وزیراعظم آج کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھیں گے: سارک کانفرنس میں مودی کو بلائیں گے: دفتر خارجہ
کراچی (سٹاف رپورٹر) دسویں بین الاقوامی دفاعی نمائش و سیمینار (آئیڈیاز 2018ئ) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے اس عزم کا اظہار کیا پاکستان میں ہتھیاروں کی پیداوار دفاعی مقاصد کیلئے ہے اور رہے گی، ملکی سرحدوں کے دفاع اور انسداد دہشت گردی کے خلاف پرعزم کوششوں پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا اس سلسلے میں عالمی برادری کو پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ صدر نے کہا خطے میں دہشتگردی اور پڑوس میں بدامنی نے ہمارے ملک کی سکیورٹی کو براہ راست متاثر کیا، اس سے ایک لاکھ پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور قومی معیشت کو بھاری نقصان پہنچا، ان تمام حالات کے باوجود پاکستان 1980ء سے بڑی تعداد میں مہاجرین کو پناہ دیئے ہوئے ہے۔ صدر مملکت نے کہا دنیا کو ان حقائق کو مدنظر رکھنا چاہئے اور پاکستان کو انٹرنیشنل سپورٹ فنڈ میں سے اس کا جائز حصہ دینا چاہئے۔ صدر مملکت نے خطے میں عدم استحکام کے پیش نظر پاکستان کی سکیورٹی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا غذائی تحفظ، اقتصادی استحکام اور عوام کے سماجی تحفظ پر بھی مساوی توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان جنگ کا حامی نہیں کیونکہ جنگیں بھوک اور غربت کا پیش خیمہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہئے اور حقائق سے نظریں چرانے کی بجائے تنازعات کے حل کیلئے دوطرفہ بات چیت کرنی چاہئے۔ این این آئی کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے کہاہے پاک فوج دہشت گردوں کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ہے، دہشت گردی کے خاتمے میں پاک فوج کا کردار قابل ستائش ہے، پاک فوج دنیامیں دہشت گردی کے خلاف تجربہ کارفورس ہے۔ ہمیں پاک فوج کے شہدا پر فخر ہے اپنے ملک کے دفاع کے لئے ہم ہر قدم اٹھائیں گے، طاقت کے زور پر کشمیریوں کے حقوق کو نہیں دبایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا ہماری امن کی کوششوں کو کمزوری نہ سمجھا جائے بھارت کومذاکرات کی میز پرآنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے ملک کے دفاع کے لئے ہم ہر قدم اٹھائیں گے، ہمارے ہتھیاردفاع کیلیے ہیں، دہشت گردوں نے ہماری معیشت کوبہت نقصان پہنچایا، حکومت نئے پاکستان کے حصول کی راہ پر گامزن ہے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں دنیا کے سامنے ہیں، مسائل حل ہونے چاہئیں، جنگ کوئی حل نہیں۔
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+ شفقت علی، دی نیشن رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بتایا ہے کرتار پور راہداری کی تعمیر چھ ماہ میں مکمل ہو گی جس کا آج سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا اور سکھ برادری بغیر ویزا کے یاترا کر سکے گی۔ سارک سربراہ کانفرنس میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو پاکستان مدعو کیا جائے گا۔ پاکستان مذاکرات کے ذریعہ تنازعات کا حل چاہتا ہے لیکن بھارت بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے۔ یہاں منعقدہ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا اس صدی میں سفارتکاری مکمل تبدیل ہوچکی ہے، اب پالیسیاں عوامی امنگوں اور خواہشات کے مطابق بنتی ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے نریندر مودی کو خط کے جواب میں کہا تھا ہم دہشت گردی اور دیگر مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر کو قومی اور عالمی سطح پر ہر طرح سے اجاگر کیا جارہا ہے اور لیکچز، تصویری نمائش اور کانفرنس منعقد کی جارہی ہیں۔ کشمیر پر انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ ایک کامیابی ہے۔ اب ہمارے نوجوان اس مسئلے کو ہر میڈیا پلیٹ فارم پر اجا گر کر رہے ہیں۔ ناروے کے سابق وزیراعظم نے چند روز قبل مقبوضہ اور آزاد کشمیر کا دورہ کیا جس میں انہوں نے کہا کشمیر میں جاری مظالم کو ختم ہونا چاہیے۔ ترجمان نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند ہونی چاہئیں۔ ہم مسئلہ کشمیر کا حل مذاکرات سے چاہتے ہیں۔ترجمان نے کہا کرتارپور افتتاحی تقریب میں بھارتی صحافیوں کو مدعو کیا ہے، ہمیں کوئی ڈر نہیں، ہم نے کلبھوشن یادیو کی اس کے خاندان سے ملاقات میں بھی بھارتی میڈیا کو آنے کی دعوت دی تھی۔ شفقت علی، دی نیشن رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کرتارپور راہداری سفری منصوبے کو اگلے برس نومبر تک حتمی شکل دیں گے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بتایا راہداری کے حوالے سے سہولت کے لئے ایک برس لگ سکتا ہے اور اگلے برس نومبر تک آپریشنل ہو گی۔ ایک اور عہدیدار نے بتایا بارڈر کے دونوں اطراف ویزا فری یاتریوں کو کلیئر کرنے کیلئے چیک پوائنٹ قائم کئے جائیں گے۔ کچھ شرائط ہو سکتی ہیں، یاتری مکمل طور پر آزاد نہیں گھوم سکیں گے۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کرتارپور بارڈر کھول کر پاکستان نے تاریخ کا نیا رُخ متعین کر دیا۔ وزیراعظم کا فیصلہ تاریخ ساز ہے، بعض بھارتی عناصر سیاست کیلئے نفرت کے بیج بوتے ہیں، امن کیلئے کھڑے ہو کر پاکستان نے دنیا میں مثبت پیغام دیا۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا پاکستان امن کی طرف بڑھا ہے۔