ڈیم بنانے کیلئے موبائل کارڈ پر ٹیکس بحالی : چیف جسٹس نے قوم سے رائے مانگ لی
لندن (صباح نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ غیر متنازعہ ڈیم نہ بنانا مجرمانہ غفلت تھی۔ آج تک پانی بنانے کی کوئی فیکٹری نہیں بن سکی۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے سندھ ہمارا ہے۔ موسمی تبدیلیوں سے بارشیں کم ہو گئیں اور پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ لاہور میں پانی کی سطح 400جبکہ کوئٹہ میں 500فٹ تک گر گئی ہے۔ کراچی میں از خود نوٹس لے کر غیر قانونی ہائیڈرینٹس اور مافیا کے خلاف کارروائی کی۔ زیرزمین پانی کے استعمال پر ٹیکس ڈیم فنڈ میں جمع ہو گا۔ ڈیم کی تعمیر صرف پاکستان کی نہیں انسانیت کی تحریک بن گئی ہے یہ فنڈ قوم کی امانت ہے یہ امانت کسی یماندار شخص کے حوالہ کر کے جاﺅں گا جو حفاظت کر سکے۔ دریائے سندھ کے ایک ایک انچ پر ڈیم بننے چاہئیں اور اس کے لیے ہمیں کسی کی پرواہ نہیں۔تجویز دی ہے کہ قوم اجازت دے تو ڈیم کیلئے موبائل کارڈ پر ٹیکس لگائیں گے اور قوم اس بارے میں اپنی رائے ضرور دے۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لندن میں یوکے پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے زیر اہتمام فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی آنے والی نسلوں کے لیے زندگی ہے۔ اس کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ا ن کا کہنا تھا آپ کا پانی کم ہو رہا ہے گلیشیئرز کم ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ آج پانی آپ کی نسل کی حیات ہے اسے آپ جتنا بچائیں اتنا اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ جتنی ہو سکے پانی کی بچت کریں ۔ان کا کہنا تھا پاکستان میں پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے جس سے چھوٹے بڑے شہر متاثر ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں اس حوالہ سے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کراچی کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا وہاں پانی بیچنے والے مافیا تھے۔ از خود نوٹس لے کر غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے خلاف کارروائی کی۔ کراچی میں لوگوں کو ٹینکروں میں پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پتہ کیا پانی کیوں نہیں مل رہا تو پتہ چلا مافیاز ہیں۔ ہائیڈرینٹس لگے ہوئے ہیں لیکن پانی بیچ رہے ہیں۔ میرے تعینات کردہ ایک سابق جج سپریم کورٹ نے میرے سامنے کھڑے ہو کر وہ بند توڑے ہیں جس کی وجہ سے ان جھیلوں میں پانی آنا شروع ہوا ہے جہاں سے یہ پانی کراچی کو فراہم کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑوں نے بند باندھے تھے اس لیے کہ وہ پانی اپنی فصلوں کو لگانا چاہتے تھے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ میں بیرون ممالک سے سکھ کمیونٹی اور خواجہ سراﺅں نے بھی عطیات دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا جب تک زندگی ہے ڈیم فنڈ میں ایک روپے کی کرپشن نہیں ہونے دیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ عوام پر ڈیم بنانے کے لیے ٹیکس لگانا مناسب نہیں ہو گا۔ پری پیڈ موبائل کارڈ پر ٹیکس ختم کروایا تھا حساب لگایا کہ اس سے ہر ماہ تین ارب روپے کی بچت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون پری پیڈ کارڈ پر چھ ماہ سے ود ہولڈنگ ٹیکس معطل ہے اس سے ماہانہ تین ارب روپے جمع ہو سکتے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ عوام سے رائے لیں گے کہ ڈیم کہ تعمیر کے لئے یہ ٹیکس دوبارہ لگایا جانا چاہئے یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا اگر قوم نے اجازت دی تو پری پیڈ کارڈ پر دوبارہ ٹیکس لگا کر ڈیم کے لیے پیسے جمع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوم میری اس تجویز پر رائے سے ضرور آگاہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیم کی تعمیر صرف پاکستان کی نہیں انسانیت کی تحریک بن گئی ہے، یہ فنڈ قوم کی امانت ہے یہ امانت کسی یماندار شخص کے حوالہ کر کے جاﺅں گا جو حفاظت کر سکے۔ چیف جسٹس نے ڈیم کی تعمیر کے لیے عطیات دینے والوں اور حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دن چاروں صوبے کالا باغ ڈیم پر بھی متفق ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے سندھ ہمارا ہے۔
چیف جسٹس