اللہ شہباز شریف کو صحت دے، ان سے اربوں روپے وصول کرنے ہیں: فواد چودھری
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ نواز شریف کے دور میں کبھی کبھی کابینہ کا اجلاس ہوتا تھا گزشتہ دور کے وزراء کئی دن ہاتھ نہیں دھوتے تھے کہ وزیراعظم نے ہاتھ ملایا تھا۔ وزیر خارجہ کی ٹیلی فون پر چینی ہم منصب سے بات ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے چینی ہم منصب کو حملے سے متعلق آگاہ کیا۔ کابینہ نے کرتار پور کا راستہ کھولنے کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔ وزیراعظم 28 نومبر کو کرتار پور جائیں گے اور راہداری کا افتتاح کریں گے۔ پاکستان، بھارت کے درمیان امن ہوتا ہے تو معاشی مسائل حل کرنے کی طرف قدم اٹھا سکتے ہیں، کشمیر کو نہیں بھول سکتے ہیں اس کے حل کی طرف پیش رفت ضروری ہے۔ وزیراعظم نے 30 سال پہلے گھر بنایا تھا، سمجھ نہیں آتی کیا ریگولرائز کرانا ہے۔ تحریک انصاف حکومت کا کریڈٹ ہے کہ سی ڈی اے وزیراعظم سے پوچھ رہا ہے دس سال بعد ان کو یاد آ گیا کہ نیب کے کمرے پنجچرے ہیں۔ سیف الرحمن سے قمر زمان چودھری تک اپنے مخالفین کے ساتھ کیا حشر کیا گیا۔ انہوں نے بے نظیر بھٹو کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا۔ شہباز شریف نے تو جسٹس قیوم کو فون کرکے کہا تھا کہ 3 سال کی سزا کافی نہیں، نیب پہلی مرتبہ میرٹ پر تحقیقات کر رہی ہے، شہباز شریف کو چاہئے میڈیا کو ساتھ لے کر جائیں، دکھائیں وہاں کیا ہوتا ہے نیب ہمارے ماتحت تو نہیں ورنہ میں میڈیا کو ساتھ لیکر جاتا۔ ہماری دہشتگردی کیخلاف حکمت عملی ٹھیک ہے ایک دو واقعات کے بعد پوری حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہمیں پتہ ہے یہ واقعات کیوں ہو رہے ہیں ذمہ دار بچ کر نہیں جا سکتے۔ کرتار پور آنے کیلئے ویزا فری انٹری ہو گی، اس کا نیا نظام بنا رہے ہیں۔ بھارت سے پنجاب کے صحافی پاکستان آنا چاہتے ہیں کرتار پور کیلئے بھارتی پنجاب کی بڑی شخصیات بھی آنا چاہتی ہیں۔ شہباز شریف بیمار ہیں ان کے علاج کیلئے کچھ کریں گے، اللہ تعالیٰ شہباز شریف کو صحت دے، ابھی تو ان سے اربوں روپے وصول کرنے ہیں۔ 10 سال بعد انہیں خیال آ گیا کہ نیب کے پنجرے ہیں اپوزیشن کی باتوں پر حیرت ہوتی ہے آج جب وہ یہ بات کرتے ہیں تو بس مجھے ان میں شرم کی ہی کمی لگتی ہے۔
فواد چودھری