124 ارب کس کے پاس ہیں پتہ ہی نہیں‘ سپریم کورٹ: سیکرٹری خزانہ‘ اوورسیز کی طلبی
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ورکر ویلفیئر فنڈ کیس میں عدالت سے مذاق ہو رہا ہے، 124 ارب کس کے پاس ہیں، پتہ ہی نہیں۔ عدالت کے ساتھ غلط بیانی کرنے والوں کے ساتھ کارروائی کریں گے۔ سپریم کورٹ نے آئندہ جمعرات کو وفاقی سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری اوور سیز کو طلب کرلیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر دونوں سیکرٹریز پیش نہ ہوئے تو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری کو بھی طلب کریں گے۔ عدالت نے ورکرز ویلفیئر کے 124 ارب روپے کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ دو رکنی بینچ نے استفسار کیا کہ ورکر ویلفیئر فنڈ کے 124 ارب روپے کس کے پاس ہیں۔ جوائنٹ سیکرٹری فنانس نے بتایا کہ سیکرٹری فنانس مصروفیت کے باعث پیش نہیں ہوئے تاہم یہ پیسے ورکر ویلفیئر فنڈ کے پاس ہیں۔ دوسری جانب ورکر ویلفیئر فنڈ کے ڈائریکٹر نے عدالت کو بتایا کہ پیسے فنانس ڈویژن کے پاس ہیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جن اداروں کے نمائندے پیش نہیں ہوئے انکے وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے۔ فنانس والے کہہ رہے ہیں پیسے ورکر ویلفیئر فنڈ کے پاس ہیں اور ورکر ویلفیئر والے کہہ رہے ہیں پیسے فنانس ڈویژن کے پاس ہیں۔ عدالت کے ساتھ عجیب و غریب مذاق ہو رہا ہے، کیا کہیں لکھا ہے کہ عدالت کے ساتھ سچ نہیں بولنا۔ جوائنٹ سیکرٹری فنانس ڈویژن نے کہا یہ پیسہ حکومت کا نہیں ہے تو جسٹس عظمت سعید نے کہا لیکچر نہ دیں معلوم ہے پیسہ کس کا ہے کیا کوئی ہدایات ہیں کہ عدالتی کارروائی چلنے نہیں دینی۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا پیسہ غریب ورکرز کا ہے کسی بھی حکومت کا نہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا سیکرٹری خزانہ اور اٹارنی جنرل کو بلا لیں عدالت کو بیوقوف بنانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پیش ہو کر کہا عدالت مہلت دے تو ہدایات لے کر موقف پیش کر دوں گا جس پر عدالت نے کیس کی سماعت تھوڑی دیر کیلئے ملتوی کرتے ہوئے کہا جس کو بلانا ہے بلا لیں لیکن کیس کو ایسے ملتوی نہیں کریں گے۔ وقفہ کے بعد دوبارہ سماعت میں جسٹس عظمت سعید نے کہا ورکرز کو اگر فنڈ ادا نہیں ہوں گے توکیسے کام چلے گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ڈیتھ گرانٹ اور شادی تک لیے فنڈز نہیں دئیے جارہے۔ کے پی کے کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا وفاق سے ورکرز ویلفیئر فنڈ کی کوئی گرانٹ ادا نہیں ہوئی تعلیم کے لیے بھی فنڈز جاری نہیں ہو رہے جس کے باعث ورکر ویلفیئر فنڈ کے اساتذہ کو تنخواہیں تک ادا نہیں ہو رہیں۔ پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رزاق مرزا نے کہا چار سال سے فنڈز نہیں مل رہے۔ دسمبر تک فوری دو ارب کی ضرورت ہے تاکہ معاملات چلتے رہیں۔ سیکرٹری ویلفیئر فنڈ کے مطابق روزانہ ملازمین کی بڑی تعداد آفس کے باہر احتجاج کرتی ہے جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا بھیک نہیں مانگ رہے کہ دو دو ارب کر کے لیں پاکستان کے مزدور حکومت کے ریڈار پر ہی نہیں ہیں۔ حکومت کچھ نہیں کر رہی اور ورکروں کا پیسے ضائع ہو رہا ہے۔124 ارب روپے حکومت نے ورکرز سے وصول کر رکھا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا جن لوگوں کی اموات ہو چکی ہیں کیا وہ مردے رکھ کر انتظار کریں گرانٹ کا یا پھر بچیوں کی شادیاں اور وظائف روک کے رکھیں۔ آئندہ سماعت پر اگر سیکرٹری خزانہ اور اوورسیز حاضر نہ ہوئے تو ان وزارتوں کے وزرا کو بلا لیں گے۔