشن نے اس ایشو کو زندہ رکھا ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے ایوان بالا میں پوری اپوزیشن چیئرمین سینٹ کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے۔ ایوان میں اپوزیشن بھاری اکثریت میں ہے جبکہ حکومت اقلیت میں ہے اس لئے حکومت بھاری بھرکم اپوزیشن کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہے۔ جمعہ کو چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے مصلحتاً اجلاس کی صدارت نہیں کی۔ وقفہ سوالات مولانا عطاالرحمنٰ نے اجلاس کی کارروائی نمٹائی بعدازاں ڈپٹی سپیکر سلیم مانڈوی والا نے اجلاس کی صدارت کی۔ سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اس معاملہ کو اٹھایا اور حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی کو جرات نہیں تھی کہ سپیکر اور چیئر مین سینٹ کے خلاف بات کرے تحریک انصاف کرپشن پر بات کر کے حکومت میں آئی ہے۔ ایوان میں قائداعظم کے شاندار کردار کا بھی تذکرہ ہوا۔ علی محمد خان نے جسونت سنگھ کی خودنوشت کا حوالہ دیا اور کہا کہ انہوں نے جناح کی بات لکھی کہ بستر مرگ پر بھی قائداعظم نے اپنے کھانے کے اخراجات خود ادا کرنے کا حکم دیا۔ میں رضا ربانی کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان سے سیکھیں گے، کوئی دراڑ ہے اورنہ ہی آنے دی جائیگی۔ ایوان میں چوہدری تنویر خان اور مشاہداللہ خانے سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔ چوہدری تنویر خان کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ پاکستان میں جنگلات لگانے کی شرح کاٹنے کی شرح سے بہت زیادہ ہے۔ وزیراعظم کے گرین پاکستان پروگرام کے تحت سارے صوبوں سے پی سی ون مانگا ہے۔ وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سابق وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہداللہ خان کو تسلی بخش جواب دیئے۔ مشاہد الہ خان نے طویل سوال کیا تو صدر نشین نے ان سے کہا کہ آپ سوال کریں جس پر مشاہد اللہ نے کہا کہ میں ماحول بنا رہا ہوں۔ صدر نشین نے کہا کہ آپ کو ماحول بنانے کی ضرورت نہیں ہے، ماحول بنا ہوا ہے۔ زرتاج گل نے کہا کہ میں یہاں سوالات کے جوابات دینے کے لئے موجود ہوں۔ وزیر مملکت زرتاج گل نے طویل جواب دیا تو مشاہد اللہ نے اعتراض کیا کہ وہ متعلقہ سوال کے جواب پر نہیں آرہیں جس پر زرتاج گل نے برجستہ جواب دیا ۔ سینٹ میں آئی ایم ایف سے قرض لینے کا معامہ بھی زیر بحث آیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی پالیمانی لیڈر شیری رحمان نے حکومت کو آئی ایم ایف سے مذاکرات پر پارلیمان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی وجہ سے 160 ارب کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان میں آئی ہوئی ہے،آج پتہ چل رہا ہے کہ آئی ایم ایف کی وجہ سے 160 ارب کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ۔ بلوچستان کے سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا ہے کہ تحریری سوال جمع کروانے والے ارکان کے وقفہ سوالات میں موجود نہ ہونے کا نوٹس لیا جائے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے دوران انہوں نے کہا کہ جن ارکان کے سوالات ایجنڈے پر ہوتے ہیں اور وہ ایوان میں نہیں آتے، ان کی وجہ سے ہمارے سوالات ایجنڈے پر نہیں آ سکتے، اس کا بھی نوٹس لیا جائے۔ ایوان بالا کے اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان سے متعلق سوالات موخر کر دیئے گئے۔

ای پیپر-دی نیشن