عمران کے پاس 60 فیصد لوگ مشرف دور والے، 100 دن بدترین گزرے : پیپلزپارٹی
کراچی (نیوز ایجنسیاں) وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے وزیراعظم کے سو دن ملک کی سیاسی تاریخ کے بدترین سو دن گزرے، عمران خان کی تبدیلی یہ ہے انکے پاس 60 فیصد لوگ مشرف دور کے ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان کے سو دن پورے ہو رہے ہیں، خان صاحب نے سو دن میں مہنگائی میں اضافہ کر دیا، اپنے دوستوں کو سپیشل عہدے دئیے اور عام لوگوں کو ایک نوکری بھی نہیں دی۔ سندھ حکومت نے تجاوزات کے خاتمے پر بیروزگار ہونے والوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے سے متعلق حکمت عملی بنائی ہے۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا پی ٹی آئی نے ثابت کیا یہ اپنے وعدوں پر قائم نہیں رہ سکتے‘ حکومت نے یوٹرن کی بھی وضاحت دینا شروع کردی‘ وفاقی حکومت باتیں چھوڑ کر کام کرنا شروع کردے۔ پی ٹی آئی کے لوگوں کو چاہئے کہ وہ دال روٹی کے بھائو کو آکر دیکھیں عوام مہنگائی میں ڈوبے جارہے ہیں۔ آن لائن کے مطابق وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے رہائشی علاقوں میں سکولوں کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ اس وقت کوئی ایسا منصوبہ نہیں کہ سکولوں کو بند یا تالے لگا دیں۔ وفاقی حکومت نے 100 دنوں میں جو کچھ کیا آئندہ چند روز میں قوم کے سامنے لائیں گے البتہ یہ پاکستان کی تاریخ کی 100 روز کی بدترین ناکام حکومت ثابت ہوئی ہے۔ عمران جس راستے پر جاتے ہیں یو ٹرن لیتے ہیں۔ تجاوزات کے خلاف آپریشن اعلیٰ عدلیہ کی ایما پر ہورہا ہے۔ اس میں کاروباری اور رہائشی علاقوں میں جو مشکلات پیدا ہوئی ہیں سندھ حکومت اس کا ازالہ کریگی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہا وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں صرف یوٹرن کی تبدیلی آئی ہے۔ احتساب عدالت میںپیشی کے دوران انہوں نے صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں کوئی اور تبدیلی آئے یا نہ آئے لیکن ایک تبدیلی ضرور آئی ہے۔ انہوں نے اس مرتبہ یوٹرن کی تبدیلی متعارف کرائی ہے۔اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے پہلے 100دنوں میں ہی عوام کو یقین ہوگیا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم ملک پر مسلط کئے گئے ہیں۔ حکومت نے پہلے 100دن میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کو کمزور کیا۔ 100دن گزر گئے مگر حکومتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پارلیمنٹ اپنا کام نہیں کر سکی۔ ابھی تک پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت ایوان زیریں کی ایک کمیٹی بھی تشکیل نہیں پائی۔ 100دن کی کارکردگی دراصل 100یوٹرن کی کہانیوں پر محیط ہے۔