مقبوضہ کشمیر: گورنر نے اسمبلی تحلیل کر دی‘ میر حفیظ اللہ کی شہادت پر مکمل ہڑتال
سرینگر+اسلام آباد(این این آئی، اے این این+نوائے وقت رپورٹ)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تحریک حریت کے سینئر رہنماء میر حفیظ اللہ کے بہیمانہ قتل کے خلاف وادی میں مکمل ہڑتال رہی ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر ضلعی ہیڈ کوارٹرز میںتمام دکانیں ، تجارتی مراکز اور پرائیویٹ دفاتر بند رکھے جبکہ سڑکوںپر پبلک ٹرانسپورٹ معطل رہے ۔ ہڑتال کی کال سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی۔حریت قیادت نے (آج)نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں کی کال بھی دی ہے ۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے گورنر نے اسمبلی تحلیل کر دی ہے اس حوالے سے ایک حکم نامہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور پیپلزکانفرنس سربراہ سجاد غنی لون کی طرف سے ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کے کچھ ہی منٹ بعد سامنے آیا۔ راج بھون کی طرف سے جاری ہونے والے ایک پریس بیان میں کہا گیا جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے انہیں حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو تحلیل کردیا ہے یہ حکم جاری ہونے سے کچھ دیر قبل ہی پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے گورنر ملک کو مکتوب بھیج کر ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کیلئے موصوف سے ملاقات کا وقت مانگا تھا۔ دریں اثناء اسمبلی تحلیل کئے جانے کے بعد محبوبہ مفتی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہااپنے 26سالہ سیاسی تجربہ کے دوران مجھے لگا تھا کہ مجھے سب پتہ ہے لیکن جیسے کہ وہ کہتے ہیں ، نہیں،تو نہیں ریاستی اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم نامہ کے بعد عمر عبداللہ نے محبوبہ مفتی کی حکومت سازی کے بعد فوری تحلیل کرنے کے فیصلے کو طنزاً اتفاق قرار دیا،جبکہ سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر سیف الدین سوز نے محبوبہ مفتی کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا مشورہ دیا۔عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹر پر تحریر کیانیشنل کانفرنس5ماہ سے اسمبلی تحلیل کرنے پر زور دے رہی تھی،اور یہ اتفاق ہوسکتا ہے کہ محبوبہ مفتی کی طرف سے حکومت سازی کے دعوے کے مکتوب کے منٹوں بعد اسمبلی کی تحلیل کا حکم نامہ فوری طور پر سامنے آیا۔قوانین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد چھ ماہ کے اندر ریاستی انتخابات کرانے ہوتے ہیں پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ پانچ ماہ سے گورنر سے درخواست کر رہے تھے کہ وہ اسمبلی تحلیل کر دیں اور نئے انتخابات کرائیں لیکن اس وقت ان کی نہیں سنی گئی اور اب اچانک اسمبلی توڑ دی گئی ۔ البتہ اسمبلی تحلیل ہونے کو محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیوں کہ یہ دونوں ہی جموں و کشمیر میں انتخابات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ تحریک حریت کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے پارٹی رہنما میر حفیظ اللہ کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزدلانہ کارروائیوں سے تحریک آزادی کو ہرگز دبایا نہیں جا سکتا۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے 40 سے زائد غیر قانونی طور پر نظربند کشمیریوں کو بھارتی ریاست ہریانہ کی جیل میں منتقلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری نظر بندوں کو بھارت کی جیلوں میں منتقل کرنا انتہائی ظالمانہ اور غیر قانونی اقدام ہے۔ا کل جماعتی حریت کانفرنس نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے بھارتی ریاستی دہشت گردی اور حریت پسند حفیظ اللہ میر کے قتل اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کی مذمت کی اور عالمی برادری نے مطالبہ کیا کہ وہ شہریوں کو تسلیم شدہ حق حق خودارادیت دلوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ مظاہرین نے پلے کارڈ پکڑے تھے جن پر بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔