’’علامہ اقبال اور اسلامی قومیت ‘‘
مکرمی! نوائے وقت مورخہ 29 نومبر ڈاکٹر سید محمد اکرم اکرام کا فکر انگیز لکھیا مضمون جس میں افکار اقبال کی روشنی میں اسلامی وحدنیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ہر محب وطن اور خاص کر ہمارے سیاستدانوں کے لئے سبق آموز ثابت ہو سکتا ہے۔ اقبال فرماتے ہیں۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں محیط ہے لہذا کسی دوسرے نظام کے ساتھ شراکت قبول نہیں کرتا۔ اسلام میں سیکولر ازم کی کوئی گنجائش نہیں مذہب اور ریاست ایک ہی وحدت ہیں۔ اسلام کا مذہبی نصب العین اس کا معاشرتی نصب العین ہے جو خود اس کا پیدا کردہ ہے الگ الگ نہیں ہیں۔ راقم نے چند ماہ قبل اٹلی اور دیگر یورپی ممالک کا دورہ کرنے کے بعد دیکھا کہ یورپی یونین کے اتحاد کی وجہ سے سارے یورپ نے معاشرتی اعتبار سے نمایاں ترقی کی ہے خاص کر اٹلی اور سپین جو یورپ کے پسماندہ ممالک تھے اب ان کی سڑکوں پر قیمتی موٹرکاریں دوڑتی پھرتی ہیں۔ سکولوں اور کالجوں اور دیگر شعبہ جات ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ ریلوے کا پرانا فرسودہ نظام بدل چکا ہے اور اس کی جگہ تیز رفتار ریل گاڑیاں چلتی ہیں۔ سارے یورپی یونین کے ممالک میں لوگوں کا آنا جانا بغیر کسی ویزے کے لئے اور سفر کے لئے بے شمار آسانیاں پیدا کر دی گئی ہیں۔ اسی طرح کا خواب حضرت اقبال نے سو سال قبل اسلامک ممالک میں یکجانیت کے بارے سوچا تھا۔ جو ہماری آزادی کے باوجود پورا نہ ہو پایا بلکہ ہم ایک دوسرے سے دور ہوتے چلے گئے ۔ (اختر مرزا گلبرگ 5 لاہور)