• news

بھارت سے دوستی تجارت بڑھانا ....آنے والے دن آسان نہیں‘ بہت مشکل ہیں : وزیراعظم

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے لوٹی دولت کی واپسی کیلئے اب تک 26ملکوں کے ساتھ باہمی قانونی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ ان ملکوں میں پاکستانیوں کے 11ارب ڈالر کے غیرقانونی اثاثوں کا سراغ لگایا ہے، دبئی میں پاکستانیوں کے اکاﺅنٹس میں ایک ارب ڈالر سے زائد اثاثے موجود ہیں لےکن دبئی نے اقامہ رکھنے والوں کے اکاﺅنٹس کی تفصیلات فراہم نہےں کےں، ابھی مزید بڑی بڑی چیزیں سامنے آرہی ہیں۔ اےف آئی اے نے 100 روز میں 375 ارب روپے کے جعلی اکاﺅنٹس پکڑے ہےں ہم نے وزیراعظم ہاﺅس میں اثاثہ جات ریکوری کا شعبہ بنایا ہے ،کرپشن سے متعلق ہر روز نیا انکشاف ہوتا ہے۔ چوری بچانے کےلئے ایف بی آر جیسے ادارے کو تباہ کر دیا گیا، کرپشن کےلئے ساری اپوزیشن کو مورد الزام نہیں ٹھہرا رہا۔ کرپشن اور غربت کے خاتمے کے لئے اتھارٹی تشکیل د ے رہے ہیں، کرپشن ختم کئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا، غریبوں کے لیے اخوت پروگرام کے تحت 5 ارب روپے تفویض کر دیئے گئے ہیں۔ اس کے ذریعے غریبوں کے لیے گھر تعمیر کرسکیں گے ، 'چھوٹے کسان کے لیے لاہور میں بڑی سبزی منڈی کا افتتاح کریں گے، وہ جمعرات کو یہاں100 روزہ منصوبے کے سلسلے میں کنونشن سنٹر اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزےراعظم نے کہا کہ70 ہزار نہروں کو پختہ کریں گے جن سے بھاشا ڈیم سے زیادہ پانی کسانوں کو میسر ہوگا۔ ملک میں سیاحت کو فروغ دے کر غربت کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے اور اس سلسلے میں قومی سیاحتی شعبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ ملک میں سالانہ 50 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے۔ اسلام آباد میں قبضہ مافیا سے 350 ارب روپے کی زمین واگزار کرائی۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں ہر غریب انسان کو صحت کارڈ فراہم کیا جائے گا۔ نیب میں کوئی ایک چپڑاسی بھی بھرتی نہیں کیا، جو نیب کرتا ہے ہم اس کے ذمہ دار نہیں، نیب اس سے بہت بہتر پرفارم کر سکتاہے، سب کو تنقید برداشت کرنی چاہیے، ہمارا نیب پر کوئی اختیار یا کنٹرول نہیں۔ آنے والے دن آسان نہیں، بہت مشکل ہیں۔ بھارت سے دوستی کی وجہ تجارت بڑھانا ہے۔ ہماری ہر پالیسی عام آدمی کے فائدے کیلئے ہے۔ 100 دن میں راستے کا تعین کر دیا ہے۔ 22 سال اپوزیشن کی اب یاد نہیں رہتا، وزیراعظم ہوں۔ اب تک 6ہزار ایف آئی آر بڑے بجلی چوروں کے خلاف کاٹی جا چکی ہیں، راولپنڈی میں سڑکوں پر سونے و الے لوگوں کےلئے پناہ گاہ بنا رہے ہیں، لاہور میں بھی اس حوالے سے اقدامات کئے جا رہے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 40لاکھ بچوں کو خصوصی پروگرام کے تحت غذائی قلت کے مسئلے سے نکالیں گے۔ وزےر اعظم نے نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے مجھے ابھی بھی بتانا پڑتا ہے کہ میں ملک کا وزیراعظم ہوں۔ جب کسی پر ظلم دیکھتا ہوں تو غصہ آتا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے، جو یہ 100دن گزرے ہیں ان میں ہفتے کو پہلی چھٹی کی ہے، انسان صرف کوشش کرتا ہے اور کامیابی اللہ ہی دیتا ہے، ہم نماز میں اللہ سے نعمتوں والے راستے پر چلنے کی دعا کرتے ہیں، انسانی معاشرے میں کمزور طبقے کی ذمہ داری ریاست پر ہوتی ہے۔ جانوروں کے معاشرے میں جو طاقتور ہوتا ہے اس کا سب ہوتا ہے لیکن انسانوں کے معاشرے میں ہمیشہ غریب کا احساس کیا جاتا ہے، انسانوں کے معاشرے میں رحم اور انصاف ہوتا ہے۔صحت کے شعبے میں اصلاحات کے ذریعے سرکاری ہسپتالوں کو بہتر بنا رہے ہیں، سرکاری ہسپتالوں کا نظام ٹھیک کرنے کےلئے ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے پہلے 100 دن میں عام آدمی کےلئے پالیسیاں ترتیب دیں، جہاں کرپشن نہیں وہاں خوشحالی ہے اور جہاں کرپشن ہے وہاں غریب ہے، ہم کرپشن کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں، اللہ نے پاکستان کو جو وسائل دیئے ہیں شاید ہی کسی کو دیئے گئے ہوں،100دن میں پتا چلا کہ اداروں کا حال کرپشن کی وجہ سے خراب ہوا، پیسہ بنانے کےلئے ایک ایک ادارے کو تباہ کیا گیا، عوام کو پتا چلنا چاہیے کہ ملک کو کیسے لوٹا گیا، لوگوں کو اندازہ ہی نہیں کہ کس لیول کی چوریاں ہوئی ہیں۔ ہم نے غریب خاندانوں کو سیف کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے، ہیلتھ کارڈ سے غریب کو علاج کروانے میں آسانی ہو گی، امتیازی نظام تعلیم کے باعث نچلا طبقہ ترقی کے عمل سے محروم رہتا ہے، یکساں نصاب تعلیم حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے، ہم نے نیب میں کوئی ایک چپڑاسی بھی بھرتی نہیں کیا، جو نیب کرتا ہے ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں، زیادہ تر مقدمات میں پلی بارگین ہوئی جس کو ہم درست نہیں سمجھتے، میرے خیال میں نیب اس سے بہت بہتر پرفارم کر سکتاہے، سب کو تنقید برداشت کرنی چاہیے، ہمارا نیب پر کوئی اختیار یا کنٹرول نہیں ہے، ہم نے ایف آئی اے کو مضبوط کیا، ایف آئی اے نے اب تک 375ارب روپے کے جعلی اکاﺅنٹس پکڑے ہیں، یہ وہ اکاﺅنٹس ہیں جن میں سے یہ پیسہ آکر آگے گیا، پہلے کمیشن سے پیسہ کمایا وہ جعلی اکاﺅنٹ میں گیا اور وہاں سے باہر بھیج دیا گیا، سوئٹزرلینڈ سے چند سال پہلے کے اکاﺅنٹس کی تفصیلات منگوا رہے ہیں، ہم پانامہ سے پہلے کے اکاﺅنٹ کی تفصیلات بھی منگوا رہے ہیں، ہم قرضوں میں 6ارب روپے کا روزانہ سود دے رہے ہیں۔ جو بھی کسی ادارے میں کرپشن کی نشاندہی کرے گا تو اس کو ریکوری کا 20فیصد دیا جائے گا۔ گورنر کے پی شاہ فرمان نے اب تک 13کروڑ روپے بچائے ہیں، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، ہم عوام کا پیسہ خود پر کیسے خرچ کر سکتے ہیں، ہم اللہ کو جوابدہ ہیں، سرمایہ کاروں کو پتا ہے کہ اب پاکستان کی حکومت کرپٹ نہیں ہے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 21کروڑ میں صرف 72 ہزار پاکستانی ہیں جو آمدن 2 لاکھ سے زیادہ بتاتے ہیں،جس کی وجہ سے اشیا پر ٹیکس لگا نے سے سارا بوجھ عوام پر پڑجاتا ہے،ہم ٹیکس میں اصلاحات لائیں گے اور ایف بی آر کو ٹھیک کرنے کی بھرپور کوشش ہورہی ہے جب کہ ساتھ ساتھ سمگلنگ کو روکنا ہے، وہ کمپنیز جن کا شیئر 60 فیصد ہے وہ 98 فیصد ٹیکس دیتے ہیں جب کہ 40 فیصد شیئرز والی کمپنیاں صرف 2 فیصدٹیکس دیتے ہیں، ہماری پہلی حکومت ہے جو منی لانڈرنگ پر ہاتھ ڈال رہی ہے، ہم ایف آئی اے کو مزید مضبوط کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک پنجاب میں 88ہزار ایکڑ زمین قبضہ مافیا سے چھڑوائی گئی ہے، بجلی مہنگی کرنے کی ایک بڑی وجہ بجلی کا چوری ہونا ہے، پنجاب کا وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو بنایا تو بڑی تنقید کی گئی، اب تک 6ہزار ایف آئی آر بڑے بجلی چوروں کے خلاف کاٹی جا چکی ہیں، پاکستان میں تجاوزات کے خلاف مہم چلائی گئی، راولپنڈی میں سڑکوں پر سونے والے لوگوں کےلئے پناہ گاہ بنا رہے ہیں، لاہور میں بھی اس حوالے سے اقدامات کئے جا رہے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 40لاکھ بچوں کو خصوصی پروگرام کے تحت غذائی قلت کے مسئلے سے نکالیں گے،جس سے بچوں کی نشو و نما بہتر انداز میں ہوسکے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم کسانوں کو پیسے دیں گے تا کہ وہ جانوروں کو پال سکیں، ہم چھوٹے کسانوں کو لیزر مشینیں دیں گے اور بچھڑے پالنے کیلئے قرضے دیں گے، ملائیشیا کے سرمایہ کار حلال گوشت میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، غریبوں کےلئے 5ارب روپیہ اخوت فاﺅنڈیشن کو دے دیا ہے، اخوت فاﺅنڈیشن غریبوں کو بلا سود قرضے دے گی، دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے کےلئے کسانوں کےلئے پروگرام لا رہے ہیں، جب تک اربوں روپے نہیں آتے تو وہ چیزیں کرنا ہیں جو بغیر پیسوں کے ہوں،جانوروں کو پالنے کےلئے کسانوں کو پیسے دیں گے،چھوٹے کاشتکاروں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے، دنیا کی حلال گوشت مارکیٹ میں پاکستان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سیم والے علاقوں میں جھینگا فارمنگ کی جا سکتی ہے، ہمیں سرمایہ کاروں کےلئے آسانیاں پیدا کرنا ہوں گی، 1970میں ایک غلط فیصلہ ہوا کہ بڑے کاروباروں کو نیشنلائز کیا گیا، ہمیں آڑھتیوں کے مقابلے کےلئے آڑھتی منڈیاں بنائیں گے، پنجاب میں یہ آڑھتی منڈیاں چھوٹے کسانوں کےلئے بنائیں گے، نمبر ون ہمیں اپنی برآمدات بڑھانا ہوں گی، ہمیں سرمایہ کاروں کےلئے آسانیاں پیدا کرنی ہوں گی، پاکستان کا اتنی بڑی تجارتی منڈی میں کوئی حصہ نہیں ہے، ملائیشیاءکی آبادی تین کروڑ ہے اور ان کی برآمدات 220ارب ہیں، فٹ اینڈ ماﺅتھ ڈیزیز پر قابو پا کر لائیو سٹاک برآمدات بڑھائیں گے، سمندر ہونے کے باوجود پاکستان میں فشریز کی صنعت نہ ہونے کے برابر ہیں، سمندر اور دریاﺅں میں کیج ماہی پروری کو فروغ دیا جائے گا، ہمارے پاس سرمایہ کار آنا چاہتے ہیں، مہاتیر محمد نے سرمایہ کاروں کو ملائشیا میں سازگار ماحول فراہم کیا، ہم پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن آنے والے دن آسان نہیں مشکل ہیں، ہمیں لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آنا ہے، سمگلنگ روکیں گے جس سے سرمایہ کاری بھی بڑھے گی، اپنے کلچر میں رہتے ہوئے سیاحت کو فروغ دیں گے۔ سرمایہ کاری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو تو کسی کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ملک بھر میں ٹورازم کا میپ بنائیں گے، قانونی اصلاحات پر فروغ نسیم کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کر رہے ہیں، عدالت کیس کا زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ سال میں فیصلے کرے،بیواﺅں کےلئے ایک خاص پرویژن قانون لا رہے ہیں، بیواﺅں کو انصاف کی جلد فراہمی کےلئے بھی اصلاحات لے کر آ رہے ہیں، جب قانون بنے گا تو خواتین کو وراثت میں ان کا حق ملے گا، اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں تحفظ کےلئے ایک قانون لا رہے ہیں، اگر کسی کے پاس پیسہ نہیں تو اس کےلئے ایک لیگل ایڈ اتھارٹی بنا رہے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کی جائیداد کے تحفظ کےلئے بھی قانون لے کر آرہے ہیں، وسل بلور ایکٹ کو پروٹیکشن دیں گے، آپ یقین رکھیں جتنی کوشش میں کر سکتا ہوں وہ کر رہا ہوں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مرغیوں کے کاروبار کے ذریعے پاکستان میں غربت پر قابو پایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دیہاتی خواتین کے لیے پیسے بنانے والا بہترین طریقہ ڈھونڈ لیا گیا ہے۔ان خواتین کو دیسی مرغیوں کے انڈے اور چوزے دیئے جائیں گے اور اس منصوبے کے لیے زیادہ سرمائے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا تجربہ ہوچکا ہے اور اس کے تحت جب ہم خواتین کی مدد کریں گے تو ان کو زیادہ پروٹین بھی ملے گا جبکہ فروخت کرنے کے لیے مرغیاں اور انڈے بھی ہوں گے۔ دریں اثناءوزیراعظم عمران خان نے بھارتی صحافیوں کے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ ’وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن سے ہی بھارت سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن ہر مرتبہ منفی ردعمل ملا‘۔ وزیراعظم ہا¶س میں ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ ’مسلسل منفی ردعمل کے بعد فیصلہ کیا کہ بھارتی انتخابات کے بعد ہی ماحول کو دیکھ کر دوبارہ کوشش کریں گے‘۔انتخابات کے بعد بھارت کے ردعمل میں تبدیلی کیلئے پرامید ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ’پاکستان کے سرزمین بیرونی عناصر کو استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائےگی، پاکستان کے عوام بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جماعت الدعوة کے سربراہ کو مقدمے کا سامنا ہے۔پاکستان کی جانب سے حافظ سعید اور دادو¿ ابراہیم کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ’دوطرفہ تعاون کی صورت میں ہی مختلف امور پر فیصلے ہو سکیں گے‘۔انڈیا ٹوڈے ٹی وی کے مطابق عمران خان نے واضح کیا کہ ’بھارت کو بھی مثبت ردعمل کا اظہار کرنا ہوگا، بھارتی انتخابات کے 6 ماہ تک انتظار کریں گے لیکن اس کے بعد ردعمل ضروری ہے‘۔عمران خان نے کرتارپورراہداری سے متعلق کہا کہ دونوں ممالک کے لیے تعلقات میں بہترین کا اچھا موقعہ ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لوگ چاند پر جا سکتے ہیں تو ہم مسئلہ کشمیر کیوں حل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ امن قائم کرنے کی پیشکش یکطرفہ نہیں ہو سکتی۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پرعزم قیادت درکار ہے۔ بھارت سے بہتر تعلقات پر حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں۔
وزیراعظم

ای پیپر-دی نیشن