برطانوی معیشت پر BREXITکے منفی اثرات
دنیا میں Mother of Democracyکا منفرد اور غیر معموی اعزاز رکھنے والا برطانیہ جس نے بحیثیت Great Britonایک طویل مدت تک ان براعظموں پر حکومت کی جہاں سورج کبھی غروب نہ ہوتا تھا ۔جہاں تلاش معاشی اور خوشحالی کے حصول کیلئے آنیوالے تارکین وطن کیلئے دروازے کبھی بند نہ ہوتے تھے۔ جہاں کبھی صرف پاسپورٹ دکھانے پر ملک میں داخل ہونے کی اجازت مل جایا کرتی تھی۔ جہاں تارکین کو ملازمتیں فراہم کرنے میں ان کی بھرپور مدد کی جاتی تھی… آج معاشی اور اقتصادی بد حالی کاشکار نظر آنے لگا ہے ۔ اقتصادی عدم استحکام کی وجہ سے بزرگ گوروں کی ایک بڑی تعداد نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نقل مکانی کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ نئی نسل موجودہ حکومت کو بیروزگاری کا ذمہ دارٹھہر رہی ہے ایک محتاط انداز ے کے مطابق گزشتہ ستمبر میں 1لاکھ 30ہزار یورپی شہری برطانیہ چھوڑچکے ہیں ۔
سوال یہاں یہ بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ دنیا پر حکومت کرنیوالے برطانیہ اعظمیٰ کو اس بگڑتی معاشی اقتصادی حالت کا ذمہ دار آخر کون ہے ؟ برطانوی معیشت کو لگے اس شدید دھچکے کے پس پردہ کونسے عوامل ہیں ؟ جبکہ معاشی اور اقتصادی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس دھچکے کی بڑی وجہ Brexit( یورپ سے علیحدگی ) اور اب Single tradeکی جانب حکومت کی وہ پیش قدمی ہے جس کے معاشی اور اقتصادی پالیسوئوں پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ، دوسری جانب برطانوی شہریوں میں بڑھتی بے روزگاری ، سرکاری اور نیم سرکاری ملازمتوں میں ’’ تحفیف برائے ملازمت‘‘ اور اداروں سے ملنے والی مراعات میں کٹوتی سے بھی برطانوی معیشت متاثر ہوئی ہے جبکہ ایک دھچکہ حکومت کی جانب سے مستحق شہریوں کو ملنے والے Universal Credetمیں تحفیف سے لگا ہے۔ ’’یورنیورسل کریڈٹ الائونس ‘‘ ہے کیا ؟ اس بارے میں آپ کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔ یہ ایک ایسا مالیاتی الائونس ہے جو حکومت کی جانب سے مستحق افراد کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسے خاندانوں کو دیا جاتا ہے جنکی آمدنی کم ہو۔ے وہ بے روزگار ہوں یا پھر ان کا گزر اوقات آسانی سے نہ ہوتا ہو۔ شہریوں کو دئیے جانے والے ان الائونسز کو مختلف درجوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے جن میں بچوں کیلئے الائونس ، آمدنی سے کم گھریلو اخراجات کا الائونس، مالی معاونت ، اور ملازمت کے حصول کے سلسلہ میں شامل اخراجات اور کم آمدنی کا الائونس حاصل کرنے والوںپر زیادہ منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں وقت پر نہ ملنے یا تاخیر کے شکار الائونسز کی وجہ سے مبینہ طور پر خواتین زیادہ متاثر بتائی جا رہی ہیں ۔
House of commonمیں ارکان پارلیمنٹ کے اجلاس میں مقامی رکن پارلیمنٹ ’’ فرینک فیلڈ ‘‘ نے اگلے روز یہ انکشاف کرتے ہوئے کہ یونیورسل کریڈٹ سسٹم کے اجراء میں واقع تاخیر نے کئی برطانوی شہری عورتوں کو ’’ جسم فروشی ‘ پر مجبور کر دیا ہے ہائوس اراکین کو حیران کر دیا ۔فرینک کا کہنا تھا کہ وقت پر کریڈٹ الائونس نہ ملنے پر کئی اکیلی مائیں جسم فروشی کو ترجیح دے رہی ہیں تاکہ اپنی مالی پریشانیوں سے وہ چھٹکارا حاصل کرسکیں ۔فرینک نے مزید کہا کہ الائونس میں تاخیر کے سبب عصمت فروشی کا دھندہ کرنیوالی بیشتر Single mothers کے بارے میں چیرٹی تنظیموں نے ایک ضغیم رپورٹ بھی تیار کر رکھی ہے جس میں اس افسوسناک صورتحال کا واضح ذکر ہے۔ حکومتی نمائندے نے جواب میں کہا !کہ برطانوی یونیورسل کریڈٹ سسٹم برطانوی فلاحی ریاست کا ایک ایسا غیر معمولی نظام ہے جس سے کسی برطانوی شہری کو ہرگز پریشان نہیں ہونا چاہیے ۔ وزیر میکوی نے دفاع کرتے ہوئے کہا! کہ معزز دوست فرینک فیلڈ کو چاہیے کہ ایسی جسم فروش خواتین کو وہ یہ بھی آگاہ کریں کہ متعدد معاشی مسائل کے باوجود برطانیہ میں 8لاکھ سے زائد ملازمتیں موجود ہیں جن کے حصول کیلئے ہر خاتون درخواست دے سکتی ہے ان نوکریوں کے باوجود کوئی عورت یا مرد Prositutionکو اگر ذریعہ روزگار بنانا چاہتا ہے تو ایسی صورتحال میں کریڈٹ سسٹم کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا ۔؟؟ محض کریڈٹ سسٹم میں تاخیر کی وجہ بنا کر تنقید کرنا افسوسناک ہے۔ میکوی نے کہا !کہ عالمی مہنگائی اور بریگزٹ فیصلے کے بعد پیداشدہ صورتحال گو زیادہ خوشگوار نہیں تاہم وزیراعظم ٹریسامے یورپی یونین کے متفقہ فیصلے سے مطمئن ہیں مگر آنیوالے دنوں میں مزید مسائل بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ دارالعلوم میں معاشی اور اقتصادی موضوع پر بحث پہلی مرتبہ نہیں ہوئی بلکہ اس طرح کی کئی بحثیں ہم جنس مردوں اور ہم جنس عورتوں پر پہلے بھی کی جا چکی ہیں ۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو مذکورہ بالا الائونس میں تاخیر محض حکومت کی کمزوری کو عیاں کرنا ہے جبکہ اصلی صورتحال بریگزٹ حالات ہیں جن سے عوام ہی نہیں اب ٹوری حکومت بھی پریشان دکھائی دے رہی ہے ۔چانسلر بغیر کسی لگی لپٹی واضح کر چکے ہیں کہ برطانیہ کا رخ غربت کی جانب مڑنے والا ہے جبکہ برطانوی معیشت کو دوبارہ پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے مزید کتنی مدت درکار ہوگی فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔
وزیراعظم ٹریسامے اپنی جانب سے بھرپور کوشاں ہیں کہ برطانیہ کی معاشی اور اقتصادی حالت متاثر نہ ہونے پائے۔ حالیہ G20ممالک کی کانفرنس میں بھی بریگزٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ کیا گیا مگر لگتا یوں ہے کہ آئندہ ہفتے ہائوس آف کامن میں ہونیوالے بریگزٹ توثیق اجلاس اور ووٹ آف نوکانفیڈنس کے بعد ٹریسامے وزیراعظم کے عہدے پر شاید نہ رہ سکیں۔ حکومت کے PLAIN Bکی کامیابی کا دار ومدار بھی حکومتی اراکین پارلیمنٹ کے ووٹ پر ہوگا جبکہ ہریگزٹ کے ایشو پر اب تک 5وزراء پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں ۔ جسکا وزیراعظم کو دلی صدمہ بھی ہے۔ Gossipکا ایک طوفان امڈ آیا ہے ۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانوی فلاحی نظام میں کس حد تک تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں؟؟