پانی بحران کا حل نہ نکلا تو لوگ ملک سے ہجرت پر مجبور ہو جائیں گے: چیف جسٹس
لندن (چودھری عارف پندھیر + ایجنسیاں) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آسیہ کیس ظاہر کرتا ہے کہ انہیں بغیر ثبوتوں کے پھنسایا گیا۔ عدالت کے بارے میں غلط بات کرنے والوں کے خلاف ایکشن سے متعلق جلد معلوم ہوگا، ریاست پاکستان کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ کرے۔ چیف جسٹس کا برطانوی پارلیمنٹ کے دورہ کے دوران پاکستانی نژاد برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ آسیہ کیس اتنا طویل عرصہ نہیں چلنا چاہیے تھا لیکن افسوس 8 برس چلا۔ یہ کیس کئی برسوں سے تعطل میں پڑا تھا۔ شکر ہے ہم نے نمٹا دیا۔ آسیہ کو کسی جگہ پناہ لینے کی ضرورت نہیں۔ آسیہ بی بی کو کسی ملک میں پناہ ملنے کا مطلب ہوگا کہ ہم ناکام ہوگئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا ہمیں آسیہ بی بی کو مکمل تحفظ دینا چاہیے۔ اس کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں قتل ہونے والے پاکستانی نژاد برطانوی بیرسٹر فہد ملک کے کیس کا بھی سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔ چیف جسٹس سے صحافی نے سوال کیا کہ عدلیہ کیخلاف جب بھی کسی نے بات کی، وہ کوئی بھی ہوں جیسے نہال ہاشمی اور فیصل رضا عابدی، عدلیہ نے ان کو جرات نہیں دی کہ وہ بات کرسکیں لیکن جب ایک مذہبی جماعت کی جانب سے عدلیہ اور اداروں کے بارے میں کفر کے فتوی دیئے تو عدلیہ خاموش کیوں ہے؟ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’یہ آپ کو چند دن کے بعد پتہ چلے گا۔ ڈیم کی تعمیر پاکستان کے لیے ناگزیر ہے۔ پانی کے بحران کا حل نہیں نکالا گیا تو لوگ ملک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانی ڈیم فنڈ میں عطیات دینا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے برطانوی پارلیمنٹ کا دورہ بھی کیا اور ایوان میں سوالات وجوابات کے سیشن میں شرکت کی۔ نظام انصاف کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کا کہنا تھا کوئی معاشرہ انصاف کے بغیر نہیں چل سکتا۔ لندن میں پاکستانی ہائی کمشن کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا چیف جسٹس کے اعزاز میں سینٹرل لندن برطانیہ کے وکلا نے استقبالہ دیا۔ استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی اپنے ملک کے لیے بہترین کام اور پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں اس کے ساتھ معیشت کو مستحکم کرنے میں بھی اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ خوشحالی آرہی ہے۔ پاکستان میں مقیم تمام قوموں کو برابری کی بنیاد پر انصاف مہیا ہے۔ پاکستان میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جارہے ہیں۔ میں پورے پاکستان کا چیف جسٹس ہوں کسی ایک طبقے کا نہیں۔ کرپشن سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہے۔ قوانین کو بھی اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا پانی کی قلت اور آئندہ پینے کے پانی کی کمی کے خطرات کے پیش نظر ڈیم کا ہونا بہت ضروری ہے۔ دو آپشن تھے‘ کالاباغ ڈیم اور دیامیر بھاشا ڈیم۔ کالاباغ ڈیم متنازعہ تھا۔ اس لئے دیامیر بھاشا ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا۔ مستقبل میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے دورہ برطانیہ سے متعلق بتایا ہے کہ برطانیہ میں بیٹے کی ایجوکیشن مکمل ہوئی تو میں شرکت کے لئے آیا اور تمام تر اخراجات اپنی جیب سے ہی ادا کئے ہیں۔ سوشل میڈیاپر چلنے والی خبروں کی کوئی صداقت نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سفری اور رہائش کے اخراجات انہوں نے کریڈٹ کارڈ سے ادا کئے ہیں۔ لندن دورے کے اخراجات خود اٹھا رہا ہوں، کسی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔