• news

چیئرمین سینٹ مسلسل دباﺅ میں ہےں انکو لگتا ہے ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد نہ آجائے وزیر اطلاعات

اسلام آباد (صباح نیوز+اے این این) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہاہے چیئرمین سینٹ مسلسل دباﺅ میں ہےں انکو لگتا ہے ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد نہ آجائے لہٰذا وہ بیلنس کرنے کی کوشش میںلگے رہتے ہیں ، ہمیں اپوزیشن کی طرف سے کوئی بڑا سیاسی چینلج درپیش نہیں، مسلم لیگ(ن) اور پی پی کی قیادت کیسز میں پھنسی ہے دونوں جماعتوں کی قیادت کرائسز میں ہے ۔ سندھ سے جو چیزیں سامنے آرہی ہیں بڑے بڑے پکڑے جائیں گے،جب کرپشن کے ایشو پر بات کرتا ہوں تو اپنی پارٹی کے آدھے لوگ بھی بات کرنے سے روکتے ہیں،سو روزہ ایجنڈا 29نومبر کو جاری کریں گے ، نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا جب میں اپوزیشن کے کرپشن کیسز پر بات کرتا ہوں تو ہماری اپنی پارٹی کے آدھے لوگ کہتے ہیں چھوڑیں پرے، کیا کرنا ہے، اس ایوان کو بھی چلانا ہے ہم صرف احتساب کا ایشو اٹھاتے ہیں اور جو اپوزیشن کے معاملات ہیں ان پر جواب دینے کا کہتے ہیں۔انہوں نے کہا چیئرمین سینٹ بیلنس کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں جس کیوجہ سے ایوان ان سے چل نہیں پا رہا میرا خیال ہے ان کو اتنا تجربہ بھی نہیں‘ ان کی اپنی پارٹی نے انہیں نامزد کیا تھا ہم نے کسی شخص کو نہیں بلکہ پارٹی کو سپورٹ کیا پارٹی کواپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے جس وقت چیئرمین سینٹ کے حوالے سے کابینہ میں بات ہوئی ہو سکتا ہے اس وقت وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان وہاں نہ ہوں‘ جب کابینہ میں کسی وزیر کی جانب سے معاملہ اٹھایا جائے گا تو اس پر گفتگو تو ہوئی ہو گی فواد چودھری نے کہا مشاہد اللہ خان کچھ بھی کر سکتے ہیں میں نے کبھی نہیں کہا مشاہد اللہ نے اپنے بھائیوں کو پی آئی اے میں بھرتی کروایا۔ میں نے کہا مشاہد اللہ نے اپنے بھائیوں کو ترقیاں دلوائی ہیں ایک بھائی پیرس ایک امریکہ اور ایک لندن جا کر لگ گیا۔انہوں نے کہا ٹیم میں چند پلیئر ہی حکومت چلاتے ہیں۔ مخدوم خُسرو بختیار اور محمد حماد اظہر بڑا کام کر رہے ہیں مگر انکا کام communicateنہیں ہو پاتا اور اس میں کچھ اپنی غلطی بھی ہے کمیونیکیشن سٹریٹجی کے فقدان کی وجہ سے اپنا کام پراجیکٹ نہیں کر پاتے ۔ انہوں نے کہا عوام نوازشریف کے خلاف کیس دیکھ دیکھ کر تھک گئے ہیں اور انکی دلچسپی ختم ہو گئی ہے ان کے سیدھے سیدھے کیس ہیں ان میں تین تین چار چار سال لگ گئے ہیں یہ بھی ایک حربہ ہے کہ اتنا لٹکا دو کہ لوگ دلچسپی لینا چھوڑ دیں جب یہ میں بات کرتا ہوں تو ہمارے اپنے لوگ کہتے ہیںچھوڑو پرے اتنا ہو گیا ہے بس کریں آگے چلیں۔ انہوں نے کہا عمران خان کے دل اور زبان میں کوئی فرق نہیں ویسے کسی سیاستدان کے لیے یہ اچھی بات نہیں ان کے دل میں جو کچھ ہونا چاہیے وہ زبان پر نہیں آنا چاہیے۔ وزیر اعظم اس معاملے میںکلیئر ہیں جو وہ کہہ کر آئے ہیں وہی کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ایک دوسال کے مالیاتی مسائل حل ہو گئے ہیں چین اور سعودی عرب سے پیسے ملے ہیں ہوسکتا ہے متحدہ عرب امارات سے بھی ملیں ۔ 8ارب ڈالر اس سال دینے تھے وہ ارینج ہو گئے ہیں اور آئندہ سال کے معاملات بھی ٹھیک ہو گئے ہیں بالآخر چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں ۔اے این این کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر مملکت ریونیو کے مطابق پچھلے 10 سال بلوچستان کو منتقل ہونے والی رقم کاحجم 1500 ارب بنتا ہے۔ سوشل میڈیا ہر اپنے بیان میں کہا یہ رقم صرف وفاقی خزانے سے دی گئی جس میں صوبائی رقم اور ٹیکس شامل نہیں، جب پوچھا جاتاہے یہ پیسے کہاں گئے اور کدھر خرچ ہوئے تو جمہوریت اور پارلیمان کا وقار خطرے میں پڑ جاتا ہے۔
فواد چودھری

ای پیپر-دی نیشن