احتساب سب کا ہونا چاہئے اس کے سوا کوئی راستہ نہیں، مقننہ نیب قوانین میں بہتری کیلئے اقدامات کرے: چیف جسٹس
لندن (این این آئی+ آئی این پی+ آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ احتساب سب کا، بلاامتیاز اور منصفانہ ہونا چاہیے، اس کے بغیر کوئی راستہ نہیں، عوام محنت کرکے ٹیکس دیتے ہیں، لوگوں کو پاکستان میں لوٹ کھسوٹ کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پاکستان سے باہر بھیجا گیا پیسہ واپس لانے کیلئے گورنر سٹیٹ بینک کی سربراہی میں ٹیم بنا دی گئی ہے جو اگلے ہفتے رپورٹ پیش کریگی۔ نیب قوانین میں بہتری کی گنجائش ہے اور اس کے لیے مقننہ کو اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ لندن میں میڈیا گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پیسہ باہر کیوں اور کیسے چلا گیا، اس میں کوتاہی کس کی ہے، جواب وہی دے سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پیسہ واپس لانے کیلئے ہم نے بہت اقدامات اٹھائے ہیں اور ایف آئی اے، ایف بی آر، سٹیٹ بینک اور فنانس ڈویژن اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے ساتھ بھی رابطہ ہے اور انہیں زحمت بھی دیتے ہیں، انہیں بتاتے ہیں کہ یہ چیزیں شفاف تحقیقات سے ہٹ کر ہیں۔ چیف جسٹس کے مطابق اگر مجھے کسی غیر منصفانہ اقدام کا پتہ چلتا ہے تو اس پر تبصرہ ضرور کرتا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ جو پروٹوکول سائن ہوا ہے، اس کے تحت پاکستانیوں کی برطانیہ میں جائیدادوں سے متعلق بے انتہا معلومات ملی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا برطانیہ میں جائیداد رکھنے والے افراد اپنی وضاحت پیش نہیں کر رہے تھے۔ میں نے برطانیہ میں جائیداد رکھنے والے 15 افراد کو منتخب کیا تھا، جن میں سے 7 افراد پیش ہوگئے اور اس حوالے سے مزید تحقیقات ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس نے بلاامتیاز احتساب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ میں یہ نظر نہیں آتا کہ کون کس کی طرف ہے، ہمیں صرف قانون نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم فنڈ کے پیسے کے استعمال اور خرچ پر نظر رکھنے کے لیے بینچ بنانے کا بھی سوچ رہے ہیں تاکہ یہ پیسے کسی اور مد میں بھی خرچ نہ کیے جاسکیں۔ چیف جسٹس نے ڈیم فنڈ ریزنگ کے تجربے کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے پذیرائی ملی اور وہ رقوم جو عطیات کی گئیں یہ بے مثال قدم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی سراہا اور کہا کہ ڈیم فنڈ ریزنگ میں اوورسیز پاکستانیوں نے محبت کا مظاہرہ کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیرکے لیے عالمی ادارے فنڈز دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واپڈا چیئرمین کے مطابق ادارے فنڈز دینے کے لیے رابطہ کررہے ہیں۔ پچھلے دنوں واٹر کانفرنس میں ورلڈ بینک کے نمائندے بھی شریک تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کے خلاف بھارت عالمی عدالت گیا تو دیکھا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملکی یکجہتی کے لیے کالا باغ ڈیم پر چاروں بھائیوں کا متفق ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم فنڈ کے پیسے کے استعمال کا طریقہ کار بنائیں گے۔ ویب سائٹ بنا کرفنڈز، عطیات کے پیسے کا حساب ڈالیں گے، فنڈزسے 2 روپے بھی خرچ ہوئے ریکارڈ ویب سائٹ پر مہیا ہوگا۔ ڈیم پاکستان کے لیے ناگزیر ہیں۔ بچوں کی زندگی بچانی ہے، ڈیم کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اوورسیز پاکستانیوں کو اپنے دل سے لگاتے ہیں۔ ملک کے بچوں کے لیے تعمیری کردار ادا کرنا ہے۔ تعمیری کام کی سوچ اور جذبہ ملک کے بچوں کو دیکھ کرملتا ہے۔