العزیزیہ ریفرنس، نواز شریف کی غیر حاضری پر برہمی، روز استثنیٰ کچھ زیادہ ہی ہو گیا: عدالت
اسلام آباد(نامہ نگار) احتساب عدالت میںالعزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں نوازشریف کے وکیل نے حتمی دلائل شروع کردیے ہیں،خواجہ حارث نے کہا ہے کہ بے نامی ٹرانزیکشن کے حوالے سے استغاثہ کوئی ثبوت نہ لا سکا، بیٹے نے ہل میٹل کی رقوم نواز شریف کو بھیجیں، صرف اس بات سے بے نامی کے تمام اجزا پورے نہیں ہوتے، العزیزیہ سے کوئی رقوم نواز شریف کو نہیں بھیجی گئیں، نواز شریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست پر جج برہم ہو گئے، جج ارشد ملک نے کہا کہ یہ کچھ زیادہ ہی ہوگیا ہے ،روز استثنی، روز استثنی، میں کچھ کہتا نہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ روز درخواست دائر کردیں، ہم دوسرے کام میں مصروف ہیں اس لیے میں کچھ نہیں کہتا، میں سوچ رہا تھا کہ سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد نوازشریف یہاں پیش ہوں گے ،عدالت نے حکم دیا کہ نوازشریف بدھ کو پیش ہو کر فلیگ شپ ریفرنس میں بیان قلمبند کرائیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کا پہلے دن سے ایک ہی موقف رہا، ہل میٹل کی رقوم سے متعلق جے آئی ٹی نے کوئی تحقیقات نہیں کی، نواز شریف کو بے نامی مالک کہہ دیا گیا لیکن کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے، العزیزیہ سٹیل مل کے قیام کے وقت نواز شریف کے پاس کوئی عوامی عہدہ نہیں تھا، العزیزیہ سٹیل مل کی ملکیت پر سوال اٹھایا گیا، انہوں نے کہا کہ العزیزیہ سٹیل مل 2001میں قائم ہوئی ، حسین نواز اس وقت 29برس کے تھے،بیٹے کے نواز شریف کے زیر کفالت ہونے سے متعلق بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا،جائیداد کی ملکیت کا تعلق ملزم سے ثابت ہونا ضروری ہے،ملزم کو صرف اس جائیداد سے کوئی فائدہ ملنا اسے مالک نہیں بنا دیتا،نوازشریف نے قطری خط پر انحصار نہیں کیا، خواجہ حارث کی طرف سے پانامہ کیس نظر ثانی اپیل کے فیصلے کا حوالہ دینے پر عدالت نے کہاکہ یہ وہی فیصلہ ہے جس میں لکھا ہے کہ’’ تو ادھر ادھر کی بات نہ کر ،یہ بتا قافلہ کیوں لٹا؟‘‘آج میں آپ سے کہتا ہوں کہ تو ادھر ادھر کی بات نہ کر ،اصل نکتے پر آئیں ،خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی کی طرف سے قلمبند کئے گئے بیانات کو اس عدالت میں بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا،قانون کی نظر میں تفتیشی افسر کی رائے قابل قبول شہادت نہیں ہے جس پر عدالت نے کہاکہ جنہوں نے جے آئی ٹی میں بیان دیئے وہ اس کے بعد غائب ہوگئے ،جے آئی ٹی میں بیان قلمبند کرانے والے نیب کے تفتیشی افسر کے پاس تو نہیں گئے جس پر وکیل صفائی کاکہناتھاکہ دیکھنا ہوگا کہ تفتیشی افسر نے کسی کا بیان قلمبند کرنے کیلئے کتنی کوشش کی، جج محمد ارشدملک نے بتایا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی ،ڈاکٹر سے دوائی لے کر آیا ہوں،جس پرخواجہ حارث کے معاون زبیرخالد نے گرم پانی کے استعمال کامشورہ دیا اسی دوران وہاں موجود صحافی نے اپنے چین کے دورہ کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وہاں لوگ گرم پانی کا استعمال کرتے ہیں، کسی موٹے شخص کو نہیں دیکھا جس پر عدالت کے جج نے کہاکہ چین میں کرپشن کی کیا سزا ہے اس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔