• news

خادم اعلیٰ نے آل اولاد سمیت 56 کمپنیوں کے ذریعے عوام کا مال لوٹا : فیاض چوہان

لاہور (خصوصی رپورٹر) صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ صاف پانی سمیت نام نہاد خادم اعلیٰ کے دور حکومت میں قائم کردہ 56 کمپنیاں کرپشن اور لوٹ مار کا گڑھ تھیں۔ شہباز شریف نے اپنی آل اولاد کیساتھ ملکر صاف پانی کمپنی میں غریب عوام کے مال لوٹا۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت نے آج پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا یہ بات بالکل غلط ہے کہ صاف پانی کمپنی سکینڈل کے نیب کے دائر کردہ ابتدائی ریفرنس میں شہباز شریف کا نام نہیں تھا۔ شہباز شریف اسی ریفرنس میں نیب میں پیشی پر گئے تھے جب پکڑے گئے تھے۔ صاف پانی سمیت چھپن کمپنیوں میں آل شریف نے نہ صرف خود لوٹ مار کی بلکہ بیوروکریسی کو بھی اس کرپشن میں حصہ دار بنایا۔ سترہ سے بیس گریڈ تک کے وہ افسر جو پچاس ہزار سے لے کر ایک لاکھ بیس ہزار تک تنخواہ لیتے تھے ان کو پندرہ لاکھ سے لے کر اسی لاکھ تک تنخواہیں دیں۔پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں کہ مستزاد انڈیانا جونز کے مشابہ ٹوپی پہن کے نام نہاد خادم اعلی نے اپنے فرزندِ اعلیٰ اور دامادِ اعلیٰ سمیت بیوروکریسی کیساتھ ملکر کھربوں کی لوٹ مار مچائی ہے۔ گورنر ہاو¿س کی دیواریں گرانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ہائیکورٹ نے دیواریں گرانے سے رک جانے کا حکم دیا ہم رک گئے ہیں کیونکہ عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے حکم کی ہر حال میں پا بند ہے۔ ہم سابق حکومت کی طرح نہیں ہیں کہ جیسے ہی عدالت کوئی حکم دے تو نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز جیسے لوگوں کے ذریعے عدالتی فیصلوں پر تنقید شروع کر دی جائے۔ عمران خان کا ویژن ہے کہ اگر عدلیہ نے یہ فیصلہ دیا ہے تو ہم اس فیصلے پر ہی چلیں گے۔ عمران کے بیان کا مذاق وہ لوگ اڑا رہے ہیں جنہیں کبھی عوام اور ان کے مسائل سے دلچپسی نہیں رہی۔ یہ وہ لوگ ہیں جو کرپشن و لوٹ مار اور بد دیانتی کے ذریعے غریب عوام کا پیسہ لوٹ کر ملک سے بھاگ جاتے ہیں اور جب ان کے گرد احتساب کا گھیرا تنگ ہونے لگتا ہے تو بیرون ملک ہسپتالوں کے بستر سنبھال لیتے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ خصوصی افراد حساس اور منفرد صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں۔ ان کو تعلیم و تربیت کی بہترین سہولیات فراہم کر کے ہی انہیں معاشرے کا مفید شہری بنایا جا سکتا ہے۔ میں سال میں ایک دن خصوصی افراد کے لیے منانے کے بجائے سال کے تین سو پنسٹھ دن ان کی بحالی اور فلاح کے لیے مخصوص کرنے کا حامی ہوں۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے پلاک میں خصوصی افراد کی تنظیم مائیل سٹون اور پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگویج آرٹ اینڈ کلچر کے تعاون سے خصوصی افراد کے حقو ق کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے شرکا سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک لوٹنے کی بجائے خصوصی افراد کو سپیشل درجہ ملے گا۔
فیاض چوہان

ای پیپر-دی نیشن