روس کیساتھ کشیدگی ، یوکرائنی پارلیمنٹ نے 30روز کے لئے مارشل لاء لگانے کی منظوری دیدی
کیف(آن لائن+این این آئی) روس اوریوکرائن میں تناؤ کے باعث یوکرائنی صدر کی تجویز پر ملک کے مخصوص علاقوں میں 30 دن کے لیے مارشل لاء لگانے کی منظوری دیدی گئی۔خبر رساں ادارے کے مطابق نیویارک میں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں امریکہ نے خبردار کیا کہ یوکرائن کے جنگی بحری جہازوں کو پکڑنا اشتعال انگیزی ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ یوکرائنی بحریہ کے خلاف ایکشن سمندری حدود کی خلاف ورزی پر کیا گیا۔روس اور یوکرائن میں تناؤ کے باعث یوکرائنی صدر کی تجویز پر ارکانِ پارلیمنٹ نے مارشل لاء کی منظوری دیدی جس کا نافذ آج بدھ 28 نومبر سے ملک کے مخصوص حصوں میں کیا جائیگا۔مارشل لا ء کے بعد حکام عوامی اجتماعات اور میڈیا کو کنڑول کریں گے۔امریکی مندوب نکی ہیلی نے سلامتی کونسل اجلاس میں کہا کہ صدر ٹرمپ کو روس اور یوکرائن میں تناؤ پر گہری تشویش ہے۔امریکہ،روس سے معمول کے تعلقات قائم رکھنا چاہتا ہے لیکن ایسے واقعات رکاوٹ بنتے ہیں۔روسی مندوب نے جواب میں کہا کہ یوکرائنی بحریہ کے خلاف ایکشن سمندری حدود کی خلاف ورزی پر کیا گیا۔یوکرائن کی اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ صدرپوروشینکوآئندہ صدارتی انتخابات میں تاخیر چاہتے ہیں تاہم یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو نے کہا ہے کہ مجوزہ مارشل لا کے باعث ملک میں صدارتی انتخابی عمل متاثر نہیں ہو گا۔جرمن چانسلر انجیلامیرکل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی حکومت یوکرائن اور روس کے مابین پیدا ہونے والی نئی کشیدگی کے خاتمے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ادھر روس نے مغربی مطالبات کے باوجود یوکرائنی بحری جہازوں کو چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یوکرائنی حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ میرکل نے یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔ نیٹونے روسی فوج کی یوکرائن کے بحری جہازوں کو قبضے میں لینے کی مذمت کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹالٹن برگ نے روس پر زور دیا کہ وہ حراست میں لیے گے یوکرائنی سیلرز کو فوری طورپر رہا کرے۔ ان کاکہنا تھا کہ جزیرہ کریمیا کے بحری جہازوں کے ساتھ روس نے جو کیا وہ مناسب نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بحری جہازوں پر طاقت کے استعمال کا کوئی جواز نہیں۔