تھرکو منصوبہ میں نقصان‘ ثمر مبارک ذمہ دار‘ نیب ایکشن لے : سپریم کورٹ‘ علیمہ خان کیخلاف کارروائی کی تفصیلات طلب
اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے تھرکول منصوبہ کیس تحقیقات کے لیے نیب کو بھجوا دیا۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم ۔عدالت نے قرار دیا کہ قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا اور قوم کے 4 ارب 69 کروڑ ضائع ہوگئے جسٹس اعجاز الااحسن نے سوال اٹھایا کہ اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد ہی کیوں خیال آتا ہے منصوبہ درست نہیں عدالت نے وفاقی اور سندھ حکومت کو تھرکول منصوبے کو فعال کرنے کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ثمر مبارک مند نے کہا تھا بجلی سے ملک کو مالا مال کردونگا مگر ایسا نہیں ہوا اب جو اربوں روپے لگے انکا حساب کون دیگا حکومتی وکیل نے بتایا کہ اب تک 4 ارب 69 کروڈ خرچ ہوئے ہیں لیکن بجلی پیدا نہیں ہوئی چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تھرکول منصوبے کی جگہ سے لوگ سامان بھی اٹھا کر لے گئے جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ 2017کے بعد رقم کس کے کہنے پر جاری ہوئی تھی جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تھرکول پلانٹ پر صرف تین چوکیدار تھے منصوبہ کے لیے فزیبلٹی سٹڈی اور منصوبہ بندی ناقص تھی اور منصوبے کے حوالے سے پلاننگ کمیشن نے کردار ادا نہیں کیا تھا۔جسٹس فیصل عرب بولے کہ منصوبہ دو سال سے بند تھا لیکن کروڑوں کی خریداری جاری تھی خدشہ ہے پہلے والے چار ارب بھی منصوبہ پر نہیں لگے ہوں گے چیف جسٹس نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ قوم کا 4ارب 69 کروڑ ضائع ہو گیا ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ پیسہ ضائع ہونے کا ذمہ دار میرے سامنے ہے جس پر ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے جواب دیا کہ وزیراعظم اور وزیر اعلی نے جائزہ لیکر فنڈز جاری کیے تھے مگر جب فنڈز میسر نہیں ہوئے تو پلانٹ نہیں چل سکاصرف اتنا کہا گیا کہ بجلی پیدا کر کے دکھاو¿ فنڈز بند ہونے کے بعد کوئلے سے گیس کیسے بناتے چیف جسٹس نے کہا کہ جو ذمہ داران ہیں انکے خلاف کارروائی ہوگی سمجھ نہیں آتی پلانٹس کا کیا کریں ساتھ ہی کہا کہ وفاقی اور سندھ حکومت جائزہ لیں کیا منصوبہ چل سکتا ہے یا نہیں اس پر 6 ہفتے میں سائنٹفک سٹڈی کر کے فیصلہ کیا جائے عدالت نے قرار دیا کہ ملازمین تنخواہوں کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کریں بعد ازاں عدالت نے تھر کول منصوبہ نیب کو بھجواتے ہوئے ازخود نوٹس نمٹا دیا اور قرار دیا کہ نیب آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں ثمر مبارک مند کے خلاف کارروائی کرے قومی خزانے سے منصوبے کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق کیس میں وزیراعظم کی ہمشیر ہ علیمہ خان کے خلاف کارروائی کی تفصیلات13ہ دسمبر تک طلب کر لیں،عدالت کا تحقیقات کرنے والی ایف بی آر اور ایف آئی اے پر مشتمل سپیشل کمیٹی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار، چیف جسٹس ثاقب نثار نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں آپ لوگ کیس لٹکانا چاہتے ہیں،عدالت کی ایک ماہ کی محنت پر پانی پھیر دیا گیا،،پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دوبئی میں جائیداد خریدنے والے 20 لوگوں کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھادوبئی میں باقی جن پاکستانیوں نے جائیدادیں خریدی انکے خلاف کیا کاروائی ہو رہی ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہ ایف بی ار دوبئی میں جائیداد خریدنے والوں کے معاملہ پر سپیشل زونز بنا رہے ہیں آف شور اکاوئنٹس سے ڈیل کرنے کے لیے خصوصی زونز بن گئے ہیںچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایف بی ار نے ابتک کیا کاروائی کی ہے سپیشل کمیٹی کی رپورٹ کدھر ہے جو بیس لوگ ایف بی ار میں پیش ہوئے ان پر ایف بی ار کی رپورٹ کیا ہے ایف بی ار اپنی ابتک کی کارکردگی بتائے۔ ممبر ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ بیس لوگوں میں سے 14 لوگوں کے خلاف مزید کاروائی تجویز کی ہے نوشاد احمد نے 7 جائیدادیں ظاہر کیں،ایف آئی اے کو نوشاد احمد نے 6 مختلف جائیدادیں ظاہر کیں نوشاد احمد کی غیر ملکی جائیدادوں کا آڈٹ ہو رہا ہے عدالت کے استفسار پر ممبر ایف بی آر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ علیمہ خان کے خلاف کارروائی کے لئے لاہور آفس کو کہہ دیا ہے، وقار احمد کی جائیدادوں کی تصدیق فیلڈ افسران کا کام ہے،۔جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو عدالتی حکم کی سمجھ ہی نہیں آئی وقار احمد کے خلاف مزید تحقیقات کیوں تجویز کی گئی۔ نوشاد احمد کی جائیدادوں کے آڈٹ کا عدالت نے حکم نہیں دیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا علیمہ خان کی جائیدادوں پر کارروائی کا اسلام آباد آفس کو کہاتھا،عدالت نے فیلڈ افسران کو کیس بھجوانے کا نہیں کہا ،ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت سے علیمہ خان کے خلاف کارروائی سے متعلق جواب کے لئے تین دن کی مہلت کی استدعا کی اور کہا کہ سپیشل کمیٹی منگل تک رپورٹ دے دے گی،چیف جسٹس نے کہا ایف بی آر عدالت کو کنفیوز کر رہا ہے، لگتا ہے ایف بی آر ملا ہوا ہے، کیس کو لٹکانا چاہتا ہے، عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور ممبر انکم ٹیکس کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے تین دن میں جواب طلب کر لیا تاہم بعد میں حکام کی استدعا پر نوٹس واپس لے لیا،چیف جسٹس نے کہاکیا ایف بی آر باہر پیسہ لیجانے والوں کو بچانا چاہتا ہے۔ ایف بی آر کو اپنی عزت نہیں کرانی توہم نہیں کریں گے،کیوں نہ ممبر آپریشن کو معطل کر دیں۔ دریں اثناءسپریم کورٹ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹائم فریم 24دسمبر تک طلب کر تے ہوئے ڈیم کی تعمیر کے جائزے کے لیے عملدرآمد بینچ تشکیل دیا ہے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ڈیم فنڈز کا ایک روپیہ کسی اور کام پر خرچ نہیں ہوگا،ایک پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ دے گاڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز اور سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہے،،عدالت نے اٹارنی جنرل کو عملدرآمد بینچ کے فوکل پرسن مقرر کرتے ہوئے ٹنل کی تعمیر میں حکم امتناہی کی تفصیلات طلب کر لیں۔دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیمز تعمیر کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ اب پوچھ رہے ہیں کہاںڈیم کب بنے گاڈیم فنڈز کے لیے مزید کتنے پیسے درکار ہیں اگاہ کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹنل کے لیے حکم امتناع کی تفصیلات دی جائے، پیسہ کیسے اور کہاں سے آئے گا تفصیل دی جائے ۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ فنڈنگ کا بڑا حصہ وفاقی حکومت نے دینا ہے ڈیم کی تعمیر کاکام نہیں روکنا چاہیے اچھا مارک اپ ملے تو پیسہ بینک میں بھی جمع کروایا جا سکتا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ حکومت سے ہدایات لیکر ٹائم فریم دیں آگاہ کیا جائے ہر سال پی ایس ڈی پی میں کتنی رقم مختص ہو گی جسٹس منیب اختر نے کہا کہ خدشہ ہے ٹنل کی تعمیر ڈیم کے کام میں رکاوٹ نہ بن، جسٹس اعجاز الاحسن کے کہا کہ واپڈا کے مطابق 4 سے 6 ماہ میں ٹنل بن جاے گی ٹنل بننے سے دیامر بھاشا ڈیم کا راستہ 5سے 6 گھنٹے کم ہو جاے گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے جنوری میں مہمند ڈیم کی تعمیر شروع ہو رہی ہے عدالت نے 24 دسمبر تک ڈیم کی تعمیر کا ٹائم فریم طلب کرلیا۔مزید برآں سپریم کورٹ میں منرل واٹر کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی\ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالت نے بہت بڑا کام کردیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ پانی کی ٹریٹمنٹ پر جو کام فوری ہو سکتا ہے وہ کریں جس کام میں تاخیر ہو سکتی ہے اس کیلئے ٹائم فریم طے کر لیں کمپنیاں بڑی مقدار میں پانی نکال رہی ہیں پانی کی قیمت عدالت نے مقرر کردی ہے پانی کی بوتلوں کی قیمتیں کمپنیاں نہیں بڑھائیں گی، پانی کی قیمت کا بوجھ صارف پر منتقل نہیں ہو گا۔ سندھ حکومت نے زیر زمین پانی کے استعمال کی قیمت مقرر کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وسائل کی چوری نہیں ہونی چاہئے، سارے کام نیک نیتی سے ہونے چاہئیں۔ میں تو منرل واٹر کے استعمال کے خلاف مہم شروع کرنے کا سوچ رہا تھا، کمپنیاں پانی کی ٹریٹمنٹ اور بہتری کیلئے عدالتی کمشن سے بیٹھ کر تجاویز طے کر لیں ۔فریقین اپنی طے کردہ تجاویز سے 13 دسمبر کو عدالت کو آگاہ کر دیں۔
سپریم کورٹ