پاکستان میں 9 سال سے انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے باوجود کارکردگی قابل تعریف ہے
پاکستان نے موجودہ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ کو ایک اننگز اور 16 رنز سے شکست دیکر پہلے ٹیسٹ کی شکست جو پاکستان صرف چار سکور سے ہارا تھا بدلہ اتار لیا پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلنے کا عمدہ فیصلہ کیا کیونکہ دبئی شارجہ یہ سب وکٹیں سپنروں کی جنت کہلاتی ہیں اور پہلے کھیلنے والی ٹیم میں فائدے میں رہتی ہے پہلے کھیلنے والی ٹیم اچھا سکور بنا جائے تو اس کی جیت کے 70 فیصد چانس بن جاتے ہیں کیونکہ پہلی اننگ کے بعد لازمی وکٹ نے ٹرن لینا ہوتا ہے اور لمبا سکور اور اچھے سپنر میچ کی جیت کا سبب بنتی ہیں یہ وکٹیں شارجہ دوبئی وغیرہ میں جو ٹیموں کیلئے بنتیں ہیں وہ ون ڈے اور ٹی 20 میچوں کیلئے موزوں ہوتی ہیں اور صرف پہلے دو دن ہیں بیٹنگ کیلئے سازگار ہوتی ہیں پھر ان وکٹوں پر سپنروں کا راج ہوتا ہے بابر اعظم، حارث سہیل اور اظہر علی کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان ایک لمبا سکور کرنے میں کامیاب ہو گیا او رپھر یاسر شاہ تھا یا نیوز لینڈ کی بیٹنگ تھی نیوزی لینڈ کی بیٹنگ سپن وکٹوں پر بہت مشکوک نظر آتی ہے اور یاسر شاہ نے 14 وکٹ لیکر عمرن خان کا ریکارڈ برابر کر دیا مگر ٹاپ پر عمران خان ہی ہے کیونکہ انہوں نے سری لنکا کے خلاف ایک ٹیسٹ میں 14 وکٹ 116 رنز دیکر حاصل کی تھیں جبکہ یاسر شاہ نے 14 وکٹ 184 رنز کے عوض حاصل کی ہیں اگر پاکستانی ٹیم کو دیکھا جائے تو جب سرفراز احمد نے ٹاس جیتا تھا تو پاکستانی جیت کی بنیاد رکھ دی گئی تھی اور سونے پر سہاگہ بابر اعظم، حارث سہیل، اظہر علی حالات کے مطابق کھیلے حالانکہ ان کی سست بیٹنگ پر کافی تنقید ہوئی مگر وہ پلاننگ اور دوبئی کی وکٹ کے مطابق عقلمندی سے کھیلنے اور نیوزی لینڈ کو فالو آن کر دیا شکر ہے فالو آن کے بعد پاکستان نے نیوز لینڈ کو فالو آن ہی کروایا؟ کیونکہ پاکستان ایک ٹیسٹ میں فالو آن نہ کروا کر ٹیسٹ ہار چکا ہے بابر اعظم نے کرکٹ کے تینوں فارمیٹ میں عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا ہے اور ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری بنانے کے بعد بابر اعظم ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنا نام پیدا کریگا کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ میں کامیابی کیلئے کھلاڑی کا ٹیمپرا منٹ عمدہ ہونا ضروری ہے جو جوں جوں وقت گزرتا ہے بابر اعظم کا ٹیمپرا منٹ حساب سے عمدہ ہوتا جا رہا ہے ٹیمپرامنٹ کے حسب سے عثمان صلاح الدین بھی عمدہ مڈل آرڈر بیٹسمین ہے مگر مڈل آرڈر میں اسے چانس کم دیئے جا رہے ہیں مصباح اور یونس خان کے بعد پاکستان ٹیم کی مڈل آرڈر خالی نظر آتی ہے جسے عثمان صلاح الدین اور عابد علی پورا کر سکتے ہیں۔میرے نزدیک فاسٹ باؤلر محمد عامر کو یکدم غائب کر دیا گیا ہے محمد عامر ابھی بھی ورلڈ کلاس باؤلر ہے اسے ٹیم کے ساتھ رکھنا چاہئے محمد عامر تینوں فارمیٹ کا عمدہ باؤلر ہے اسے ٹیم سے نکال کر زیادتی کی جا رہی ہے دوبئی شارجہ کی وکٹیں سپنر کیلئے ساز گار ہیں مگر دنیائے کرکٹ میں ابھی بھی فاسٹ بالروں کا راج ہے خاص کر انگلینڈ میں محمد عامر کی اشد ضرورت پڑیگی پاکستان کا پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد کم بیک کرنا بہت بڑی پرفارمنس ہے اب وقت ہے سرفراز کی کپتانی کے ایشو کو بھول کر ورلڈ کپ کی تیاری کرنی چاہئے سرفراز بہت عمدہ کپتان ہے اور کرکٹ کو اچھی طرح سمجھتا ہے روز روز اس کی کپتانی پر تنقید سے قوم کی خدمت نہیں کی جا رہی بلکہ سرفراز کے مورال کو ڈائون کیا جا رہا ہے یاسر شاہ کی باؤلنگ کو مدتوں یاد رکھا جائے گا ۔پاکستان میں میں 9 سال سے انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے باوجود پاکستانی ٹیم کی کارکردگی قابل تعریف ہے۔
٭٭٭٭٭