ہاکی ورلڈ کپ 2018ء … تیاریاں مکمل، روانگی کا انتظار
ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے تقریباً چھ ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے کہ حکومتی سطح پر اس پر حوصلہ افزائی نہیں کی جا رہی ہے۔ ملک میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے بننے والی نگران حکومت نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی خصوصی گرانٹ جو بند کی تھی انتخابات کے بعد ببنے والی نئی حکومت کی جانب سے بھی قومی کھیل پر کوئی توجہ نہ دی گئی۔ اس دوران پاکستان ہاکی فیڈریشن کو شدید مالی بحران کا مسلسل سامنا ہے لیکن حکومت ہے کہ پی ایچ ایف کو کوئی فنڈز جاری ہی نہیں کر رہی ہے۔ جو حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے، ہاکی ایک مہنگا کھیل بن چکا ہے جو بھاری مائی وسائل کے بغیر نہیں چل سکتا ہے۔ گذشتہ چھ ماہ میں پاکستان ٹیم نے چار اہم ترین ٹورنامنٹس میں شرکت کی جس میں کامن ویلتھ گیمز، ایشین گیمز، چیمپیئنز ٹرافی اور ایشین چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹس شامل تھے جبکہ پانچواں ایونٹ عالمی کپ ٹورنامنٹ جو رواں ماہ کے آخر میں بھارت میں منعقد ہونے جا رہا ہے، افسوس حکومت کی جانب سے قومی کھیل کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ ایشین چیمپیئنز ٹرافی میں گولڈ میڈل حاصل کرنے پر بھی قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی حکومتی سطح پر کسی قسم کی کوئی پذیرائی نہیں کی گئی جو لمحہ فکریہ ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن مالی خسارے میں جا رہی ہے اگر حکومت کی جانب سے اس پر توجہ نہ دی گئی تو مستقبل میں کوئی کھلاڑی اس کھیل میں نہیں آئے گا۔ کھلاڑیوں کا پول جو کم ہو کر صرف 25 سے 30 کھلاڑیوں پر آ گیا ہے اس سے بھی کم ہو جائے گا جس سے ہاکی مکمل طور پر بند ہو جائے گی۔ امید ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لیتے ہوئے قومی کھیل پر توجہ ضرور دے گی۔ فنڈز کی کمی کے باوجود پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے کھیل کی سرگرمیاں جاری رکھی گئی ہیں جو خوش آئند ہے جس کا سہرا فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر کو جاتا ہے۔ ہاکی کے کھیل کا سب سے بڑا ایونٹ ورلڈ کپ جو ہر چار سال کے بعد منعقد ہوتا ہے۔ پاکستان ٹیم کو آج بھی سب سے زیادہ چار مرتبہ ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ پاکستان ٹیم نے 1971ء میں پہلی مرتبہ، 1978ء میں دوسری مرتبہ، 1982ء میں تیسری مرتبہ جبکہ 1994ء میں چوتھی مرتبہ عالمی چیمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ اب تک ہونے والے 13 میگا ایونٹس میں سے پاکستان نے 12 میں شرکت کی جبکہ بدقسمتی سے 2014ء میں ہونے والے عالمی کپ کے لیے قومی ٹیم کوالیفائی ہی نہیں کر سکی تھی۔ آٹھ سال بعد پاکستان ٹیم ہاکی کے عالمی مقابلوں کا حصہ بن رہا ہے۔ 2010ء میں ہونے والے عالمی کپ ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم نے بارہ ٹیموں میں آخری پوزیشن حاصل کی تھی۔ 2018ء میں ٹورنامنٹ 16 ٹیموں پر مشتمل ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایشین چیمپیئنز ٹرافی کے بعد ٹیم مینجمنٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے ڈار فیملی کے سپوت اولمپیئن توقیر ڈار کو پاکستان ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا ہے جنہوں نے چارج سنبھالتے ہیں پاکستان ہاکی ٹیم کو نیا رنگ دیا ہے۔ ہیڈ کوچ کا کہنا ہے کہ ہمارے ان کھلاڑیوں کو کوچنگ ن ہیں صرف حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ اولمپیئن توقیر ڈار نے پاکستان ہاکی ٹیم کے مسائل کو دیکھتے ہوئے کھلاڑیوں کی ہر ضرورت کو پورا کرنے کی خود ذمہ داری لی ہے جس سے کھلاڑی بہت زیادہ خوش ہیں۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں کبھی ایسا ماحول کیمپ میں نہیں ملا ہے جس طرح کا توقیر ڈار کے آنے سے ملا ہے۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کو کھیل سے زیادہ اسی طرح کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ ورلڈ کپ کے لیے پاکستان ٹیم کے تربیتی کمپ میں 26 کھلاڑیوں کو طلب کیا گیا تھا جن میں سے شفقت رسول نے امریکہ میں ہونے کی وجہ سے کیمپ میں رپورٹ کرنے سے معذرت کر لی جس کی بنا پر کیمپ 25 کھلاڑیوں پر محیط رہا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے میگا ایونٹ کی حتمی ٹیم کے انتخاب کے لیے دو روزہ ٹرائلز کا لاہور میں انعقاد کرایا جس میں چیف سلیکٹر اصلاح الدین، سلیکٹر ایاز محمود، مصدق خان اور قاسم خان نے کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بریک بینی سے جائزہ لیا۔ سلیکشن کمیٹی کی نظر میں ٹیم میں چند تبدیلیاں ہونا ضروری تھی تاہم ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے حال ہی میں ایشین چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والی ٹیم کو برقرار رکھنے کی تجویز پر سلیکشن کمیٹی نے یورپ میں لیگ ہاکی کھیلنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے راشد محمود کو ترجیح دیتے ہوئے ٹیم میں جگہ دی جبکہ رضوان جونیئر کو ڈراپ کر دیا گیا۔ ورلڈ کپ 2018ء کے لیے اعلان کردہ 18 رکنی سکواڈ میں رضوان سینئر کو ٹیم کا کپتان برقرار رکھا گیا جبکہ عماد شکیل بٹ بطور نائب کپتان پاکستان کی نمائندگی کرینگے۔ دیگر عمران بٹ، مظہر عباس، عرفان سینئر، مبشر علی، علیم بلال، فیصل قادر، توثیق ارشد، راشد محمود، تصور عباس، اعجاز احمد، عمر بھٹہ، عرفان جونیئر، علی شان، ابوبکر، عتیق ارشد اور محمد زبیر شامل ہیں۔ ٹیم مینجمنٹ میں حسن سردار منیجر، توقیر ڈار ہیڈ کوچ جبکہ معاون کوچز میں دانش کلیم اور ریحان بٹ شامل ہیں۔ میگا ایونٹ کے لیے اعلان کردہ قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن کے سابق صدر پرویز بھنڈرا نے اپنے قریبی دوستوں میاں ناصر اور میاں حسین کے ساتھ ملکر عشائیہ دیا گیا جس میں ایشین چیمپیئنز ٹرافی میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کو آفیشلز کو شیلڈ بھی پیش کی گئی۔ اس موقع پر صدر پی ایچ ایف بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر، سیکرٹری شہباز احمد سمیت سلیکشن کیمٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔ اس موقع پر صدر پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں نے جو محنت کی ہے انشااللہ رائیگاں نہیں جائے گی۔ مجھے یقین ہے کھلاڑی ایک ٹیم بن کر کھیلے تو کامیابی ان کا مقدر بنے گی۔ بچوں ملک و قوم، والدین کی عزت کی خاطر اپنا تن من دھن ورلڈ کپ میں لگا دیں۔ آپ سے وعدہ کرتا ہوں آپ کے پرابلم میرے پرابلم ہیں جنہیں حل کرنا میری ذمہ داری ہے۔ آپ میرے بچوں کی طرح ہیں اگر آپ کو تکلیف ہے تو میرے اپنے گھر میں تکلیف ہے۔ قومی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے متعلق ان کا کہنا تھاکہ ڈار فیملی ایک سپوت ہمارے ساتھ ہے جو ہمارے لیے ایک اعزاز کی بات ہے، اس خاندان کی ہاکی کیلئے بڑی خدمات ہیں جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ خالد سجاد کھوکھر کا کہنا تھا ورلڈ کپ ہم سب کیلئے بڑا ایونٹ ہے، ہمارے کھلاڑیوں میں ٹورنامنٹ جیتنے کی صلاحیت موجود ہے اگر وہ 70 فیصد بھی کھیل گئے تو ورلڈ کپ پاکستان کے نام ہوگا۔ اس موقع پر پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن کے سابق اور صدر پی ایچ ایف کے معاون خصوصی پرویز بھنڈارہ نے پی ایچ ایف آفیشلز سمیت کھلاڑیوں اور تقریب کے میزبان میاں ناصر اور میاں حسین کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے ایشین چیمپیئنز ٹرافی کی طرح ورلڈ کپ میں بھی ہمارے کھلاڑی شاندار کارکردگی دکھائیں گے۔ 14 نومبر کو پاکستان ٹیم کا اعلان ہوا تو پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن کے صدر انجینئر خاور انور خواجہ کی جانب سے قومی کھلاڑیوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ اس موقع پر سابق صدر پی ایچ ایف اختر رسول، ڈائریکٹر جنرل سپورٹس پنجاب ندیم سرور، سیکرٹری پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن کرنل (ر) آصف ناز کھوکھر، رائے عثمان کھرل سمیت افضل منا میموریل ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی سری لنکا آرمی اور نیپال ہاکی ٹیم کے کھلاڑی و آفیشلز بھی موجود تھے۔ میگا ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ اولمپیئن توقیر ڈار اور کسٹم افسران کی جانب سے بھی پاکستان ٹیم کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ اس موقع پر کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ ماضی میں کھلاڑی کی کبھی اس طرح کی حوصلہ افزائی نہیں ہوئی ہے جس کا تمام کریڈٹ چیف کوچ اولمپیئن توقیر ڈار کو جاتا ہے جن کے ہم مشکور ہیں۔ توقیر ڈار کی وجہ سے پاکستان کی کے تربیتی کیمپ میں شوبز حلقوں سے مشہور شخصیات میدان میں آئیں اور انہوں نے قومی کھیل کے لیے آواز بلند کی۔ علی ظفر، وارث بیگ، شفقت امانت علی، ملکو اور نرمل رائے نے نہ صرف کھلاڑیوں کی کیمپ میں حوصلہ افزائی کی بکہ حکومت اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اپیل کی کہ وہ قومی کھیل کو سپورٹ کریں تاکہ روایتی حریف بھارت میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم سر بلند کر سکیں۔
28 نومبر سے شروع ہونے والے ٹورنامنٹ میں 16ٹیمیں حصہ لے رہیں ہیں جنہیں رینکنگ کے اعتبار سے چار گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں ارجنٹینا، نیوزی لینڈ، سپین اور فرانس۔ گروپ بی میں آسٹریلیا، انگلینڈ، آئر لینڈ اور چائنہ۔ گروپ سی میں بیلجیئم، میزبان بھارت، کینیڈا اور ساوتھ افریقہ جبکہ گروپ ڈی میں ہالینڈ، جرمنی پاکستان اور ملائیشیا کی ٹیمیں شامل ہیں۔ پاکستان ٹیم اپنا پہلا گروپ میچ یکم دسمبر کو جرمنی کے خلاف کھیلے گی۔ پانچ دسمبر کو دسرے میچ کے لیے ملائیشیا سے ٹکرائے گی جبکہ پول کے آخری میچ میں پاکستان ٹیم کا ہالینڈ سے مقابلہ نو دسمبر کو ہوگا۔