• news
  • image

چودھری پرویز الٰہی سے جہانگیر اور عمران خان تک!

جو حقیقت گزشتہ دنوں منظر عام پر آئی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت بنتے ہی ملک بھر میں زبان زد عام ہو گئی۔ بات بھی سچی تھی ۔
شاخ اقتدار پر چپکنے والے گویا سکتے میں آ گئے۔ الیکٹرانک میڈیا پر چلنے والی وڈیو میں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے مفاہمت کے اسرار و رموز کے شناور اور سیاسی میدان میں جوڑ توڑ کے ماہر نامور اور صف اول کے صنعتکار، جہانگیرترین، سپیکر پنجاب اسمبلی، چودھری پرویزالٰہی، وفاقی وزیر ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ اور صوبائی وزیر معدنیات حافظ عماریاسر نمایاں تھے۔ جہاں تک جہانگیر ترین کا تعلق ہے۔ ان کی شخصیت قومی سیاست میں حکمران جماعت تحریک انصاف کو اقتدار سے ہم کنار کرانے کے حوالے سے کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ مسلم لیگ قائداعظم کے مقتدر رہنما چودھری پرویز الٰہی کی موجودگی میں انہی کی جماعت کے سچے اور پکے مسلم لیگی وفاقی وزیر ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ نے وہ باتیں کھل کر بیان کر دیں۔ جو بلاشبہ راز کی باتیں کہلائی گئیں۔ انہوں نے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، کی جہانگیر ترین سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کنٹرول کریں وہ وزیراعلیٰ پنجاب کو چلنے نہیں دیں گے۔ وہ میرے حلقے میں بھی مداخلت کرتے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی اگرچہ حکمران جماعت کی بڑی اتحادی جماعت مسلم لیگ قائداعظم کے مقتدر رہنما ہیں مگر ان کا تعلق ایک ایسے سیاسی خانوادہ سے ہے۔ جس کی سیاسی معرکہ آرائیاں قریباً پون صدی سے زائد عرصے تک محیط ہیں اس خاندان کی ملکی سیاست میں قربانیاں تاریخ کا حصہ ہیں۔ ان کا سیاسی خانوادہ پاکستان میں جمہوریت کے قیام و بقا کی جدوجہد میں ہر دور میں سرفروشانہ کردار ادا کرتا رہا ہے۔ انہی کی رہائش گاہ پر جہانگیر ترین نے ان سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات کے دوران میں بعض دیگر سیاسی امور پر بھی ان میں تبادلہ خیالات ہوا۔ اگلے روز ہی کوشش کی گئی کہ وڈیو لیک ہونے سے ملکی سیاسی فضا میں جودھول اٹھی ہے اس پرقابو پانے کے لئے گھرکے فوٹو گرافرکی طرف سے وضاحتی عذر پیش کر دیا جائے۔ چنانچہ خبروں میں یہ عذر دیکھنے میں آیا کہ وڈیو کلپ ق لیگ کے قائدین چودھری سجاعت حسین اور چودھری پرویزالٰہی کے ذاتی فوٹوگرافر محمد اقبال نے میڈیا کو جاری کی۔ اب اس فوٹو گرافر کو تنبیہہ کر دی گئی ہے کہ آئندہ ایسی غلطی نہ کرے۔ یقیناً یہ وڈیو موبائل فون سے بنائی گئی تھی، جیسا کہ الیکٹرانک میڈیا سے چلنے والی وڈیو سے ظاہر ہوتا تھا۔ لگتا ہے کہ وڈیو بنائی ہی اس مقصد کیلئے تھی کہ اسے جاری کرکے بات سیاسی قیادت تک پہنچا دی جائے۔جبکہ اسکے ساتھ ہی اسی روز پریس کانفرنس میں چودھری پرویز الٰہی نے بڑے خوبصورت پیرائے میں صاف باتیں کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہم اپنے گھر میں بات نہیں کریں گے تو پارٹی کیسے چلے گی۔ چودھری پرویز الٰہی کی یہ بات مقتدر حلقوں کیلئے لمحہ فکریہ تھی اور ہے کہ کسی کو گلہ شکوہ ہوتا ہے تو بات کرتا ہے ’’ پھر بھی ‘‘ گلے دور نہ ہوں تو غصہ ’’سیکرٹ بیلٹ ‘‘ پر نکلتا ہے۔ اس معاملے پر بھلا صوبائی وزیر اطلاعات وثقافت فیاض الحسن چوہان کہاں خاموش رہ سکتے تھے ،سلگتی چنگاریوں کو انہوں نے بھی ٹھنڈا کرنے کی اپنی سی کوشش کی ۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ پنجاب میں طاقت سمیت قانونی و آئینی مرکزوزیر اعلیٰ عثمان بزدار ہیں۔ اس میں کوئی ابہام نہیں ۔ وزیراعلیٰ پنجاب انتہائی طاقتور اور با اختیار ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گورنر پنجاب چودھری محمد سرو ر، سینئر وزیر عبدالعلیم خان اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کا اپنا اپنا دائرہ اختیار ہے، اور کوئی ایک دوسرے کے اختیار کو چیلنج نہیں کرتا۔
بات وڈیو کلپ کے ذریعے ارباب اقتدار اعلیٰ کے کانوں تک پہنچانے سے چلی تھی تو یہ مقصد بھی پورا ہوگیا ۔ اس کے دو یوم بعد ہی وزیراعظم عمران خان نے اس صورت کو سنبھالنے کی فوری ہدایات جاری کر دیں ۔روزنامہ نوائے وقت میں دی نیشن رپورٹ کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی کے اختلافات کابینہ وڈیو پر وزیراعظم عمران خان کو مداخلت کرنا پڑی۔انہوں نے فوری طور پر لاہور میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور اور جہانگیر ترین سے ملاقات کی اور معاملات کو جلد از جلد سلجھانے کی ہدایت کی۔ وجوہ کچھ بھی ہوں مگر اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پی ٹی آئی کے اہم اتحادی ہونے کی حیثیت سے چودھری پرویز الٰہی کو یہ بات قابل قبول نہیں ہے کہ گورنر کی طرف سے انکے یاانکے کسی بھی پارٹی رکن کے حلقے میں کسی قسم کی مداخلت کی جائے اسکے علاوہ وہ پنجاب میں گڈ گورننس کے سلسلے میں بھی کردار ادا کرنے کی تمنا رکھتے ہیں ۔ جبکہ پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان کو بھی گورنر کے طرز عمل کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں، اور چودھری پرویز الٰہی کے گھر میں جہانگیر خان ترین،وفاقی وزیر ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ اور پنجاب کے وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر کی ملاقات کی وڈیو کے منظر عام ہونے پر ایوان اقتدار کے مکینوں کو اوپر سے نیچے تک چونکا کر رکھ دیا ہے۔ بلا شبہ وڈیو کے جاری ہونے پر ملک کی سیاسی فضا میں اٹھنے والی دھول بیٹھ تو گئی ہے مگر اس صورت حال نے لاتعداد سوالات کو جنم دیا ہے۔ ایوان اقتدار کے تمام مکینوں کو خواہ وہ کسی بھی جماعت کے نام سے بڑی جماعت کے اتحادی ہوں ملک میں حقیقی جمہوریت کے احیاء وبقاء کے لئے ذاتی انا کو تج کر قومی و ملکی وقار ساکھ کی سر بلندی کو ترجیح دینا ہوگی۔ احتیاط سے کام لینا ہوگا ۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن