العزیزیہ ریفرنس : بچے کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے : نوازشریف‘ ٹرائل تین ہفتے میں مکمل کیا جائے : چیف جسٹس
اسلام آباد + لاہور (نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی) نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں عدالت کے 342کے بیان میں 148سوالات کے جواب دے دئیے، عدالت نے باقی چار سوالات کے جوابات آج دینے کی ہدایت کر دی ہے، نواز شریف اپنے حق میں دفاع پیش کرنے سے متعلق سوال کا جواب بھی دیں گے، احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظمجذباتی ہو گئے، انہوں نے کہا ہے کہ ساری دنیا کے بچے باہر پڑھتے، کماتے اور پیسے بھی بھجواتے ہیں، میرے بچوں نے ایسا کیا مختلف کام کیا ہے؟، میرے بچے یہاں کاروبار کریں تو مصیبت، باہر کاروبار کریں تو مصیبت ہے۔ میرے بچوں نے اچھا کیا جو بیرون ملک کاروبار کیا، ہمیں پہلے 1971 اور پھر 1999 میں ملک سے نکال دیا، ہم خوشی سے بیرون ملک نہیں گئے، میرے بچے باہر جاکر کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے؟، پاناما جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران جو بیانات ریکارڈ کیے وہ قابل قبول شہادت نہیں، جے آئی ٹی کی تحقیقات تعصب پر مبنی اور ثبوت کے بغیر تھیں، جے آئی ٹی محض تفتیشی ایجنسی سے زیادہ کچھ نہیں اور تفتیشی ایجنسی کے سامنے دیا گیا بیان عدالت میں بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا۔ نواز شریف نے جواب قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ میرے اکاﺅنٹ میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم درست ظاہر کی گئی ہیں، سپریم کورٹ میں میری طرف سے متفرق درخواست جمع کرائی گئی جس میں جے آئی ٹی کے اکٹھے کئے گئے نام نہاد شواہد اور رپورٹ کو مسترد کرنے کی استدعا کی، سپریم کورٹ میں حسن اور حسین نواز کا کیس میں نے نہیں لڑا، حسن اور حسین کا بیان میرے خلاف بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا، جے آئی ٹی کی طرف سے قلمبند کئے گئے بیان کی قانون کی نظر میں کوئی وقعت نہیں، العزیزیہ سٹیل مل سے کوئی تعلق نہیں، نہ ہی العزیزیہ سٹیل مل کے حوالے سے حسن حسین سے بات ہوئی۔ نوازشریف نے کچھ دیر کے لیے سوالنامہ سے ہٹ کر بھی بیان ریکارڈ کرایا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے پوچھے گئے سوالات ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں، عدالت میں بیان کرنا مشکل لگ رہا ہے کہ بچے باہر کام کر رہے تھے، بچوں کے کاروبار کے لیے سرکاری رقم کی خورد برد، کرپشن، کک بیک کا کوئی ثبوت نہیں۔ آج تک سمجھ نہیں آیا کہ کیس کیوں بنایا گیا، استغاثہ کو بھی پتہ نہیں ہوگا کہ کیس کیوں بنایا گیا ہے، خود سمجھنے سے قاصر ہوں کہ میرے خلاف کیا کیا گیا؟ وزیراعظم ہونے کی وجہ سے کبھی اپنے کام سے فرصت ہی نہیں ملی، نواز شریف نے کہا آخری سوالات سے پہلے خواجہ حارث سے مشورہ کرنا چاہتا ہوں، عدالت نے نواز شریف کو ایک دن کی مہلت دے دی، معاون وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ جمعرات 22نومبر کو باقی ماندہ سوالات کا جواب دیں گے، جج ارشد ملک نے کہا اصولی طور پر آپ کو مزید وقت دینا نہیں چاہئے،ادھر سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس تین ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم د یتے ہوئے کہا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید مہلت نہیں ملے گی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں2 رکنی بنچ نے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کی درخواست پرسماعت کی۔ نوازشریف کی طرف سے خواجہ حارث پیش ہوئے۔
العزیزیہ ریفرنس