چین سے مالی معاملات کی تفصیل طلب‘ بجلی 20 فیصد مہنگی ڈالر 145 روپے کا کیا جائے : آئی ایم ایف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے سے پیکیج کے لئے ایف بی آر ریونیو اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا جائے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی مذاکرات کا ایک اور دور ہوا۔ مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے اور ممکنہ طور پر مکمل ہو سکتے ہیں۔ جس کے بعد آئی ایم ایف بیان جاری کرے گا اور مثبت سگنل کی صورت میں پاکستان قرض کی رقم کے بارے میں بتائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی مذاکراتی ٹیم جو بنیادی مطالبے کر رہی ہیں جس میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ تاکہ سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ حل ہو۔ روپے کی قدر میں مزید کمی اور نئی ٹیکسیشن کے ذریعے ریونیو میں اضافہ شامل ہے۔ آئی ایم ایف کو ریونیو کے شارٹ فال پر تشویش ہے اور قرض واپس کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کے لئے وہ ریونیو میں اضافہ چاہتا ہے۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مختلف ایشوز پر اختلاف رائے ہے۔ پاکستان کے معاشی اعداد و شمار میں مکمل شفافیت ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے چین کی طرف سے ملنے والے حالیہ پیکیج کی تفصیل مانگی ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کی طرف سے دوطرفہ معاملہ کی تفصیل مانگنے پر تحفظات ظاہر کئے ہیں۔ وفد کو بتایا گیا ہے کہ نئی حکومت اب مزید سخت فیصلے نہیں کر سکتی۔ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی متعدد سخت فیصلے کئے جن میں روپے کی قدر میں کمی‘ نئی ٹیکسیشن اور بجلی‘ گیس کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔ آئی ایم ایف کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ بجٹ اور کرنٹ اکا¶نٹ کے خسارہ کو بھی کم کیا جائے۔ فنڈ نے لگژری آئیٹمز پر ٹیکس مزید بڑھا کر ایک سو سے ڈیڑھ سو ارب روپے اضافی جمع کرنے پر زور دیا ہے۔ ایف بی آر میں اصلاحات لانے پر بھی زور دیا۔ بجلی کے ٹیرف میں بھی 20 فیصد اضافہ کرنے کے لئے کہا ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو یہ بتایا ہے کہ آئندہ ہفتوں میں سکوک اور یورو بانڈز بھی جاری کئے جائیں گے۔ دریں اثناءوزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف کی مزید شرائط کو قبول نہیں کیا جائے گا اور متوازن پیکج ہی قبول کیا جائے گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر میں اصلاحات سے متعلق بھی آئی ایم ایف غیر مطمئن ہے۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ ہر ٹیکس دینے والے کا ہر سال آڈٹ کیا جائے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطاب آئی ایم ایف نے جی ایس ٹی 18 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ روپے کے قمابلے میں ڈالر 145 پرلایا جائے۔ بجلی کی سبسڈی مرحلہ وار ختم کی جائے۔ ٹیکس چوروں کیخلاف مزید کارروائی کی جائے۔ بجلی کے ترسیلی نقصانات ختم کئے جائیں۔ سٹیٹ بنک، نیپرا، اوگرا کو خودمختار بنایا جائے۔ شرح سود میں مزید ایک سے ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا جائے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے منی بجٹ دوبارہ پیش کرنے کی شرط سے انکار کیا ہے۔
آئی ایم ایف