• news

وفاقی حکومت سے خوش ہیں نہ بیورو کریسی ہمارے کندھے پر بندوق رکھ کر چلائے : سپریم کورٹ

اسلام آباد (اے این این+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے صنعتی کارکنوں کو ورکرز ویلفیئر فنڈ سے ادائیگی کیس میں وفاقی حکومت کو 17 جنوری تک ادائیگیوں کا حکم دیدیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے صنعتی کارکنوں کوورکرز ویلفیئر فنڈز سے ادائیگی کیس کی سماعت کی، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری اوورسیز پاکستانی عدالت پیش ہوئے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رپورٹ پیش کی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ حکومت کے لوگ عدالت سے آدھا سچ بول رہے ہیں، کس سے پوچھیں کوئی بھی مکمل سچ نہیں بولتا۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ عدالت جو پوچھے گی بتا¶ں گا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اب آپ کو مزید نہیں سنیں گے فیصلہ لکھوائیں گے۔ صرف یہ بتادیں کتنے سالوں سے ڈیتھ گرانٹ ریلیز نہیں ہوئی۔ کیا لوگ اپنی نعشیں لاکر سیکرٹریٹ میں رکھ دیں؟ آخر تمام مسائل کا ذمہ دار کون ہے؟ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس سال کی آدھی ادائیگیاں ہو چکی ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ مسئلہ حل نہ ہوا تو عدالت پیسہ اکا¶نٹ سے نکلوالے گی۔ نمائندہ ویلفیئر فنڈز پنجاب نے کہا کہ پنجاب حکومت کو دسمبر تک 2 ارب روپے چاہئیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بیوروکریسی ہمارے کندھوں پر بندوقیں رکھ کر نہ چلائے۔ وفاقی حکومت کے اس عمل سے بالکل خوش نہیں۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ ہم نے کچھ فنڈ جاری کئے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگلی تاریخ تک گرانٹس جاری کریں۔ ڈیتھ اور میرج گرانٹس، سکالر شپس کی تمام رقوم اداکی جائیں، ورکر ویلفیئر فنڈزکے تحت چلنے والے اداروں کے ملازمین کو ادائیگی کی جائے، کسی قسم کا غبن ہوا تو معاملہ نیب کو بھجوائیں گے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 2013ءسے کسی کے انتقال پر رقم نہیں ملی، عدالت نے سیکرٹری خزانہ سے کہا کہ جب اعتماد ختم ہو جائے پھر کچھ نہیں ہو سکتا۔
سپریم کورٹ

ای پیپر-دی نیشن