وزیراعلیٰ سندھ کو تصویر والے اشتہارات پر خرچ ساڑھے 14 لاکھ جمع کرائیں:سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے سرکاری اشتہارات میں سیاسی عہدیداروں کی تصاویر سے متعلق کیس میں وزیر اعلی سندھ کو اشتہارات پر خرچ کی گئی ساڑھے چودہ لاکھ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پیسے وزیر اعلی سندھ دینگے یا انکی جماعت یہ فیصلہ کریں۔ شہباز شریف نے تو پیسے اپنی جیب سے دیئے تھے۔ عدالت نے خیبر پی کے کے سیکرٹری اطلاعات کو مبہم معلومات فراہم کرنے پر 20ہزار روپے کا جرمانہ کردیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ عدالت نے خیبر پی کے حکومت سے رپورٹ طلب کی تھی جو جمع کرادی گئی ہے سندھ کی جانب سے بھی رپورٹ جمع کرائی گئی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ سندھ میں وزیر اعلی کی پروموشن والے اشتہارات پر 14 لاکھ 6 ہزار روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ پیسے وزیر اعلی دینگے یا انکی جماعت، فیصلہ کریں یہ پیسے کس نے دینے ہیں۔ پنجاب کے سابق وزیر اعلی نے تو پیسے اپنی جیب سے دیئے تھے۔ جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتا یا کہ وزیر اعلی کی جانب سے پیسے واپس سرکاری خزانے میں جمع کروانے کا کہا گیا عدالت اجازت دے تو وزیر اعلی پیسے قومی خزانے میں جمع کروانے کو تیار ہیں۔ خیبر پی کے حکومت کے وکیل نے بتایا کہ کے پی کے حکومت نے وزیر اعلی کے پی کے پرویز خٹک کی جانب سے جو اشتہار دیئے تھے ان کا کوئی خرچہ نہیں دیا گیا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ رپورٹ میں تو اشتہارات میں وزیر اعلی کے پیغام کا اشتہار ہے اور تصویر بھی لگی ہوئی ہے۔ کل پرویز خٹک کو بلا لیتے ہیں اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ صوبائی سیکرٹری اطلاعات عدالت میں موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سیکرٹری اطلاعات عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے صوبائی سیکرٹری سے کہاکہ آپ کیس کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔ اگر سرکاری افسروں کی یہ کارکردگی ہے کہ قانونی، غیر قانونی کے عمل کا دفاع کرنا ہے تو پھر ہمیں کوئی ہمدردی نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ایک فون کال پر ذمہ داری کا تعین ہو سکتا تھا۔
سپریم کورٹ وزیراعلیٰ سندھ